پہلا قومی ترانہ کس نے لکھا اور کیا تھا ؟

اس تحریر کا مقصد صرف سچ کی وضاحت ہے ۔ آج سے 4 سال قبل جب میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ قائداعظم نے قیام پاکستان سے قبل 9 اگست 1947ء کو جگن ناتھ آزاد کو بلاکر پاکستان کا ترانہ لکھنے کو کہا تھا ۔ جگن ناتھ آزاد نے 5 دنوں میں ترانہ لکھ دیا جو آزادی کے اعلان کے ساتھ ہی ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا اور 18ماہ تک پاکستان میں بجتا رہا ۔ جب 23 فروری 1949ء کو حکومت ِ پاکستان نے قومی ترانے کے لئے کمیٹی بنائی تو یہ ترانہ بند کردیا گیا

میں نے مناسب تحقیق کے بعد حقیقت اُن دنوں لکھ دی تھی

پچھلے دنوں ایک بلاگ پر جگن ناتھ والی بات پھر دہرائی گئی تو مناسب محسوس ہوا کہ حقیقت لکھ دوں
ریڈیو پاکستان کے آرکائیوز گواہ ہیں کہ جگن ناتھ آزاد کاکوئی ترانہ یا ملی نغمہ یا کلام 1949ء تک ریڈیو پاکستان سے نشر نہیں ہوا ۔ 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب جب آزادی کے اعلان کے ساتھ پہلی بار ریڈیو پاکستان کی صداگونجی تو اس کے بعد احمد ندیم قاسمی کا یہ ملی نغمہ نشر ہوا تھا

پاکستان بنانے والے ، پاکستان مبارک ہو

اُن دنوں قاسمی صاحب ریڈیو میں ملازم تھے ۔ خیال رہے کہ مندرجہ ذیل زبان زدِ عام قومی نغمہ بھی قاسمی صاحب نے لکھا تھا
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے ۔ ۔ ۔ وہ فصل گل، جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

اگلی صبح یعنی 15 اگست 1947ء کو پہلا قومی ترانہ نشر ہوا تھا جو مولانا ظفر علی خان کا لکھا ہوا تھا اور یہ ہے

توحید کے ترانہ کی تانیں اڑائے جا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مطرب تمام رات یہی نغمہ گائے جا
ہر نغمہ سے خلا میں ملا کو ملائے جا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہر زمزمہ سے نُور کے دریا بہائے جا
ایک ایک تیری تال پہ سُر جھومنے لگيں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک ایک سُر سے چوٹ جگر پہ لگائے جا
ہر زیر و بم سے کر تہہ و بالا دماغ کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہر گٹکری سے پیچ دلوں کے گھمائے جا
ناسوتیوں سے چھین کے صبر و قرار و ہوش ۔ ۔ ۔ لاہوتیوں کو وجد کے عالم میں لائے جا
تڑپا چُکیں جنھیں تیری رنگیں نوائیاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان کو یہ چند شعر مرے بھی سنائے جا
اے رَہ نوردِ مرحلہ ہفت خوانِ عشق ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اِس مرحلہ میں ہر قدم آگے بڑھائے جا
خاطر میں لا نہ اس کے نشیب و فراز کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جو سختیاں بھی راہ میں آئیں اٹھائے جا
رکھتا ہے لاکھ سر بھی اگر اپنے دوش پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نامِ محمدِ عربی پر اسے کٹائے جا
وہ زخم چُن لیا جنہیں پُشتِ غیر نے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حصے میں تیرے آئیں تو چہرے پہ کھائے جا
کرتا رہ استوار اساسِ حریمِ دیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ساتھ ساتھ کُفر کی بنیاد ڈھائے جا
چھلکائے جا پیالہ شرابِ حجاز کا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دو چار گھونٹ اس کے ہمیں بھی پلائے جا
سر پر اگر ہو تاج تو ہو دوش پر گلیم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دُنیا کو شان یثربیوں کی دکھائے جا
رکھ مسندِ رسول کی عزت برقرار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسلام کے ہلال کا پرچم اُڑائے جا

وضاحت الفاظملا ۔ ظاہر ۔ واضح
خلا ۔ غائب
گٹکری ۔ وہ سُریلی اور پیچ دار آواز جو کلاسیکی یا پکے راگ گانے والے اپنے حلق سے نکالتے ہیں

قائد اعظم کا خطاب ۔ 15 اگست 1947ء

Flag-114 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات 11 بج کر 57 منٹ پر پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا اور 15 اگست کو سرزمینِ پاکستان پر آزادی کا پہلا سورج طلوع ہوا ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہمیں اپنے آزاد ملک کا تحفہ ایک مقدس دن کو عنائت کیا ۔ اس روز جمعہ کا مبارک دن اور رمضان المبارک 1366 ھ کی 27 تاریخ تھی
قائد اعظم محمد علی جناح نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں جو پیغام دیا تھا نہائت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آسودگی حاصل ہوتے ہی قوم دولت کے پیچھے اندھا دھند بھاگنے لگ گئی اور اپنے قائد و محسن کا پیغام ہی نہیں بلکہ اپنی ذمہ داریوں کو یکسر فراموش کر دیا

قائداعظم کی تقریر نقل کرنے سے پہلے گوش گذار کرنا چاہتا ہوں کہ برطانیہ کے نمائیندہ ریڈ کلِف نے نہرو کے ساتھ ملی بھگت کر کے نہائت عیّاری کی اور پاکستان کی حدُود کا اعلان 17 اگست 1947ء کو کیا جس سے معلوم ہوا کہ کسی ضلع کو تقسیم نہ کرنے کے طے شدہ اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مُسلم اکثریتی ضلع گورداسپور کی تقسیم کر کے نارو وال کا مشرقی علاقہ بشمول ڈیرہ بابا نانک ۔ بٹالہ ۔ گورداسپور شہر ۔ دینا نگر ۔ پٹھانکوٹ ۔ مادھوپور راجپورہ بھارت میں شامل کر دیا جس سے بھارت کو کٹھوعہ کے راستہ جموں میں آسانی سے داخل ہونے کا راستہ مہیاء کر دیا ۔ اس ”تاخیری اعلان“ کی وجہ سے قائداعظم کی تقریر میں مسئلہ جموں کشمیر کا ذکر نہیں ہے

15 اگست 1947ء کو قائداعظم کا خطاب

میں انتہائی مسرت اور جذبات کے احساس کے ساتھ آپ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ 15 اگست پاکستان کی آزاد اور خود مختار ریاست کا جنم دن ہے ۔ یہ مسلم قوم کی منزل کی تکمیل کی علامت ہے جس نے اپنے وطن کے حصول کیلئے پچھلے چند سالوں میں بھاری قربانیاں دیں ۔ اس اعلٰی لمحے میں میرے ذہن میں اس مسلک کیلئے جد و جہد کرنے والے شجاع لوگ ہیں

ایک نئی ریاست کی تخلیق نے پاکستان کے شہریوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے ۔ اس تخلیق نے یہ ثابت کرنے کا موقع دیا ہے کہ کس طرح متعدد عناصر پر مشتمل قوم ذات اور عقیدہ سے قطع نظر کرتے ہوئے امن اور بھائی چارے کے ساتھ تمام شہریوں کی بہتری کیلئے کام کر سکتی ہے

ہمارا مقصد اندرونی اور بیرونی امن ہونا چاہیئے ۔ ہم امن میں رہنا چاہتے ہیں اور اپنے قریبی ہمسایہ ملکوں اور دنیا کے ممالک کے ساتھ خوشگوار دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ۔ ہم کسی کے خلاف بھی جارحانہ عزائم نہیں رکھتے ۔ ہم اقوامِ متحدہ کے منشور کی حمائت کرتے ہیں اور دنیا میں امن اور خوشحالی کیلئے اپنا پورا حصہ ڈالیں گے

ہندوستان کے مسلمانوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ وہ ایک متحد قوم ہیں اور ان کا مطالبہ انصاف اور حقائق پر مبنی ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ آیئے آج اس دن ہم عاجزی کے ساتھ اس عطیہ کیلئے اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں کہ ہم اپنے آپ کو اس کا مستحق ثابت کر سکیں

آج کا دن ہماری قومی تاریخ کے ایک تکلیف دہ دور کے اختتام کی علامت ہے اور اسے نئے باعزت دور کا آغاز بھی ہونا چاہیئے ۔ آیئے ہم اقلیتوں کو عمل ۔ گفتار اور سوچ سے باور کرائیں کہ اگر وہ بحیثیت وفادار پاکستانی اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں تو اُنہیں کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیئے

ہم اپنی سرحدوں پر بسنے والے آزادی پسند قبائل اور ہماری سرحدوں سے باہر ریاستوں کو مبارکباد دیتے ہیں اور اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان اُن کی حیثیت کا احترام کرے گا اور امن قائم رکھنے کیلئے دوستانہ تعاون کرے گا ۔ ہمیں کوئی ہوّس نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم باعزت زندگی گذاریں اور دوسروں کو بھی باعزت زندگی گذارنے دیں

آج جمعۃ الوداع ہے ۔ رمضان کے مقدس مہینہ کا آخری جمعہ ۔ ہم اس وسیع برِ عظیم میں جہاں کہیں بھی ہوں اور اسی سبب پوری دنیا میں بھی ہم سب کیلئے خوشی کا دن ہے ۔ تمام مساجد میں ہزاروں مسلمانوں کے اجتماعات قادرِ مطلق کے سامنے عاجزی سے جھُکیں ۔ اُس کی دائمی مہربانی اور فراخدلی کا شکریہ ادا کریں اور پاکستان کو ایک طاقتور ملک اور اپنے آپ کو اس کے مستحق شہری بنانے کیلئے اُس کی رہنمائی اور مدد کے طلبگار ہوں

میرے ہموطنو ۔ میں آخر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان بڑے زبردست وسائل کی زمین ہے ۔ لیکن اسے مسلمانوں کے لائق ملک بنانے کیلئے ہمیں اپنی قوت و ہمت کا بھرپور استعمال کرنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ایسا پوری دلجمعی کے ساتھ کیا جائے گا

پاکستان زندہ باد ۔ یومِ آزادی مبارک

یہ تقریر انگریزی میں تھی ۔ میں نے حتی الوسع اس کا درست ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انگریزی متن پڑھنے کیلئے یہاں کلک کیجئے

اے اہلِ وطن ۔ کبھی سوچا آپ نے ؟

Flag-1یہ وطن پاکستان اللہ سُبحانُہُ و تعالیٰ کا عطا کردہ ایک بے مثال تحفہ بلکہ نعمت ہے
پاکستان کی سرزمین پر موجود ہیں
دنیا کی بلند ترین چوٹیاں
بلند ہر وقت برف پوش رہنے والے پہاڑ ۔ سرسبز پہاڑ اور چٹیّل پہاڑ ۔ سطح مرتفع ۔ سرسبز میدان اور صحرا
چشموں سے نکلنے والی چھوٹی ندیوں سے لے کر بڑے دریا اور سمندر تک
ہر قسم کے لذیز پھل جن میں آم عمدگی اور لذت میں لاثانی ہے ۔ بہترین سبزیاں اور اناج جس میں باسمتی چاول عمدگی اور معیار میں لاثانی ہے ۔ پاکستان کی کپاس مصر کے بعد دنیا کی بہترین کپاس ہے

پاکستان میں بننے والا کپڑا دنیا کے بہترین معیار کا مقابلہ کرتا ہے
میرے وطن پاکستان کے بچے اور نوجوان دنیا میں اپنی تعلیمی قابلیت اور ذہانت کا سکّہ جما چکے ہیں
پاکستان کے انجنیئر اور ڈاکٹر اپنی قابلیت کا سکہ منوا چکے ہیں
سِوِل انجنیئرنگ میں جرمنی اور کینیڈا سب سے آگے تھے ۔ 1961ء میں پاکستان کے انجنیئروں نے پری سٹرَیسڈ پوسٹ ٹَینشنِنگ ری اِنفَورسڈ کنکرِیٹ بِیمز (Pre-stressed Post-tensioning Re-inforced Concrete Beams) کے استعمال سے مری روڈ کا نالہ لئی پر پُل بنا کر دنیا میں اپنی قابلیت ۔ ذہانت اور محنت کا سکہ منوا لیا تھا ۔ اس پُل کو بنتا دیکھنے کیلئے جرمنی ۔ کینیڈا اور کچھ دوسرے ممالک کے ماہرین آئے اور تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے ۔ یہ دنیا میں ایسا پہلا تجربہ تھا ۔ یہ پُل خود اپنے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ پچھلے 53 سال میں اس پر ٹریفک زیادہ وزنی اور بہت زیادہ ہو چکی ہے لیکن اس پُل پر بنی سڑک میں بھی کبھی ہلکی سی دراڑ نہیں آئی

عصرِ حاضر میں یہ روائت بن گئی ہے کہ شاید اپنے آپ کو اُونچا دکھانے کیلئے اپنے وطن پاکستان کو نِیچا دکھایا جائے ۔ یہ فقرے عام سُننے میں آتے ہیں ”کیا ہے اس مُلک میں“۔ ”کیا رکھا ہے اس مُلک میں“۔
میں یورپ ۔ امریکہ ۔ افریقہ اور شرق الاوسط (مشرقِ وسطہ) سمیت درجن سے زیادہ ممالک میں رہا ہوں اور ان میں رہائش کے دوران اُن ممالک کے باشندوں سے بھی رابطہ رہا جہاں میں نہیں گیا مثال کے طور پر بھارت ۔ چین ۔ جاپان ۔ ملیشیا ۔ انڈونیشیا ۔ روس ۔ چیکو سلوواکیہ ۔ بلغاریہ ۔ اٹلی ۔ ہسپانیہ ۔ ایران ۔ مصر ۔ تیونس ۔ سوڈان ۔ وغیرہ ۔ اُنہوں نے ہمیشہ اپنے مُلک اور اپنے ہموطنوں کی تعریف کی

بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مُلک کے اندر ہی نہیں مُلک کے باہر بھی صرف میرے کچھ ہموطن اپنے مُلک اور اپنے ہموطنوں کو بُرا کہتے ہیں ۔ وہ بھی صرف آپس میں نہیں بلکہ غیر مُلکیوں کے سامنے

حقیقت یہ ہے کہ اس مُلک پاکستان نے ہمیں ایک شناخت بخشی ہے ۔ اس سے مطالبات کرنے کی بجائے ہم نے اس مُلک کو بنانا ہے اور ترقی دینا ہے جس کیلئے بہت محنت کی ضرورت ہے ۔ آیئے آج یہ عہد کریں کہ ہم اپنے اس وطن کو اپنی محنت سے ترقی دیں گے اور اس کی حفاظت کیلئے تن من دھن کی بازی لگا دیں گے
اللہ کا فرمان اٹل ہے
سورت ۔ 53 ۔ النّجم ۔ آیت ۔ 39

وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی

(اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی)
سورت ۔ 13 ۔ الرعد ۔ آیت ۔ 11

إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ

( اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے)

میرا وطن ۔ میرا پیارا وطن

Flag-1

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

تازہ ترین ۔ کنٹینر ۔ دھرنا ۔ لانگ مارچ اور انقلاب ۔ سب نو دو گیارہ

وفاقی وزیرِ اطلاعات کا بیان آیا ”وزیرِ اعظم نے حُکم دیا ہے کی تمام کنٹینر ہٹا دیئے جائیں“۔ اور یہ کہ حکومت نے عمران خان کو آزادی مارچ کی آزادی دے دی ہے

40 منٹ بعد لاہور ہائیکورٹ کے 3 رُکنی بینچ نے کنٹینر اور تحریکِ انصاف کے دھرنا اور لانگ مارچ اور طاہر القادری کے آزادی مارچ کے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے

1 ۔ پنجاب سے کنٹینر ہٹانے کے صبح کے فیصلے کو بحال رکھا
2 ۔ تحریک انصاف کو اسلام آباد میں دھرنا دینے سے روک دیا
3 ۔ تحریکِ انصاف کو لانگ مارچ سے اور طاہر القادری کو انقلاب مارچ کرنے سے روک دیا

تبدیلی کا کنٹینر

Flag-1جو لیڈر اپنے پیروکاروں کے ساتھ بیٹھنے یا چلنے کی سختی برداشت نہیں کر سکتے وہ مُلک میں کس قسم کی تبدیلی لائیں گے ؟

علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر 2013ء میں اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دیکھا تھا جس میں آرام دہ کرسی ۔ بستر اور رفع حاجت کا مکمل سامان موجود تھا اور کئی دن رات پر محیط دھرنے کے دوران علامہ صاحب اس سے باہر نہیں نکلے تھے جبکہ اُن کے مرید مرد و زن اور اُن کے ننھے بچے کھُلے آسمان کے نیچے سردی میں سُکڑتے رہے اور کئی بچے نمونیہ کا شکار ہوئے تھے

آج انٹر نیٹ پر کئی چینلز کی طرف سے ڈالی گئی عمران خان کے نام آزادی مارچ سفر کیلئے سوا کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے کنٹینر کی وِڈیوز دیکھی ہیں ۔ مندرجہ ذیل 2 روابط پر باری باری کلِک کر کے یا براؤزر میں لکھ کر آواز کے ساتھ دیکھنے سے صورتِ حال واضح ہو جاتی ہے
http://www.dailymotion.com/video/x23b0m9_special-package-on-imran-khan-s-container_news?start=65

http://www.siasat.pk/forum/showthread.php?278094-Exclusive-Footage-of-Imran-Khan-s-Air-Conditioned-and-Bullet-Proof-Container-for-PTI-Azadi-March

قومی نغمے کے شاعر اور ہموطنوں سے معذرت کے ساتھ

اے وطن کے پڑھے لکھے جوانوں
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے
جوش و خروش ہے وطیرہ تمہارا
عمران و قادری کے پرستار ہو تم
جو حفاظت کرے اُنکی وہ انسانی دیوار ہو تم
اے عقل کے دھنی پردانوں
اپنے مُرشدوں کی ذہنیت پہچانو
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے