لال مسجد کے نائب خطیب مولانا عبدالرشید غازی نے کہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا کہ تمام غیر قانونی سرگرمیوں سے اُنہیں آگاہ کریں گے اس کے باوجود کارروائی کی جارہی ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ جیو نیوز سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کا آغاز رینجرز نے کیا۔شیلنگ اور بھگدڑ مچنے کے باعث سو سے ڈیڑھ سو کم عمر بچیاں زخمی ہوئی ہیں جن میں سے کچھ بچیوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔ مولانا عبدالرشید غازی نے مطالبہ کیا کہ لیڈی ڈاکٹر جامعہ حفصہ بھیجی جائیں جو زخمی بچیوں کا علاج کریں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ طلبہ کے پاس کوئی جدید اسلحہ نہیں بلکہ ٹرپل ٹو رائفل اور تیس بور کے لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رینجرز یا پولیس کے کسی افسر نے لال مسجد انتظامیہ سے رابطہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود آج صبح ایس ایس پی اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اوپر سے جو حکم ملتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں ۔ مولانا عبدالرشید غازی نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ یہ طے پایا تھا کہ تمام غیر قانونی سرگرمیوں سے انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے گا۔ طلبہ نے ایسے کئی معاملات کی نشاندہی کی جن پر انتظامیہ کی طرف سے کارروائی بھی کی گئی لیکن آج صبح اچانک لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا محاصرہ کرلیا گیا اور کارروائی شروع کردی گئی جو سمجھ سے بالا تر ہے ۔
