بيوی ڈانٹتی ہے

خواتين اسے پڑھيں تو اپنے اُوپر لينے کی بجائے اس کی ساخت پر غور کريں بالآخر يہ مذاح ہے

جس خاوند کو بيوی ڈانٹتی ہے وہ شريف مرد ہے
جو خاوند بيوی کو ڈانٹے وہ ظالم ہے

بيوی کے خاوند کو ڈانٹنے کا مطلب ہے کہ وہ خاوند سے پيار کرتی ہے
بيوی کے خاوند کو نہ ڈانٹنے کا مطلب ہے کہ خاوند بيوی سے پيار نہيں کرتا

عربی ميں مذکر کی جمع بھی مؤنث ہوتی ہے اسلئے حقوق صرف عورتوں کے ہوتے ہيں
مرد کا صرف ايک حق ہوتا ہے جو وہ نکاح کے وقت بيوی کے حوالے کر ديتا ہے

This entry was posted in مزاح on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

19 thoughts on “بيوی ڈانٹتی ہے

  1. یاسر خوامخواہ جاپانی

    نکاح کے وقت تو حق مہر دیا تھا۔اب تو ہر جانہ اور تاوان دے رہے ہیں۔
    بعض اوقات لتروں سے بال بال بچا ہوں۔
    اچھا ہوا بیوی کو اردو بلا گ پڑھنا نہیں سکھایا ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکایت کر نے ایک اور ڈانٹ پڑ جاتی :)

  2. تانیہ رحمان

    افتخار جی کیا بات ہے اتنے عرصے کے بعد آپ کو گزری ہوئی باتیں یاد آ رہی ہیں ۔۔۔سب خیریت ہے نا ۔۔۔۔۔۔ویسے سچی باتوں بیوی کسی کی بھی ہو ہر حال میں خوش نہیں رہتی۔۔۔خدا کی بندی کبھی تو خوش ہو لیا کرو ۔ ہر موقع پر میاں بچارہ ہی مار کھاتا ہے ۔۔۔ لیکن یہ باتیں صرف اور صرف شریف میاوں کے لیے ہے ۔۔

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    تانيہ رحمان صاحبہ
    مجھ پر تو اللہ کی مہربانی ہے ۔ جھگڑتے ضرور ہيں مگر چھوٹی چھوٹی باتوں پر مثال کے طور پر ميں دوپہر کو آرام کيوں نہيں کر رہا ۔ دھوپ ميں باہر گيا تو ٹوپی کيوں نہ پہنی گو مں کار پر گيا تھا وغيرہ ۔

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    شازل صاحب
    مسئلہ ہمارے معاشرے کا يہ ہے کہ مذاق کرنے والوں کی اکثريت مذاق پسند نہيں ہے ۔ جس معاشرے کا دم بھرا جاتا ہے وہاں اکثر لطيفے عورتوں کے متعلق ہوتے ہيں يا فوجيوں کے متعلق ۔ وہ معاشرہ فرنگی کا ہے جہاں عورت کی آزادی کا دعوٰی کيا جاتا ہے ليکن ان ميں خوبی ہے کہ وہ مذاق پسند بھی کرتے ہيں

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    منظور عباس نيازی صاحب
    تشريف آوری کا شکريہ ۔ اللہ کا کرم ہے کہ ايسا ميرے گھر ميں نہيں ہوتا ۔ ہم لوگ ايک دوسرے کے فرائض اور حقوق سے واقف ہيں

  6. وھاج احمد

    خوب
    نکاح کے وقت وہ کون سا حق ہم دے دیتے ہیں؟
    مجھے تو لگتا ہےمرد کے سارے ہی حق کسی نہ کسی حد تک مشکوک سے ہو جاتے ہیں
    بلکہ مجھے تو یہ بھی سننا پڑتا ہے
    ‘جو کچھ میرا ہے وہ میرا ہے اور جو کچھ تمھارا ہے وہ بھی میرا ہے’
    میں بیگم تو دکھا تو دون یہ بلاگ مگر ڈر ہے کہ وہ جو آپ نے لکھا ہے بیوی ڈاںٹتی ہے تو اس کا مطلب ہو وہ پیار کرتی ہے
    یہ پڑھ کر ڈاںٹ میں’ ترقی’ نہ ہو جائے
    ایک پرانا معین اختر کا سناتا چلوں
    ‘ایک صاحبہ میری آواز پسند کرتی تھیں–میں بولتا تھا وہ سنتی تھی-میں بولتاتھا وہ سنتی تھی
    بات آگے بڑھی ہماری دوستی ہوئ–پھر وہ بولتی تھی میں سنتا تھا وہ بولتی تھی میں سنتا تھا وہ بولتی تھی میں سنتا تھا
    بات اور آگے بڑھی- ہم دونوں کی شادی ہو گئ
    اب ہم دونوں بولتے ہیں محلے والے سنتے ہیں’ 

  7. حیدرآبادی

    محترم چچا جان۔ آپ ایک چیز بھول گئے۔
    جس خاوند کو بیوی کہتی ہے کہ “تم میرے ہو” تو اس سے مراد صرف سر سے پیر تک نہیں بلکہ بنک بیلنس جائیداد اثاثہ جات سب کے ساتھ ۔۔۔
    وغیرہ
    :roll:

  8. افتخار اجمل بھوپال Post author

    حيدرآبادی صاحب
    ميرے اتنے اثاثے ہی نہيں اسلئے اس طرف خيال نہيں گيا ۔ اللہ کی کرم نوازی ہے کہ ميری بيوی اور بچے يعنی بيٹے بہويں اور بيٹی سب روپے پيسے کے لالچ سے آزاد ہيں ۔ يہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کيلئے ميں جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کروں کم ہے

  9. طالوت

    تحریر سے ثابت ہوا کہ میں انتہائی شریف آدمی ہوں اور میری زوجہ مجھے انتہائی پیار کرتی ہیں ۔ :)
    مگر میں بلا کا ظالم بھی ہوں :evil:
    وسلام

  10. طالوت

    جی ہاں ۔ ہم میاں بیوی ادھار کے قائل نہیں ۔ البتہ میں بلا کا ظالم اسلئے کہ میری زوجہ شوہر کے مجازی خدا ہونے پر کسی قدر ایمان رکھتی ہیں مگر میرا ایسا کوئی ایمان نہیں :wink:
    وسلام

  11. محمد طارق راحیل

    اللہ خیر کرے
    اور ایسی نوبت سے بچائے
    پیار محبت اور تو تو میں میں سے آگے بات نا بڑھے
    گھر جنت ہونا چاہیئے جہاں انسان آکر سکون سے رہ سکے
    میاں اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کی ضروریات سمجھنے سے ایسے حالات کی نوبت نہیں آپاتی

  12. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محم طارق راحيل صاحب
    آپ نےبالکل درست کہا ۔ ميرا اور بيوی کا جھگڑا تو ہوتا ہی رہتا ہے ۔ بيوی کو مجھ سے شکائت رہتی ہے کہ ميں آرام نہيں کرتا ۔ بيمار ہوں تو بتاتا نہيں ۔ مجھے بيوی سےشکائت ہوتی ہے کہ وہ کم کھاتی ہے اور صحت کا خيال نہں رکھتی اور ان کی بناء پر جھگڑا ہوتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.