Monthly Archives: May 2014

ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟

میں موزیلا فائرفاکس استعمال کرتا ہوں ۔ ونڈوز ایکس پی سروس پیک 2 دوبارہ انسٹال کی ہے
میں جی میل کھولتا ہوں تو موزیلا فائرفاکس میں کھُلتی ہے
آئندہ سہولت کیلئے جی میل کا آئیکون ڈیسک ٹاپ پر محفوظ کرتا ہوں تو وہ انٹرنیٹ ایکسپلورر کا بن جاتا ہے

کمپیوٹر آپریشن کے ماہرین سے درخواست ہے کہ میری رہنمائی فرمائیں
ایسا کیوں ہو رہا ہے
اور
اس کیسے درست کیا جائے ؟

بلاگ ۔ سالگرہ ۔ فوائد اور نقصانات

آج اللہ کے فضل و کرم سے میرے اس بلاگ کو شروع ہوئے 9 سال ہو گئے ہیں
میں نے اپنا یہ بلاگ 2005ء میں بنایا اور اس پر پہلی تحریر 5 مئی 2005ء کو شائع کی اور الحمدللہ میں آج تک 2033 تحاریر لکھ چکا ہوں
اللہ سُبحانُہُ و تعالیٰ نے جب تک توفیق دی یہ بلاگ چلتا رہے گا
گذشتہ 9 سالوں میں میرے بلاگ پر لکھی مختلف تحاریر کو 331453 قارئین کے پڑھا اور 12338 قارئین نے اپنے مفید خیالات سے نوازہ ۔ حوصلہ افزائی کیلئے میں ان سب کا شکر گذار ہوں

فوائد
1 ۔ اچھے لوگوں سے تعارف ہوا
2 ۔ کچھ سے ملاقات بھی ہوئی
3 ۔ بہت سی بھتیجیاں اور بھتیجے بنے جن میں سے کچھ بلاگنگ کو خیر باد کہہ گئے ہیں لیکن اُن کی ذرہ نوازی ہے کہ مجھ سے کبھی کبھی رابطہ کرتے ہیں
4 ۔ نئی باتیں سیکھیں
5 ۔ ہمدرد یا مددگار ملے
6 ۔ لکھنے کیلئے بہت کچھ پڑھا جس سے عِلم میں اضافہ ہوا
7 ۔ وقت اچھا گذرا ۔ یعنی کسی کی چُغلی یا غیبت یا شیطان کی کوئی اور بات سُننے کا وقت کم ملا

کند ذہن ہوں ۔ ہو سکتا ہے کوئی فائدہ لکھنا بھول گیا ہوں ۔ یاد دِلا دیں تو نوازش ہو گی
:lol:

نقصانات

مجھے تو کوئی نظر نہیں آیا
دوسرے بلاگران اس سلسلہ میں میرے علم میں اضافہ کر سکتے ہیں

اُردو زبان کی ابتداء اور ارتقاء

میں نے ایک بلاگ پر تبصرہ لکھتے ہوئے اُردو کی ابتداء اور ارتقاء کی مختصر نشان دہی کی جس پر صاحبِ بلاگ نے تو کچھ نہ کہا لیکن مبصرین نے میرا ریکارڈ لگا دیا

میں پچھلے 20 سال سے اُردو زبان کی ابتداء اور ارتقاء کے متعلق جیسے کیسے ممکن ہوا مصدقہ معلومات کیلئے سرگرداں رہا ہوں اور اللہ کے فضل سے اہلِ عِلم نے میری اعانت بھی فرمائی ہے ۔ میں حاصل کردہ معلومات کو بہت پہلے قارئین تک پہنچانا چاہتا تھا لیکن یہ ایک پُرمغز محنت طلب کام تھا جس کیلئے بوجوہ میں اپنے آپ کو تیار نہ کر پا رہا تھا

اُردو زبان کے متعلق بہت کچھ جو زبان زدِ عام ہے حقیقت کے منافی ہے ۔ عصرِ حاضر میں جس زبان کو ہم اُردو کہتے ہیں اسے نہ کسی نے تخلیق (manufacture) کیا اور نہ یہ چند سالوں میں معرضِ وجود میں آئی ۔ گیارہویں صدی میں اس کی ابتداء لاہور میں ہوئی اور اسے اُنیسویں صدی میں اُردو کا نام دیا گیا ۔ ان 900سالوں میں اسے مختلف ناموں سے پکارا گیا جن میں سب سے پہلا نام ” لاہوری“ تھا ۔ اس کے بعد اسے ریختہ ۔ ہندوی ۔ ہندوستانی ۔ گجراتی ۔ دکنی ۔ دہلوی جیسے ناموں سے بھی موسوم کیا گیا

اس سلسلے میں قبل ازیں مندرجہ ذیل 4 تحاریر لکھ چکا ہوں

پنجابی کوئی زبان نہیں
پنجابی قوم نہیں
اُردو سپیکنگ
ڈرتے ڈرتے

آج ایک تحقیق کے نچوڑ کا عکس پیش کر رہا ہوں
اور
پاکستان بننے سے بہت پہلے تحقیق کے بعد اُردو کی ابتداء اور ارتقاء کے متعلق لکھی گئی ایک مستند کتاب کے صفحات 5 تا 21 کا عکس بھی پیش کر رہا ہوں

ان سے نہ صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ اُردو نے پنجاب کے مرکز لاہور میں جنم لیا بلکہ 22 جون 2012ء کو شائع کردہ میرا یہ مؤقف بھی درست ثابت ہوتا ہے کہ گیارہویں بارہویں تیرہویں صدی عیسوی میں پنجاب اُس علاقہ کا نام تھا جس میں موجودہ پاکستانی اور بھارتی پنجاب ۔ موجودہ سندھ علاوہ دیبل ۔ موجودہ خیبرپختونخوا ۔ دہلی اور آگرہ وغیرہ بھی شامل تھے اور ان علاقوں میں معمولی فرق کے ساتھ ایک ہی زبان بولی جاتی تھی

متذکرہ دستاویزات کے مطالعہ سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ نہ تو اُردو زبان دہلی میں پیدا ہوئی اور نہ ہی اس کا پیشکار کوئی لشکر تھا اور اُردو نام اسے دو سو سال قبل ہی دیا گیا

punjab-mein-urdu

دوسرے عکس کو کھولنے کیلئے اُردو کا ارتقاء پر کلک کیجئے