ڈيجيٹل ٹيکنالوجی ؟؟؟

ہم مياں بيوی بالخصوص نئے پاسپورٹ بنوانے کيلئے 5 فروری 2010ء کو اسلام آباد گئے اور 6 فروری 2010ء کو اسلام آباد آفس ميں اپنے نئے پاسپورٹ بننے کيلئے ديئے ۔ ہميں بتايا گيا تھا کہ پاسپورٹ تيار ہو کر 18 فروری کو مل جائيں گے ۔ ہم 13 فروری کو لاہور آ گئے ۔ پيچھے ميرا بھائی پاسپورٹ لينے گيا تو بتايا گيا کہ يکم مارچ 2010ء کو مليں گے ۔ آج يعنی 3 مارچ کو پھر ميرا بھائی پاسپورٹ لينے گيا تو بتايا گيا ہے کہ 25 مارچ کو مليں گے ۔ 25 مارچ کو بھی مليں گے يا نہيں يہ اللہ بہتر جانتا ہے ۔ اسے کہتے ہيں ہمارے مُلک ميں ڈيجيٹل ٹيکنالوجی

جب مشين ريڈايبل پاسپورٹ شروع کئے گئے تھے تو ببانگِ دُہل بتايا گيا تھا کہ پرانے والے پاسپورٹ جعلی بن جاتے تھے يہ نہيں بن سکتے ۔ اب زيادہ اچھی خبر پڑھيئے

سپریم کورٹ نے جعلی مُہروں، ویزوں اور پاسپورٹس کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ اس کے خلاف مربوط کارروائی عمل میں لائی جائے۔ جس پر کارپوریٹ کرائم سرکل نے سرجانی ٹاؤن کراچی میں کارروائی کرکے ایک ملزم فرید اللہ خان کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے جعلی مشین ریڈ ایبل [Machine Readable] پاسپورٹس ، مختلف ممالک کے ویزے، ڈرائیونگ لائسنس، جعلی کرنسی اور ان کو بنانے والی ڈائیاں برآمد کرلیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے دیگر ساتھی بھی شہر میں موجود ہیں جن کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس کام میں کسی سرکاری اہلکار کے ملوث ہونے کو رد نہیں کیا جاسکتا

حکومت کا ايک اور چھکا

پاکستان کی ترقی اہلِ آزاد جموں کشمير کی بہت بڑی قربانیوں کی مرہونِ منت ہے ۔ 1961ء اور 1967ء کے درميان جہلم کے مضافات میں منگلا کے قريب ايک سدّ [Dam] تعمير ہوئی جس کے نتيجہ میں دريائے جہلم کا پانی روک کر آبپاشی کيلئے ذخيرہ بنايا گياجس کا سطحی رقبہ 253 مربع کلو ميٹر تھا اور اُس وقت پانی کے ذخيرہ کی گنجائش 5.88 ملين ايکڑ فٹ تھی ۔ ساتھ ہی بجلی کی پيداوار کيلئے ايک بجلی گھر بنايا گيا جس کی پيداواری گنجائش 1000 ميگا واٹ تھی ۔ منگلا منصوبے کی تکميل نے پاکستان کی ذرعی اور صنعتی ترقی ميں بہت اہم کردار ادا کيا

آزاد جموں کشمير کا جو 253 مربع کلو ميٹر علاقہ اس سدّ سے بننے والی جھيل ميں ڈوب گيا اس میں ميرپور شہر ۔ رٹہ اور ڈُڈيال سميت 280 ديہات کی سرسز و شاداب وادياں شامل تھيں ۔ ان ميں صديوں سے بسے ہوئے خاندانوں کے ايک لاکھ سے زائد افراد کو مجبور ہو کر اس علاقے سے کُوچ کرنا پڑا

پچھلے چار دہائيوں سے زيادہ عرصہ میں منگلا کی جھيل ميں پانی کے ساتھ بہہ کر آئی ہوئی مٹی اور ريت کی وجہ سے پانی ذخيرہ کرنے کی گنجائش 1.13 ملين مکعب فٹ کم ہو گئی تو حکومتِ پاکستان نے سدّ کو مزيد 40 فٹ اُونچا کرنے کی منصوبہ بندی کی جس پر کام شروع ہے ۔ اس کے نتيجہ ميں جو مزيد رقبہ پانی کے نيچے آئے گا اس سے 40 ہزار افراد بے گھر ہوں گے

پانچ دہائيوں قبل جو ايک لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے اُن کے ساتھ کئے گئے وعدے سب پورے نہيں ہوئے اور حکومت آزاد جموں کشمير نے نئے منصوبے پر متفق ہونے سے قبل حکومتِ پاکستان سے وعدہ ليا تھا کہ پرانے وعدوں کے مطابق بقيہ معاوضہ ادا کرنے کے علاوہ نئے منصوبے کا معاوضہ کام شروع کرنے سے پہلے ديا جائے ۔

پنجاب اور سندھ جنہوں نے پانی کی خاطر کوئی قربانی نہيں دی وہ پانی کے مسئلہ پر دست و گريباں رہتے ہيں اور ايک دوسرے کی گردنيں دبانے کے درپۓ ہيں ۔ دوسری طرف پاکستان کيلئے بے بہا قربانياں دينے والوں کے ساتھ کئے گئے وعدے تو جوں کے توں بے عمل پڑے ہيں کہ اب موجودہ حکومت کے اچھوتے فيصلے نے سب کو ورطہءِ حيرت ميں ڈال ديا ہے

حکومتِ آزاد جموں کشمير نے ارسا [IRSA] سے درخواست کی کہ منگلا جھيل کے زيريں علاقہ ميں موجود آزاد جموں کشمير کی قابلِ کاشت زمين کی آبپاشی کيلئے صرف 614 کيوسک پانی مہياء کيا جائے تو ارسا نے وزير اعظم پاکستان سيّد يوسف رضا گيلانی کی منظوری سے پانی مہياء کرنے سے يہ کہہ کر انکار کر ديا کہ آزاد جموں کشمير پاکستان کا حصہ نہيں ہے

خيال رہے کہ دريا جہلم مقبوضہ کشمير سے شروع ہو کر آزاد جموں کشمير سے گذرتا ہوا پاکستان ميں داخل ہوتا ہے اور منگلا کی جھيل پوری کی پوری آزاد جموں کشمير ميں ہے

جس علاقے کے باشندوں کی قربانيوں کے نتيجہ ميں پاکستان کے کھيت لہلہا رہے ہيں ۔ کارخانے چل رہے ہيں اور لوگوں کے گھر روشن ہو رہے ہيں وہ اس بہتے سمندر ميں سے دو چلُو پانی مانگيں تو اُنہيں غير مُلکی قرار دے ديا جائے ۔ جبکہ سندھ کی آواز پر صدر صاحب بغير پنجاب کے مندوب کو ميٹنگ ميں بُلائے پنجاب کا منظور شدہ پانی بند کر کے سندھ کو دے چکے ہيں ۔ کيا اسی کا نام جمہوريت ہے اور يہی ہيں جموں کشمير کے لوگوں کی حمائت کے حکومتی دعوے ؟

انعام نہيں نام

پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صوبائی صدر و رکن اسمبلی ثمینہ رزاق اور صوبائی وزیر غزالہ اشفاق گولہ نے رکشے میں پیدا ہونے والے نومولود بچے کے گھر جا کر اس کے والد مومن خان کو 5 لاکھ روپے کی امداد دی

بچے کے والد مومن خان نے بتایا ہے کہ ہم نے بچے کا نام ظفر خان رکھا تھا صوبائی وزیر نے کہا کہ صدر صاحب کی خواہش ہے کہ اس کا نام آصف خان رکھا جائے تو ہم نے ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے نام آصف خان رکھ دیا ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں 5 لاکھ رقم دے دی بعد میں ہم سے رقم لے لی کہ یہ ہم بینک میں رکھیں گے آپ کے پاس چوری ہو جائیں گے یا غلط خرچ کرلیں گے اور ہمیں 10 ہزار روپے دے کر باقی رقم وہ ساتھ لے گئیں ہیں

بشکريہ ۔ جنگ يکم مارچ 2010ء

ربيع الاول ہی نہيں ہر ماہ ہر دن

جب اللہ نے حکم دے ديا

إِنَّ اللَّہَ وَمَلَائِكَتَہُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِيِّ يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ايمان لانے والو ۔ تم بھی اُن پر دُرود اور سلام بھیجا کرو [سورت 33 ۔ الاحزاب ۔ آيت 56]

تو باقی کچھ سوچنے کو نہيں رہ جاتا ۔ اے بندے پڑھ اللہ کی تسبيح اور بھيج نبی پر درود ہر ماہ کے ہر دن

اللّٰھُمَ صَلی علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا صَلَیْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد
اللّٰھُمَ بَارِکْ علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا بَارَکْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد

صَلُّوا اور َسَلِّمُوا دونوں میں حُکم کا صيغہ ہے جمع متکلم کيلئے اور حُکم ديا گيا ہے اُنہيں جو اللہ ايمان لے آئے ہيں
انسان کے بنائے ہوئے قانون ميں اگر کوئی حُکم ديا گيا ہو تو اس پر عمل نہ کرنے والا مُجرم ٹھہرتا ہے اور اسے سزا دی جاتی ہے
جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم پر درود و سلام نہ بھيجے وہ اللہ کا مُجرم ہے اور سزا کا مستحق ۔ ليکن ساتھ ہی اللہ نے حُکم ديا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور نبی کو بشیراً و نذيراً قرار ديا ہے ۔ اسلئے مسلمان پر لازم ہے کہ وہی کرے جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم نے کہا یا کِيا

ميں نہيں کہتا کہ جلوس نہ نکاليں ۔ ميں نہيں کہتا نعت نہ پڑھيں ۔ ميں صرف يہ کہتا ہوں کہ ساتھ يہ بھی ديکھ ليں کہ مقصد کيا ہے
اس مکالمہ پر غور کيجئے

بيٹا “ابا جان ۔ مجھے آپ سے بہت محبت ہے ۔ ميں آپ کا تابع فرمان ہوں ۔ میں آپ کی ہر خدمت کرنے کيلئے چوکس ہوں ۔ مجھے آپ کا بہت خيال رہتا ہے ۔ میں اپنے دوستوں میں بھی آپ کی تعريف کرتا رہتا ہوں”

ايک دن باپ دن بھر کا تھکا ہوا آيا ۔ اُس نے بيٹے کو آواز دی “بيٹا ۔ ذرا آنا ميرے کندھے سہلا دينا ”
بيٹا “ابا جان ۔ ميں ٹی وی ديکھ رہا ہوں بڑا دلچسپ ڈرامہ چل رہا ہے”

ايک دن باپ نے بيٹے کو آواز دی ” بيٹا ۔ پانی کا ايک گلاس لانا”
بیٹا ” ابا جان ۔ میں دوست سے چَيٹ کر رہا ہوں”

ايک دن بیٹا گھر آيا تو باپ نے کہا “بيٹا ۔ ميرا سر چکرا رہا ہے ۔ بخار بھی ہے ۔ ذرا مجھے ہسپتال لے چلو”
بيٹا ” ابا جان ميں ضرور لے جاتا مگر ميں نے دوست کے ساتھ کہيں جانے کا وعدہ کيا ہوا ہے”

کيا يہ بيٹا اپنے باپ کا تابع فرمان ہے ؟
کيا اسے اپنے باپ سے محبت ہے ؟
کيا يہ اپنے باپ کا احترام کرتا ہے ؟

آجکل اکثر مسلمانوں کا حال متذکرہ بالا بيٹے کا سا ہے نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کو باپ سمجھ ليجئے ۔ عام لوگ زبانی جمع خرچ بہت کرتے ہيں مگر عمل مفقود ہے ۔ آتشبازی ۔ نعت خوانی اور جلوس پر سب تابعداری ۔ محبت اور احترام ختم ہو جاتا ہے ۔ اللہ اور اس کا رسول عمل مانگتے ہيں لفاظی نہيں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی خوشنودی حاصل کرنے کا صرف ايک طريقہ ہے ۔ اللہ کے فرمان اور اس کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی سنّت پر عمل ۔ اگر يہ نہ ہو تو باقی سب عمل بيکار ہيں

اللہ ہميں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے

گھرانہ

وطنِ عزيز کے عام گھرانوں کے اندرونی حالات کے متعلق لکھنا چاہ رہا تھا مگر سمجھ میں نہيں آ رہا تھا کہ کہاں سے شروع کروں ۔ ميں مشکور ہوں شگفتہ صاحبہ کا جنہوں نے ميرا مسئلہ حل کر ديا ۔ شگفتہ صاحبہ کو فمزا صاحبہ کا پيغام آيا جو انہوں نے اپنے بلاگ پر نقل کر ديا ۔ پيغام میں درج تھا “اللہ نے عورت سے پہلے مرد کو اسلئے بنايا کہ شاہکار کا پہلے خاکہ بنايا جاتا ہے” ۔ گويا مرد خاکہ ہے عورت شاہکار کا

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے عورت کو مرد کی پسلی سے پيدا کيا ۔ یہ تو ہے دين کی بات جس سے کچھ لوگ يہ مطلب نکالتے ہیں کہ پسلی سے مراد ہے کہ نہ عورت سر چڑھے نہ پاؤں میں روندی جائے اور اُسے دل سے قريب رکھا جائے يعنی اس سے محبت کا سلوک کيا جائے دھتکارنے کا نہيں ۔ خير اسے چھوڑيئے ۔ ہم بات کرتے ہيں اس دنيا کی دين سے خالی الذہن ہو کر يعنی کچھ دير کيلئے سيکولر بن جاتے ہيں

يہ طريقہ تو معروف ہے کہ کسی چيز کی تخليق يا باقاعدہ تعمير يا افزائش کيلئے اُس کا خاکہ [plan or sketch] بنانا ضروری ہے چاہے وہ مجسم ہو کاغذ پر ہو يا ذہن میں ايک تخيّل کے طور پر ۔ گويا کسی بھی کارآمد چيز يا نافع عمل کے وجود کيلئے اُس کا خاکہ بہت اہم ہے ۔ اگر خاکہ عمدہ ہو گا تو وہ تخليق يا عمل بھی عمدہ ہونے کی توقع ہو گی يعنی عمدگی کے معيار کا قياس خاکے سے ہوتا ہے ۔ چنانچہ اگر عورت اچھی ہے تو اس کا خاکہ يعنی مرد لازم ہے کہ اچھا ہوگا ۔ دوسرے الفاظ میں ہر اچھی عورت کے پيچھے ايک اچھا مرد ہوتا ہے ۔ دوسری طرف يہ لازم نہيں ہے کہ خاکہ اچھا ہو تو شاہکار بن جائے
:) :) :)

ميری نظر میں عورت کے 6 روپ ہيں ۔ ماں ۔ بہن ۔ بيوی ۔ بيٹی ۔ ساس اور بہو ۔ اس کے مماثل مرد کے بھی 6 روپ ہيں ۔ باپ ۔ بھائی ۔ خاوند ۔ بيٹا ۔ سسر اور داماد ۔ بھاری اکثریت ايسی عورتوں کی ہے جن کی اپنے سسر کے ساتھ لڑائی نہيں ہوتی ۔ يہی سلسلہ مردوں کا اپنی ساس اور سسر دونوں کے ساتھ ہے ۔ گھرانوں ميں ناچاقی کا سبب عام طور پر ساس یا بہو کی صورت میں عورت ہوتی ہے مگر شامت مرد کی آتی ہے ۔ یعنی شاہکار تو عورت ہوتی ہے مگر ملبہ خاکے يعنی مرد پر گرتا ہے
:) :) :)

رشتہ ازدواج ” ايک عجيب مسئلہ بنا ديا گيا ہے ۔ دولتمند دولت کے سہارے سکھ چَين حاصل کر ليتے ہيں اور پسماندہ لوگوں کا جھگڑا محبت اور محبت جھگڑا ہوتی ہے اگر خاوند طاقتور ہو تو بيوی کو راہ پر لے آتا ہے اور بيوی جان رکھتی ہو تو خاوند کو ناک کی سيدھ میں چلاتی ہے ۔ چخ چخ زيادہ تر درميانے درجے کے گھرانوں میں ہوتی ہے جس کی عام طور پر مندرجہ ذيل وجوہات ہوتی ہيں

جب ماں کے دل میں یہ وہم پيدا ہوتا ہے کہ بہو ميرا بيٹا مجھ سے چھين لے گی یا بہو کو يہ وسوسہ گھير ليتا ہے کہ خاوند ميری بلا شرکتِ غیرے ملکيت ہے تو گھر میں ايک ايسا فساد جنم ليتا ہے جو مرد کے قابو سے باہر ہوتا ہے ۔ جھگڑا بڑھ جائے تو نوبت يہاں تک پہنچتی ہے کہ ماں بيٹے کو دودھ نہ بخشنے کی دھمکی دیتی ہے اور بيوی خودکشی کرنے کی ۔ ان آمنے سامنے کھڑے دو بيلوں کے درميان مرد پھنس کے رہ جاتا ہے ۔ خواہ ماں ہو یا بہو لڑائی کی جڑ عورت ہوتی ہے مگر مُوردِ الزام مرد کو ٹھہرايا جاتا ہے ۔ بلا شُبہ ايسی مائيں اور بہوئيں ہيں جو ماں بيٹی یا سہيليوں کی طرح رہتی ہيں اور مرد اسی دنيا ميں جنت کا مزا چکھ ليتا ہے

فساد کا سبب بعض اوقات لڑکی کے والدين کی اپنی بيٹی کو غلط نصائح یا اُس کے معاملات میں بلاجواز دخل اندازی بھی ہوتے ہيں ۔ اگر والدين جس طرح وہ اب گھر چلا رہے ہيں بيٹی کو شروع دن سے چلانے ديں تو اُن کی بيٹی کئی بلاوجہ کی مشکلات سے بچ سکتی ہے

فساد کا ايک اور سبب عورت کی نفسيات ہے
خاوند دس پندرہ سال بيوی کی کوئی بات نہ ٹھکرائے اور ايک دن کسی وجہ سے جو مجبوری يا پریشانی بھی ہو سکتی بيوی کی بات ٹھکرا دے تو پہلا جملہ جو بيوی کے منہ سے نکلتا ہے يہ ہوتا ہے “میری تو اس گھر میں آج تک کسی نے نہ مانی يا سُنی”

عورت کی نفسیات میں دوسری کمزوری کپڑے ہیں ۔ خاوند تین چار جوڑوں میں گزارہ کر ليتا ہے مگر بيوی کو ہر شادی اور دوسری اہم محفلوں کيلئے الگ جوڑا چاہيئے ۔ جو ایک شادی يا محفل میں پہن ليا وہ دوسری میں پہن ليا تو لوگ کيا کہيں گے ۔ شادی کی بنيادی کشش لڑکی کو دلہن بنے ديکھنا ہوتا ہے جو خواہش ہر عورت کے اندر بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے ۔ اگر خاوند مالی یا کسی دوسری وجہ سے شادی میں شرکت سے انکار کرے تو اُسی وقت گڑبڑ ہو جاتی ہے اور اگر خاموش رہے تو جيب پر بوجھ دل کا بوجھ بننے لگتا ہے اور بعد میں کوئی معمولی سی بات چپقلش کا بہانہ بن جاتی ہے

اللہ کا جتنا بھی شکر بجا لاؤں کم ہے کہ ميں اُن تھوڑے سے مردوں ميں ہوں جن کی بيوی نے خاوند کی چادر سے بڑھ کر قدم نہ پھيلائے