خطبہ حج 2006

اس سال يعنی 9 ذوالحجہ 1427 ہجری بمطابق 29 دسمبر 2006 ميدانِ عرفات ميں امام کعبہ شيخ عبدالعزيز بن عبداللہ الشّيخ کے خطبہ سے اقتباس کا اُردو ترجمہ ۔

روشن خيالی اور سوشلِزم جيسے نعرے اسلام کی روح کے خلاف ہيں ۔ باطل قوتيں آج مسلمان عورتوں کو اپنی روِش پر ڈال کر اسے بے پردہ اور دينی روايات سے دستبردار کرانا چاہتی ہيں ۔ مسلم عورت کو اپنی حفاظت کيلئے اللہ کے مقرر کردہ احکامات ميں ہی پناہ مل سکتی ہے ۔ عالمِ اسلام کشمير ۔ فلسطين اور عراق کے مظلوم مسلمانوں کو آزادی دلانے کيلئے کردار ادا کرے ۔ باطل قوتوں نے مسلمانوں کو صحيح عقيدے سے گمراہ کرنے کيلئے خفيہ تحريکوں کا جال بچھا ديا ۔ ان سازشوں کے ذمہ دار عناصر کو بے نقاب کرنا اُمت کی سياسی قيادت پر لازم ہے ۔ اُمت اسلام کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کيلئے متحد ہو جائے ۔ اُمتِ مسلمہ کو آپس ميں لڑانے کی سازشيں کی جا رہی ہيں ۔ ہميں اپنا اتحاد پارہ پارہ نہيں کرنا چاہيئے ۔

مسلمان اللہ تعالٰی کی بندگی اور اطاعت کا راستہ اختيار کريں ۔ شرک سے بچيں ۔ اتحاد اور يکجہتی مسلم اُمت کی بنيادی ضرورت ہے ۔ نبی کريم صلّ اللہ عليہ و سلّم پوری انسانيت کيلئے حق لے کر آئے ۔ قرآن کا عظيم تحفہ مسلمانوں کو پيش کيا ۔ مسلمان قرآنی احکامات کی روشنی ميں زندگی بسر کريں ۔ حضور صلّ اللہ عليہ و سلّم کی زندگی مسلم اُمت کيلئے مشعلِ راہ ہے ۔ مسلمان صبر و استقامت کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کريں ۔ اللہ تعالٰی کا دين غالب ہونے کيلئے آيا ہے جس کيلئے مسلمانوں کو جدوجہد کرنا ہو گی ۔ اسلام امن اور بھائی چارے کا دين ہے ۔ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہو کر ہم دنيا اور آخرت کی کاميابی حاصل کر سکتے ہيں ۔ مسلمان نيکی کے کاموں ميں ايک دوسرے کا ساتھ ديں اور گناہ اور ظلم کی باتوں ميں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کريں ۔ قانون سب کيلئے يکساں ہونا چاہيئے ۔ مسلمان فساد سے بچيں ۔ دہشت گردی کی اسلام ميں کوئی گنجائش نہيں ۔ اسلام کا نام ليتے ہوئے شرمانا نہيں چاہيئے ۔ اسلام عظيم دين ہے ۔ اس دين کے ہوتے ہوئے فرقہ واريت اور تعصب کے نعرے ختم ہو جاتے ہيں ۔

دين اسلام کا مستبل روشن ہے ۔ يہ دين قيامت تک رہے گا ۔ اس راہ ميں آنے والی رکاوٹيں ختم ہو جائيں گی ۔ عالمِ اسلام کے نشرياتی اداروں سے وابستہ افراد اسلام کے خلاف پراپيگنڈے کا توڑ کريں ۔ قرآن کے ذريعہ بتايا گيا کہ يہ دين ہر عيب سے پاک ہے ۔ چار نکاح تک جائز ہيں تاکہ تم زنا سے بچ سکو ۔ زنا ايک فحش عمل ہے ۔ اللہ کا حکم ہے کہ کنوارے کيلئے زنا کی سزا کوڑے ہيں اور شادی شدہ زانی کو رجم کيا جائے ۔ چور کے ہاتھ کاٹ دو تاکہ انسانوں کے مالوں کی حفاظت ہو سکے ۔ اللہ نے قصاص مقرر فرمايا اور کہا کہ اس ميں تمہارے لئے زندگی ہے ۔ فساديوں کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کا حکم ديا يا انہيں علاقہ بدر کر ديا جائے ۔ اللہ نے حکم ديا کہ مومنون جادو سے بچو اور جادوگر کے پاس نہ جاؤ ۔ اپنے ايمان بچاؤ ۔ اللہ کے نظام کے بغير چين نصيب نہيں ہو سکتا ۔ جتنے بھی ديگر نظام ہيں وہ ہلاکت کی طرف لے جانے والے ہيں ۔ اُمتِ مسلمہ کے عالِمو بيدار ہو جاؤ اور مغربی تہذيب کی يلغار کو شکست دو ۔ دشمن چاہتا ہے کہ اسلامی جوان اپنی شناخت کھو ديں ۔ وہ تمہيں دين سے دور کرنا چاہتا ہے ۔ جو لوگ حق پر ہونگے اللہ انہيں تنہاء نہيں چھوڑے گا ۔ عورتوں کيلئے جہاد ميں ايک فضيلت رکھی ہے اور عورت کيلئے حج ايک جہاد ہے ۔

اللہ ہميں عذابِ جہنم سے بچائے۔ ہماری کمزورياں ختم کر دے ۔ آج ہم تيرے گنہگار بندے کھڑے ہيں ۔ تيری رحمت کے طلبگار ہيں ۔ ہمارے گناہ معاف فرما ۔ تيرے بغير کوئی معبود نہيں ۔ اے اللہ ہمارے حج کو قبول فرما ۔ ہماری خطاؤں کو معاف کر دے ۔ مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق نصيب فرما ۔ ہمارے حکمرانوں کو ہدائت عطا فرما ۔ شاہ عبداللہ پر بھی رحم فرما ۔ اللہ اس کے ذريعہ اسلام کی مدد فرما ۔ اے اللہ دوسرے حکمرانوں پر بھی رحم فرما ۔

حج۔عيدمبارک

سب مسلم بہنوں اور بھائيوں کو عيد الاضحٰی کی خوشياں مبارک ۔

سنتِ ابراھيم پر عمل کرنے والوں کو قربانی مبارک ۔ اللہ آپ کی قربانی قبول فرمائے ۔

حج کرنے والوں کو حج مبارک ۔ اللہ آپ کا حج اور متعلقہ عبادات قبول فرمائے ۔

اُميد ہے حرمين شريفين ميں پاکستانی زائرين نے دعا کی ہو گی کہ اللہ ہمارے ملک کے لوگوں کو سيدھی راہ پر چلائے اور ہمارے ملک پر صالح اور سمجھدارحکمران فائز فرمائے ۔ آمين ثم آمين يا رب العالمين ۔

صلہ ہم نے کيا ديا ؟

آج برِّ صغير ہندوپاکستان کے مُسلمانوں کے عظيم رہنما قائداعظم محمد علی جناح جس کو اللہ تعالٰی نے شعور ۔ منطق اور استقلال سے نوازا تھا کا يومِ ولادت ہے ۔ اِن اوصاف کے بھرپور استعمال سے اُس نے ہميں ايک اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ملک لے کر ديا مگر ہماری قوم نے اُس عظيم رہنما کے عمل اور قول کو بھُلا ديا جس کے باعث ہماری قوم اقوامِ عالَم ميں بہت پيچھے رہ گئی ہے

۔قائداعظم کا ايک پيغام ہے

کام ۔ کام ۔ کام اورکام

آئيے اس پر عمل کريں اور آگے بڑھيں

ذو الحجہ کی اہميت

ذو الحجہ کی پاکستان ميں آج پہلی تاريخ ہے ۔ اس ماہ کے پہلے عشرہ ميں عبادت اور اللہ کے ذکر کا بہت زيادہ اجر اللہ سُبْحَانُہُ و تعالٰی نے رکھا ہے ۔ اللہ تعالٰی نے سورت الفجر ميں جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے مُختلف احاديث کے مطابق يہ دس راتيں ذوالحجہ کا پہلا عشرہ ہی ہے ۔ ذوالحجہ کے پہلے نو دن روزے رکھنا بہت زيادہ ثواب کا سبب بنتا ہے بالخصوص يومِ عرفات اور اس سے پچھلے دو دن کے روزے دوسرے دنوں ايک سال کے روزے رکھنے کے برابر ہيں ۔ روزے نہ رکھ سکيں تو تلاوتِ قرآن اور دوسری عبادات کيجئے ۔ اگر کچھ اور نہ کر سکيں تو يکم سے بارہ ذوالحجہ تک مندرجہ ذيل تسبيح کا ورد کرتے رہيئے ۔

اللہُ أکْبَرْ اللہُ أکْبَرْ لَا اِلَہَ اِلْاللہ وَ اللہُ أکْبَرْ اللہُ أکْبَرْ وَ للہِ الْحَمْد ۔ اللہُ أکْبَرْ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُلِلہِ کَثِیْرًا وَ سُبْحَانَ اللہِ بُکْرَۃً وَ أصِیْلًا

اور اب امريکن لڑکی

پچھلے ماہ قارئين نے پڑھا يا سُنا ہوگا کہ ايک کينڈين لڑکی نے کينڈا سے وزيرستان پہنچ کرايک مقامی پاکستانی لڑکے سے شادی کر لی اور بيان ديا تھا کہ وزيرستان ميں دہشتگرد نہيں بلکہ محبت کرے والے لوگ رہتے ہيں ۔

اب پچھلے ہفتہ لاہور کے ايک مضافاتی علاقہ مغلپورہ ميں ايک مقامی لڑکے کے ساتھ امريکہ کی رياست ٹيکسس [Texas] کی رہنے والی ايک اُستانی کی پاکستانی روائتی طريقہ سے شادی ہوئی ۔ وہ خاص طور پر شادی کرنے کيلئے لاہور آئی تھی ۔ مغلپورہ کے لڑکے عامر سے امريکن اُستانی کا تعارف چار سال قبل انٹر نيٹ کے ذريعہ ہوا ليکن شادی کا سبب پاکستان کا روائتی فيملی سسٹم بنا ۔

امريکن خاتون نے لاہوری دُلہن والا لباس پہنا جو اسے بہت پسند آيا ۔ وہ يہ ديکھ کر بہت متأثر ہوئی کہ کس طرح پاکستانی لوگ گھُل مل کو اور بڑے شوق ولولے سے شادی ميں شريک ہوتے ہيں اور خوش ہوتے ہيں ۔ پاکستانيوں کے متعلق اس نے کہا کہ يہاں کے لوگ ايک دوسرے کا خيال رکھتے ہيں اور آؤ بھگت کرنے والے ہيں ۔ اسلام کے متعلق پوچھے گئے سوال پر دُلہن نے کہا کہ ميں نے عامر سے تعارف کے بعد اسلام کا بہت مطالعہ کيا ۔ اسلام کی تعليمات زبردست ہيں بالخصوص بچوں کی پرورش اور خاندانی تعلقات کے حوالہ سے ۔

ہنسنا رونا منع ہے

اپنے ہی لوگوں کی مٹی پلید جیسے ہمارے ملک میں حکومت اور اس کے ادارے کرتے ہیں ایسا یورپ اور امریکہ تو کیا لبیا اور سعودی عرب میں بھی نہیں ہوتا ۔ ان ملکوں میں بعض اوقات انسانی جان بچانے کيلئے کئی ادارے بیوقوف بن جاتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک واقع ۔

چھٹی کا دن تھا ۔ ایک بہت بڑی کمپنی کے کمپیوٹر میں گڑبڑ ہو گئی تو کمپنی کے ایم ڈی نے ماہر انجنیئر کے گھر ٹیلیفون کیا ۔

ایک بچے کی مدھم سی آواز آئی ۔ ہیلو ۔

ایم ڈی ۔ ابو گھر میں ہیں ؟

بچہ ہلکی آواز میں ۔ ہاں ۔

ایم ڈی ۔ میں ان سے بات کر سکتا ہوں ؟

بچہ ۔ نہیں ۔

ایم ڈی نے سوچا شائد غسلخانہ میں ہوں اور پوچھا ۔ آپ کی امی ہیں ؟

بچہ ۔ ہاں ۔

ایم ڈی نے التجا کی ۔ بیٹا اپنی امی سے بات کرا دیں ۔

بچے نے اسی طرح مدھم آواز میں کہا ۔ نہیں ۔

ایم ڈی نے سوچا شائد وہ باورچی خانہ میں ہو ۔ اتنے چھوٹے بچے کو اکیلا تو نہیں چھوڑا جا سکتا چنانچہ اس نے کہا ۔ آپ کے قریب کوئی تو ہو گا ؟

بچہ مزید مدھم آواز میں بولا ۔ ہاں پولیس مین ۔

ایم ڈی حیران ہوا کہ کمپنی کے انجنیئر کے گھر میں پولیس مین کیا کر رہا ہے ۔ اس نے معاملہ معلوم کرنے کے لئے پولیس مین سے بات کرنے کا سوچا اور کہا ۔ میں پولیس مین سے بات کر سکتا ہوں ؟

بچے نے سرگوشی میں کہا ۔ نہیں ۔ وہ مصروف ہیں ۔

ایم ڈی نے مزید حیران ہو کر کہا ۔ پولیس مین گھر میں کیا کر رہے ہیں ؟

بچہ ۔ وہ ابو ۔ امی اور ایک فائر مین سے باتیں کر رہے ہیں ۔

اچانک فون میں سے گڑگڑاہٹ سنائی دی ۔ ایم ڈی نے پریشان ہو کر پوچھا ۔ بیٹا یہ کیسا شور ہے ؟

بچے نے سرگوشی میں کہا ۔ ہیلی کاپٹر اترا ہے

ایم ڈی نے نہائت پریشانی میں پوچھا ۔ یہ ہیلی کاپٹر کیوں آیا ہے ؟

ایک پریشان سرگوشی میں بچے نے کہا ۔ سرچ ٹیم ہیلی کاپٹر سے اتری ہے ۔

ایم ڈی کا دل دھک دھک کرنے لگا ۔ ہمت کر کے پوچھا ۔ کیا ہوا ہے ؟ یہ سرچ ٹیم کیوں آئی ہے ؟

بچے نے اپنی ہنسی دباتے ہوئے سرگوشی میں کہا ۔ مجھے ڈھونڈ رہے ہیں ۔