یہاں کلِک کر کے پڑھیئے ”پنجابی کوئی زبان نہیں“
مسلمان ایک قوم ہیں اسلئے اس میں قومیں نہیں ہو سکتیں ۔ مسلمان قوم کی کوئی جغرافیائی حدود نہیں ہیں اور شناخت کیلئے قبیلے ہوتے ہیں ۔ کسی عربی کو عجمی پر یا عجمی کو عربی پر فوقیت حاصل نہیں سوائے اس کے کہ وہ تقوٰی میں بہتر ہو ۔ جمہوریہ اسلامیہ پاکستان کی آبادی کی بھاری اکثریت مسلمان ہونے کی دعویدار ہے لیکن ان میں اکثر لوگوں نے ابھی تک ہندوؤں سے سیکھی ہوئی ذات پات اور علاقائیت کو سینوں سے چمٹا رکھا ہے ۔ کچھ جدیديت کا شکار لوگ تو اپنی قبیح عادات کو چھوڑنے کی بجائے ملک کے نام سے لفظ “اسلامی” ہی کو خارج کرنے کی تجویز دیتے ہیں ۔ کچھ مہربان ایسے ہیں جنہوں نے لفظ “پنجابی” کو گالی بنا کے رکھ دیا ہے ۔ لُطف کی بات یہ ہے کہ پنجابی کسی قوم یا گروہ کا نام نہیں ہے
وہ علاقہ جس کا نام مغلوں نے پنجاب رکھا تھا دہلی ۔ دہرہ دون اور اس کا شمالی علاقہ اس میں شامل تھےاور اس کی سرحدیں مشرق میں سہارنپور ۔ مراد آباد اور علیگڑھ تک تھیں ۔ انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد دہلی اور اس کے شمال و مشرق کا علاقہ اس میں سے نکال دیا اور مغرب میں میانوالی اس میں شامل کر دیا تھا ۔ بہر حال جس علاقے کو پنجاب کا نام دیا گیا اس میں نہ اس دور میں پنجابی نام کی کوئی قوم رہتی تھی اور نہ اب رہتی ہے بلکہ دوسرے صوبوں کی طرح اس میں بھی بہت سے قبیلے رہتے تھے اور اب اُس دور کی نسبت زیادہ قبیلے رہتے ہیں ۔ اگر پنجاب میں رہنے والا پنجابی ہے تو دوسرے صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی پختون ۔ کشمیری ۔ بوہری ۔ میمن ۔ بلوچ اور اپنے آپ کو اُردو اِسپِیکِنگ کہنے والے بھی مستقل بنيادوں پر رہائش پذیر ہیں ۔ وہ بھی پنجابی ہوئے لیکن وہ ایسا نہیں سمجھتے ۔ ساتھ ہی اگر صوبہ سندھ کے باسیوں کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں بھی وہ تمام گروہ موجود ہیں جو پنجاب میں رہتے ہیں
ماضی میں سندھ اور پنجاب میں بہت سی قدرِ مشترک تھیں اور اب بھی ہیں لیکن “میں نہ مانوں” والی بات کا کوئی علاج کسی کے پاس نہیں ۔ میں نوجوانی کے زمانہ سے کہا کرتا ہوں “سوئے کو جگایا جا سکتا ہے جاگتے کو نہیں”
سب سے معروف بات کہ جس علاقہ کو پنجاب کہا گیا اس میں ایک قبیلہ بھُٹہ نام کا تھا اور ہے ۔ اس قبیلے کا ایک فرد پنجاب سے سندھ منتقل ہو گیا اور اس علاقے کی زبان کے لہجہ پر بھُٹو کہلایا ۔ اس کی آل اولاد میں سے ذوالفقار علی بھٹو پیدا ہوئے جو دسمبر 1971ء میں پاکستان کا صدر اور پہلا سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے ۔ اسی طرح پنجاب کا کھوسہ سندھ میں کھوسو بنا ۔ علٰی ھٰذالقیاس ۔ پھر جب پاکستان بنا تو پہلے چند سال کے اندر ہی حکومت نے سندھ کے صحراؤں کو کارآمد بنانے کا سوچا اور بہت سستے داموں پٹے [lease] پر غیرآباد زمینیں دینے کا اعلان کیا ۔ اس میں فیصل آباد جو اُن دنوں لائیلپور کہلاتا تھا کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر سندھ کی زمینوں کو آباد کیا ۔ ان کے علاوہ ملتان ۔ سیالکوٹ ۔ راولپنڈی اور دوسرے شہروں کے لوگوں نے جان ماری اور سندھ کے صحراؤں کو لہلہاتے کھیتوں میں تبدیل کیا ۔ اُسی زمانہ میں میرے والد صاحب نے بھی ایک اور شخص کے ساتھ مل کر سندھ میں زمین لی اور وہ دونوں اس کی آبادکاری کیلئے روانہ ہوئے ۔ ڈیڑھ دو ماہ بعد والد صاحب آئے تو پہچانے نہیں جاتے تھے رنگ سیاہ ہو گیا تھا اور بیمار لگ رہے تھے ۔ اُنہوں نے بتایا کہ ٹریکٹر کرایہ پر لے لیا تھا اور ایک ایک فٹ ریت زمین پر سے اُٹھانے کا کام شروع کر دیا تھا ۔ سارا سارا دن دھوپ میں کھڑے رہتے تھے ۔ دھول نے اُنہیں دمہ کی سی بیماری میں مبتلا کر دیا اور وہ اپنی زمین ساتھی کے نام کر کے واپس آ گئے ۔ ان کا ساتھی ڈٹا رہا اور چار پانچ سال کی محنت سے زمین کو پیداواری بنانے میں کامیاب ہو گیا ۔ یہ واقعہ میں نے ان لوگوں کی جانفشانی کے ایک ادنٰی نمونے کے طور پر لکھا ہے جنہوں نے پنجاب سے جا کر سندھ کے بے آب و گیاہ صحرا آباد کئے اور وہیں کے ہو گئے ۔ ان میں بھٹی اور کھوکھر نمایاں ہیں
انگریز حکمران بہت شاطر تھے ۔ اُنہوں نے ہندوستانی قوم کو لڑانے کیلئے پہلے تو زمین کی متنازعہ تقسیم کر کے صوبے بنائے پھر لوگوں میں نفاق کا بیج بویا انگریز کے جانے کے بعد ابھی ڈھائی دہائیاں گذری تھیں کہ نفاق کا پودا نمودار ہوا اور سندھ کے صحراؤں کو آباد کرنے والوں کو پنجابی کہہ کر دھمکیاں دی جانے لگیں کہ “فلاں تاریخ تک علاقہ خالی کر دو ورنہ ۔ ۔ ۔ ” مزید ڈیڑھ دہائی بعد بڑے شہروں میں لسانی گروہ نے یہی وطیرہ اختیار کیا اور آج تک اختیار کئے ہوئے ہے ۔ کچھ عرصہ سے بلوچستان میں بھی پنجابی کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے حالانکہ بلوچستان میں پہلی فوجی کاروائی ذوالفقار علی بھٹو کے زمانہ میں ہوئی اور دوسری پرویز مشرف کے زمانہ میں اور دونوں کا تعلق پنجاب سے نہ تھا ۔ مشرقی پاکستان میں بھی یہی پروپیگنڈہ کیا گیا تھا حالانکہ وہاں کاروبار ہندؤں اور بہار سے آئے ہوئے مسلمانوں کے ہاتھ میں تھا ۔ اگر اس ساری صورتِ حال پر غور کیا جائے تو صرف ایک قدرِ مُشترک ہے کہ پنجاب آبادی اور وسائل کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ۔ بیسویں اور اکیسویں صدی پروپیگنڈہ اور مخفی معاندانہ کھیل کا زمانہ ہے ۔ کسی ملک کو طاقت سے فتح کرنے کی بجائے اس کے اندر نفاق کا بیج بو کر پھر نفاق کی افزائش کی جاتی ہے تاکہ وہ مُلک اپنی طاقت کھو بیٹھے اور خود ہی گھٹنے ٹیک دے ۔ اسی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے دُشمن پچھلی 4 دہائیوں سے پنجاب کو اپنی سازش کا ہدف بنائے ہوئے ہیں