وہ میرے تھے

پھول تو دو دن کے لئے بہارِ جانفزا دکھلا گئے
حَیف ایسے غُنچوں پہ جو بِن کھِلے مُرجھا گئے

میری پیاری ماں ۔ 1965ء کے شروع میں نے سُنا تھا کہ جب آپ کسی سے کہہ رہی تھیں ”میرا بیٹا اجمل بہت صابر ہے ۔ یہ اپنی تکلیف ظاہر نہیں ہونے دیتا ۔ کتنی بھی تکلیف ہو ایک آنسو تک نہیں بہاتا ۔ میں اس کیلئے اس جیسی ہی بہو لاؤں گی“۔
پھر جب میں 1979ء میں سب سے چھوٹی بہن کی شادی پر آیا ہوا تھا تو آپ کو میری بڑی بہن سے کہتے سُنا تھا ”اب مجھے اجمل کی فکر ہے ۔ دوسروں کی خدمت میں رہتا ہے ۔ بڑی سے بڑی تکلیف برداشت کرتا ہے اور معلوم نہیں ہونے دیتا“۔
ماں ۔ آپ کا بیٹا آپ کا بھرم نہیں رکھ سکا ۔ شاید آپ میرا صبر 1980ء میں اپنے ساتھ ہی لے گئی تھیں ۔ آپ کے اچانک چلے جانے کے بعد میں کئی دن آنسو بہاتا رہا تھا ۔ اُس کے بعد کل سے پھر آنسو بہا رہا ہوں ۔ ماں ۔ میں اُن سے کبھی نہیں ملا تھا ۔ میں اُنہیں جانتا نہیں تھا مگر میں کیا کروں ماں ۔ وہ سب میرے تھے ۔ ایک نہیں ایک درجن نہیں پورے 132 گھروں کی رونقیں یکدم چلی گئیں

آہ فلک پہ جاتی ہے رحم لانے کیلئے
بادلو ہٹ جاؤ ۔ دے دو راہ جانے کیلئے
اے دعا پھر عرض کرنا عرشِ الٰہی تھام کے
پھیر دے اے خدا ۔ دن گردشِ ایام کے
اے مددگارِ غریباں ۔ اے پناہِ بے کسان
اے نصیرِ عاجزاں ۔ اے مایہءِ بے مائگاں
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھُکرائے ہوئے
آئے ہیں آج در پہ تیرے ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں بدکار ہیں ۔ ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہے لیکن تیرے محبوب کی اُمت میں ہیں
اے خدا ۔ رحم کر اپنے نہ آئینِ کرم کو بھول جا
ہم تُجھے بھُولے ہیں لیکن تُو نہ ہم کو بھُول جا

دل خون کے آنسو روتا ہے

الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ( سورۃ البقرہ ۔ آیت 56)

پشاور میں ورسک روڈ پر بہار کالونی کے قریب واقع اسکول میں صبح 10 بجے 6 سے زائد دہشتگردوں نے داخل ہو کر بچوں پر براہ راست گولیاں چلائیں اورکچھ بچوں کو یرغمال بنالیا ۔ سیکورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہو ئے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔ فوجی دستوں کا ریسکیو آپریشن جاری ہےاور دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔ دہشت گردوں کے حملے میں 84 بچے شہید 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔ زخمیوں میں 42 کی حالت نازک ہے ۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ دہشت گردوں کے حملے میں 132 افراد شہید 140 زخمی ہوگئے ہیں جن میں بہت بھاری تعداد بچوں کی ہے

تمام پاکستانی بہنوں اور بھائیوں سے درخواست ہے کہ مندرجہ ذیل آیت کا کثرت سے ورد کریں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں

لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ

تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے (اور) بیشک میں قصوروار ہوں

تبدیلی نہیں آئے گی

میں نے ساڑھے تین سال قبل لکھا تھا ”انقلاب نہيں آئے گا“۔۔ 3 سال میں موسم بدل گیا ہے اسلئے اُس میں ترمیم کر کے لکھ رہا ہوں

جب تک ٹریفک رولز نہ مانیں ۔ درست ڈرائیور کو رستہ نہ دیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک اپنے حقوق کا روئيں ۔ دوسرے کا حق نہ پہچانيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک ہے آپا دھاپی ۔ ہر آدمی دوسرے پہ شاکی
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک اپنے کو پڑھا لکھا ۔ دوسرے کو جاہل جانيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک نظر نہ آئے اپنا شہتير ۔ دوسرے کی آنکھ کا تِنکا ناپيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چرغے کا منہ چڑھائيں ۔ کے ايف سی کو بھاگے جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک کراچی حلوے کو حقير جانیں ۔ پِیزا مہنگا خرید کے لائیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک کہیں چپل کباب بُرا ۔ ميکڈانلڈ پر رال ٹپکائیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چھوڑ کر سجّی ۔ بھاگے وِليج اور سب وے جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک بھول کے قومی مفاد ۔ کھوليں گے انفرادی محاذ
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک شرم و حياء کو بھُولیں ۔ لڑکا لڑکی برملا ناچيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چھوڑ ذاتی بکھيڑے ۔ سب پاکستانی نہ ہو جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی

پیار کا تیسرا رُخ ۔ میری بڑی پوتی

میں چھوٹی پوتی ھناء اور پوتے ابراھیم کے متعلق لکھ چکا ہوں

میری بڑی پوتی مِشَیل ماشاء اللہ 10 سال 4 ماہ کی ہونے کو ہے ۔ مِشَیل میرے بڑے بیٹے زکریا کی بیٹی ہے ۔ اتفاق سے آج زکریا کا یومِ پیدائش ہے ۔ مِشَیل کا مطلب ہے ۔ خدا داد ۔ مبارک ۔ مقدس ۔ متبرک ۔ معظم ۔ جنتی ۔ پاک
میں ھناء کے معنی لکھنا بھول گیا تھا ۔ ھناء کے معنی ہیں ۔ خوشی ۔ خوش نصیبی ۔ اقبال مند ۔ چَین 557945_10151296964466082_1711616824_n
مِشَیل دسمبر 2005ء میں پاکستان آئی اور ہمیں پہلی بار دیکھا ۔ خیال تھا ہم سے ڈرے گی ۔ ہم اسلام آباد ایئر پورٹ پر گئے ہوئے تھے ۔ میں نے دیکھ کر بُلایا ۔ جواب میں مسکراہٹ ملی تو حوصلہ ہوا ۔ سبحان اللہ ۔ اللہ کیسے بچے کے دل میں اُس کے اپنوں کی پہچان ڈال دیتا ہے ۔ ایک دو دن میں ہم سے مانوس ہو گئی

پیار کا اظہار اس طرح تھا کہ مشل چھُپے اور میں اُسے تلاش کروں ۔ پھر یہ شروع کیا کہ کارڈلیس ٹیلیفون لے جا کر چھُپ جاتی اور آواز دیتی ”دادا“۔ اُن دنوں شاید یہی ایک لفظ سیکھا تھا ۔ سب کو دادا کہہ کر بُلاتی تھی
429497_10150620312113264_619028263_9226412_1441397003_n
واپس جانے کے بعد جب باتیں سیکھیں تو ہم سے ٹیلیفون پر لمبی باتیں کرتی ۔ ایک تو مدھم آواز میں بولتی دوسرے کچھ اپنی ہی زبان بولتی چنانچہ ہمیں خال خال ہی سمجھ آتی

پھر اس نے بچوں والی نظمیں یاد کر لیں اور وہ ہمیں ٹیلیفون پر سناتی رہتی

جب سکائپ چالو ہوا تو بھاگ کر کمپیوٹر کے کیمرے کے سامنے سے گذر جاتی یا پھر اپنے کھلونے اور چیزیں یا انعامات کیمرے کے سامنے رکھ کر دکھاتی لیکن خود سامنے نہیں آتی تھی
1902769_10152250239996082_4869228153671232468_n
یہ طریقہ ابھی تک جاری ہے ۔ اتنا فرق پڑا ہے کہ اب بیٹھ کر ہمارے ساتھ باتیں بھی کرتی ہے ۔ اپنی پھوپھو کے ساتھ دوستی ہے اُس کے ساتھ بہت باتیں کرتی ہے اور مجھ سے زیادہ اپنی دادی کے ساتھ باتیں کرتی ہے

ماشاء اللہ پڑھائی میں اور کھیلوں میں بھی انعامات لیتی ہے

زکریا نے مِشَیل کو ای میل اکاؤنٹ بنا دیا تو سال بھر مجھے ای میلز بھیجتی رہی

اسلام آباد 3 بار آئی ہے ۔ جب یہاں آتی ہے تو زیادہ وقت سیر و سیاحت میں ہی گذرتا ہے ۔ ہمارے ساتھ بہت خوش رہتی ہے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ سلوک

دوسروں سے ویسا ہی سلوک کیجئے جیسے کی آپ دوسروں سے توقع رکھتے ہیں
بلکہ
دوسروں کے ساتھ اُن کی توقع سے زیادہ بہتر سلوک کیجئے
اور ایسا خوش دلی کے ساتھ کیجئے

سورت 2 البقرۃ آیت 263 ۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ ہو ۔ اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اس کی صفت ہے

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Endless War “