کل یعنی 10 جولائی 2007
قبل دوپہر اعلان کیا گیا تھا کہ مولوی عبدالرشید غازی ایک تہہ خان میں چھُپے ہوئے ہیں ۔
بعد دوپہر کئی زبردست دھماکے ہوئے ۔
بعد دوپہر بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو حوالے نہ کیا اور گولیوں کے تبادلہ میں ہلاک ہو گئے ۔ ان کی لاش آپریشن کے مکمل طور پر ختم ہو جانے کے بعد نکالی جائے گی ۔
فوجی حکمرانوں کی طرف سے بار بار یہ اعلان کیا جاتا رہا کہ کوئی طالبہ آپریش میں ہلاک نہیں ہوئی ۔
دوپہر تک آپریشن سائلنس کا وہ حصہ مکمل ہو گیا تھا جس میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر قبضہ کرنا اور وہاں موجود لوگوں کو ہلاک یا قید کرنا شامل تھا جس کے بعد متعلقہ علاقہ میں مکمل خاموشی چھا گئی تھی اور بہت ساری ایمبولنسز اور بسیں منگوائی گئی تھیں ۔
فوجی حکام نے ایدھی سے 200 کفن مانگے جو اس نے بھجوا دئیے ۔
شام تک یہ خبر پھیل گئی کہ لاشیں دھڑادھڑ گاڑیوں میں بھر کر کہیں بھیجی جا رہی ہیں ۔
آج یعنی 11 جولائی
صبح 800 مزید کفن ایدھی سے مانگے جانے کی خبر نشر کی گئی مگر ٹی وی پر یہ خبر نشر ہونے کے کچھ دیر بعد کہہ دیا گیا کہ مزید 800 کفن نہیں چاہئیں ۔
پھر خبر نشر ہوئی کہ ایدھی کی ایمبولنسز کو علاقہ سے نکل جانے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔
دوپہر کو بتایا گیا کہ مولوی عبدالرشید کی لاش کا ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے ۔
بعد دوپہر ایک بجے کے قریب اعلان کیا گیا کہ مولوی عبدالرشید کی لاش ڈیرہ غازی خان میں اسکے آبائی گاؤں روجھان روانہ کر دی گئی ہے اور اسکی والدہ کو جامعہ فریدیہ کے پاس دفن کیا جا رہا ہے ۔
بعد دوپہر سوا دو بجے اعلان ہوا کہ مولوی عبدالرشید کی لاش اس وقت تک نہیں بھیجی جائے گی جب تک اسکی والدہ کی لاش نہیں مل جاتی ۔
گذشتہ رات یعنی 10 اور 11 جولائی کی درمیانی رات لال مسجد سے کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔ پھر 11 جولائی کو قبل دوپہر بھی زوردار دھماکے سنے گئے ۔
دوپہر 12 بجے کے قریب اعلان کیا گیا کہ آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور بعد دوپہر ایک بجے صحافیوں کو لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا دورہ کرایا جائے گا ۔ مگر ایسا ابھی ہوا نہیں جبکہ بعد دوپہر کے 3 بج چکے ہیں ۔
بعد دوپہر اعلان کیا گیا کہ آپریش میں مرنے والوں کی تعداد 150 سے 250 تک ہے لیکن اصل تعدار آپریشن مکمل ہونے کے بعد معلوم ہو گی ۔
فوجی حکام کی طرف سے پھر کہا جا رہا ہے کہ آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا ۔
قیافے
ایدھی سے مانگے ہوئے مزید 800 کفنوں سے اسلئے انکار کر دیا گیا کہ مرنے والوں کی اصل تعداد عوام کو معلوم ہو گئی تو کہرام مچ جائے گا ۔
بقول فوجی حکام مولوی عبدارشید ایک تہہ خانے میں تھا اور سخت مقابلہ ہو رہا تھا ۔ پھر زوردار دھماکے ہوئے ۔پھر ان کی میت کو بھیجنے کے متعلق متضاد بیانات ۔ کیا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جس کمرے میں مولوی عبدالرشید تھے اسے دھماکے سے اُڑادیا گیا جس کے نتیجہ میں مولوی عبدالرشید اور اس کے خاندان کے دوسرے لوگ جاں بحق ہو گئے ؟ اور چونکہ مولوی عبدالرشید اور اس کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں یا ان کے چہرے دھماکے کی وجہ سے مسخ ہو گئے ہیں اسلئے تاخیر کی اصل وجہ یہ ہے کہ وارثوں کے حوالے کیا جائے یا پھر اسے بھی اکبر بگٹی کی طرح دفن کر دیا جائے ۔ مولوی عبدالرشید کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا تھا یا جراحی کے ذریعہ ان کی شکل بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی جیسا کہ صدام حسین کے بیٹوں کے ساتھ امریکیوں نے کیا تھا ؟
آج جو دھماکے ہوئے ان کا مقصد شیطانی ہو سکتا ہے ۔ مثال کے طور پر خفیہ کھوہ بنا کر اس میں اسلحہ یا بارود کا انبار لگا کر بعد میں صحافیوں کو دکھا دیا جائے کہ دیکھو لال مسجد کے جنگجوؤں کا ذخیرہ ۔ یا غار نما بنا کر دکھایا جائے کہ یہ دیکھو جنگجوؤں نے لڑائی کی لمبی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی ۔ وغیرہ
صحافیوں کو بعد دوپہر ایک بجے کے دورہ کا کہہ کر اسے مؤخر کر دینا بھی شیطانی ہو سکتا ہے جس میں مولوی عبدالعزیز اور مولوی عبدالرشید کے خاندان کو مزید کسی طریقہ سے بدنام کرنے کی منصوبہ بندی شامل ہو سکتی ہے ۔