اللہ کے بندے

ساڑھے 21 سال قبل ہمارا ایک خاندان سے تعارف ہوا اور چند ہی سالوں میں وہ لوگ ہم سے گھُل مِل گئے ۔ عظیم الدین صاحب کی وفات کا سُن کر جب ہم ان کے گھر پہنچے تو وہاں کسی کے رونے کی آواز نہیں آ رہی تھی اور گھر میں سب قرآن شریف کی تلاوت کر رہے تھے ۔ اُن کے بیٹے انعام الحسن سے گلے مل کر میں نے دکھ کا اظہار کیا تو اُس نے کہا ” اللہ کی مرضی ہے ۔ بس آپ دعا کیجئے”۔ بعد میں بھی جب ملاقات ہوئی تو ان کے گھر کے ہر فرد نے یہی کہا “دعا کیجئے”۔

عظیم الدین صاحب اول درجہ کے شریف اور قناعت پسند شخص تھے اور ویسا ہی میں نے ان کے بچوں کو پایا ۔ عظیم الدین صاحب تبلیغِ دین کے رسیا تھے اور اُن کے بعد یہ کام اُن کے بیٹے انعام الحسن نے اپنا فرض سمجھا

انعام الحسن میرے بڑے بیٹے زکریا کا سکول کے زمانہ میں بارہویں تک ہمجماعت تھا [اب بال بچے دار ہے] ۔ وہ بہت ذہین اور محنتی طالب علم تھا ۔ انعام الحسن کے والد عظیم الدین صاحب جن سے بچوں کی وجہ سے میری علیک سلیک ہو چکی تھی 1988ء میں اچانک دل کا دورہ پڑنے کے دو دن بعد فوت ہو گئے ۔ عظیم الدین صاحب بھارت کے صوبہ بہار سے 1947ء میں ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے اور اُن کا بیوی بچوں کے علاوہ پاکستان میں کوئی رشتہ دار نہ تھا اور نہ کوئی جائیداد تھی ۔ انعام الحسن بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے اور جب اس کے والد فوت ہوئے تو ابھی اس کا بارہویں جماعت کا نتیجہ نہیں آیا تھا ۔ والد کی تنخواہ کے علاوہ اُن کے خاندان کا کوئی ذریعہ معاش نہ تھا ۔ وہ سرکاری گھر میں رہتے تھے جو انہیں 6 ماہ بعد خالی کرنا تھا

ایسی صورتِ حال میں بظاہر چاروں طرف اندھیرا تھا لیکن اس خاندان نے اللہ پر بھروسہ رکھا اور ہمت باندھ کر محنت کی ۔ خاص کر انعام الحسن کا کردار بہت عمدہ رہا ۔ اللہ کی مہربانی سے یہ گھرانہ مثالی ثابت ہوا اور ظاہر ہے کہ اللہ بھی ان کی مدد کرتا ہے جو اللہ پر یقین رکھیں اور اپنی مدد آپ کریں ۔ انعام الحسن کی تین بہنیں اور ایک بھائی ہے ۔ دو بہنیں ڈاکٹر ہیں جن میں سے ایک سپیشلسٹ ہے ۔ ایک بہن ایم ایس سی ہے ۔ بھائی نے بی سی ایس کیا اور خود انعام الحسن ایم ایس سی انجنیئرنگ ہے ۔ یہ سب کچھ کیسے ہوا ؟ یہ سمجھ آنا تو مشکل ہے ہی ۔ اس کی تفصیل بیان کرنا بھی مشکل ہے ۔ علامہ اقبال صاحب کے شعر کو مروڑ کر میرا دسویں جماعت میں بنایا ہوا شعر شاید کچھ اشارہ دے سکے

یقینِ مُحکم عملِ پَیہم پائے راسخ چاہئیں
اِستقامت دل میں ہو لب پر خدا کا نام ہو

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

2 thoughts on “اللہ کے بندے

  1. محمد ریاض شاہد

    اسلام کا یہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں خدا کی رسی ہر طرح کے حالات میں تھامنے کی مہیا کی ہے۔ ہم اس کی زات باری تعالی کے شکر گذار ہیں ۔ خدا ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.