یہ واقعہ ہے اُس زمانے کا جب مجھے نویں جماعت [اپریل 1951ء] میں بیٹھے چند یوم ہوئے تھے ۔ ہمارے مُہتمم استاذ صاحب نے پوری جماعت کو تین حصوں میں تقسیم کیا ۔ بہت لائق ۔ لائق اور درمیانے درجے کے طالب علم ۔ نالائق ہماری جماعت میں کوئی نہیں تھا ۔ پھر ہر گروہ میں سے ایک ایک لڑکا لے کر تین تین کو اکٹھا بٹھا دیا ۔ میرے ساتھ “م” اور “ی” کو بٹھایا گیا جن سے میری خاص واقفیت نہ تھی ۔ میں نے تعارف کی غرض سے “م” سے جو میرے ساتھ بیٹھا تھا پوچھا “آپ کی تعریف ؟” جواب ملا “ہم Urdu Speaking ہیں”۔ یہ پہلا موقع تھا کہ میں لفظ “اُردو اِسپِیکِنگ” سے متعارف ہوا۔ میں نے “ی” سے وہی سوال دہرایا تو اس نے جواب دیا “ہم محلہ ۔ ۔ ۔ میں رہتے ہیں۔ پاکستان بننے سے پہلے بنگلورمیں رہتے تھے” ۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ “م” اپنے خاندان کے ساتھ بہار سے ہجرت کر کے آئے تھے
اُردو نے پنجاب میں جنم لیا اور پنجاب کے علاوہ حیدرآباد دکن میں پروان چڑھی ۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ وہ علاقہ جس کا نام مغلوں نے پنجاب رکھا تھا دہلی اور دہرہ دون وغیرہ اس میں شامل تھے اور اس کی سرحدیں مشرق میں سہارنپور ۔ مراد آباد اور علیگڑھ تک تھیں ۔ انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد دہلی اور اس کے شمال اور مشرق کا علاقہ اس میں سے نکال دیا تھا ۔ میں تاریخی ثبوت کے ساتھ یہ بھی واضح کر چکا ہوں کہ اُنیسویں صدی تک اُردو میں اُن الفاظ کی کثرت تھی جنہیں پنجابی سمجھا جاتا ہے
میں اپنی زندگی میں بے شمار ایسے لوگوں سے ملا ہوں کہ اُردو بولتے تھے مگر وہ اپنے آپ کو Urdu Speaking نہیں کہتے تھے ان کا تعلق بھی پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے اُن علاقوں سے تھا جہاں صرف اُردو بولی جاتی تھی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدرآباد دکن جہاں اُردو کی افزائش ہوئی اور جہاں 1947ء سے قبل واحد اُردو یونیورسٹی تھی کے لوگ بھی اپنے آپ کو Urdu Speaking نہیں کہتے تھے
سکول کالج اور ملازمت کے شروع کے چند سالوں کے دوران مجھے کوئی دہلی سے آیا ہوا سمجھتا اور کوئی آگرہ سے کیونکہ میں اُردو بولتا تھا ۔ اس سے بھی آگے چلیں تو میرے تینوں بچے اُردو بولتے ہیں اور پنچابی نہیں جانتے ۔ اسلئے قاعدے کے لحاظ سے اُن کی مادری زبان اُردو ہوئی ۔ میرے تمام بھتیجے بھتیجیاں بھانجے بھانجیاں اُردو بولتے ہیں اور پنجابی نہیں بول سکتے یا اچھی طرح نہیں بول سکتے لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے آپ کو Urdu Speaking نہیں کہتا ۔ مجھے فخر ہے کہ میرے خاندان کے سب بڑے اور چھوٹے درست اُردو بولتے ہیں
اُردو ہماری قومی زبان ہونے کے علاوہ بھارت ۔ بنگلہ دیش اور پاکستان میں سب سے زیادہ سمجھی جانے والی زبان ہے اور دنیا کی پانچویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے ۔ افغانستان اور ایران کے بھی کئی باشندے اُردو سمجھتے ہیں ۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے قبل بھی اُردو پورے ہندوستان کی معتبر ترین زبان تھی ۔ اُردو کسی خاص قوم یا گروہ یا شہر کی زبان نہیں ہے ۔ یہ عجب بات ہے کہ ایک گروہ اپنے آپ کو ” Urdu Speaking ” کہتا ہے اور کہتے بھی انگریزی میں ہیں ۔ میں نے اس سلسلہ میں بہت سے لوگوں سے استفسار کیا اور کچھ سے براہِ راست کہا کہ وہ اپنے آپ کو Urdu Speaking کیوں نہیں کہتے ۔ عام تاءثر یہی تھا کہ جو لوگ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں وہ اپنے آپ کو Urdu Speaking کہتے ہیں