بہترين خاوند

مغربی دنيا ميں عورتوں کا بہت احترام کیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے مغربی دنيا کے ايک رسالے نے مقابلہ منعقد کيا اور کچھ نمائندہ تصاوير شائع کيں جو حاضر ہيں

برطانيہ

رياستہائے متحدہ امريکہ

پولينڈ

يونان

دوسرے نمبر پر آنے والا سربيا

بہترين خاوند آئر لينڈ ۔ جہاں خاوند اپنی محبت کے اظہار ميں اپنی بيوی کا ہاتھ تھامے رکھتے ہيں

ڈرامہ اور حقيقت

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی سیاست ملک پر حکمرانی کے لئے نہیں بلکہ عوام کی فلاح وبہبود وحکمرانی کے لئے ہے،انہوں نے عوام کوکہاکہ وہ ملک کولوٹنے والے چوروں اورلٹیروں کے خلاف متحدہوجائیں اورانقلاب کی تیاریاں کریں۔ڈرامہ ”جہد مسلسل“ عوام دیکھیں اور سبق سیکھیں اور پانی‘ بجلی کے بحرانوں‘ مہنگائی‘ بے روزگاری سمیت مسائل سے نمٹنے کے لئے ایم کیو ایم کے ساتھ متحد ہو کر انقلاب لائیں۔

الطاف حسين صاحب ۔ پہلے لُٹيری حکومت کی کابينہ کی کرسياں تو چھوڑيں ۔ صرف ڈرامے ہی نہ کرتے رہيں

کيا فرنگی بھی ايسا ہی کرتے ؟

اگر خدا نخواستہ کوئی پاکستانی يورپ يا امريکہ ميں کوئی معمولی سی ايسی حرکت کر بيٹھتا جو کسی عيسائی يا يہودی کو پسند نہ ہوتی تو اُس پاکستانی کو اگر دہشتگرد قرار دے کر قيد نہ کر ديا جاتا تو ناپسنديدہ شخص قرار دے کر دو تين گھنٹوں ميں مُلک بدر کر ديا جاتا

ايک فرنگی ملک کی صحافی عورت جو اُس گُستاخ اخبارکيلئے کام کرتی ہے جس ميں رسولِ اکرم صلی اللہ عليہ و آلہ و سلم کے جعلی خاکے چھپے تھے اور اُس نے معافی مانگنے سے بھی انکار کيا تھا پاکستان آئی ہوئی ہے اور متذکرہ مطعون خاکوں کی نقول تقسيم کرتے ہوئے پکڑی گئی ۔ متعلقہ پاکستانی حکام نے قانون کے مطابق اُس کا ويزہ منسوخ کر ديا اور اُسے فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کا حُکم ديا ۔ جمعہ 14 مئی 2010ء کو ايف آئی اے کے اہلکار اُسے ايئرپورٹ پہنچانے کيلئے اُس کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ليکن ۔ ۔ ۔

آخری لمحات ميں اسلام آباد پوليس کے ايک اعلٰی عہديدار کو کسی غيرملکی نے کہا کہ “صحافی عورت کو بے عزت نہ کيا جائے اور اُسے تين چار دن بعد باعزت طريقہ سے جانے ديا جائے”۔ اسلام آباد پوليس کے اُس اعلٰی عہديدار نے جو بڑا خوش اخلاق مشہور ہے اُس غيرمُلکی کی حُکم بجا آوری کرتے ہوئے اُس گُستاخ صحافی عورت کے خلاف کاروائی روک دی ۔ کيا خوش اخلاقی مُلکی قوانين سے زيادہ اہم ہے ؟
بشکريہ ۔ دی نيوز

مجھے 40 سال پرانا ايک واقعہ ياد آيا جب ميں پروڈکشن منيجر تھا ۔ ميں نے اپنے ماتحت ڈيزائن آفس کے فورمين کو ايک خاص تربيت کيلئے 3 ماہ کيلئے جرمنی بھجوايا ۔ 3 ہفتے گذرے تھے کہ ايک اعلٰی عہديدار نے بتايا کہ اُسے واپس بھيجا جا رہا ہے ۔ ميں نے فوری طور پر ايک خط جرمنی اپنے سفارتخانے کو تفصيل معلوم کرنے کيلئے بھيجا ۔ ہفتہ ميں ايک بار ڈپلوميٹک بيگ جاتا تھا جو کہ دو دن قبل جا چکا تھا اسلئے ميرا خط ايک ہفتہ بعد ملا اور اس وقت تک اُسے واپس بھيجا جا چکا تھا جو پيسے وہ خرچ کر چکا تھا واپس کرنا پڑے چنانچہ وہ مقروض ہو گيا

ہوا يوں کہ وہ فورمين اسلامی شرع کا پابند تھا ۔ وہ حرام سے بچنے کيلئے پھل انڈے مکھن ڈبل روٹی بند وغيرہ کھاتا تھا ۔ دفتری اوقات کے دوران ظہر اور عصر کی نمازوں کا وقت ختم ہو جاتا تھا ۔ يہ دونوں نمازيں وہ ڈيزائن آفس ميں پڑی ايک الماری کے پيچھے پڑھتا تھا تا کہ دوسرے ڈِسٹرب نہ ہوں ۔ اس کے باوجود اُس کو ناپسند کيا گيا اور اُسے پاکستان واپس بھيج ديا گيا ۔ بہانہ يہ بنايا گيا کہ وہ کچھ کھاتا پيتا نہيں ہے اسلئے مر جائے گا ۔ ميں اُس فورمين کا انچارج تھا اور ميں نے ہی اُسے حکومت سے منظوری لے کر بھجوايا تھا اور جس کمپنی ميں وہ تربيت لے رہا تھا وہ مجھے 4 سال سے جانتے تھے ۔ جرمنی ميں پاکستانی سفارتخانے ميں ايک ٹيکنيکل اتاشی بالخصوص ہمارے ادارے کے معاملات کو ديکھنے کيلئے موجود تھا ۔ کمال يہ ہے کہ نہ مجھ سے کسی نے بات کی اور نہ ٹيکنيکل اتاشی سے اور اُسے واپس بھيج ديا گيا

ہم کيا کر سکتے ہيں ؟

شگفتہ صاحبہ نے پوچھا ” کیا کوئی ہے جو پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہے ، اپنے معاشرے کے لیے کچھ کرنا چاہے ، اپنے لیے کچھ کرنا چاہے

سب سے پہلے تو ہر فرد کو يہ سمجھنا ہے کہ جب ہم اپنے ملک يا معاشرے کيلئے کچھ کرتے ہيں تو دراصل وہ ہم اپنے لئے اور اپنی اولاد کيلئے ہی کرتے ہيں اور اگر ملکی املاک کو کوئی نقصان پہنچاتے ہيں يا معاشرہ ميں کوئی گڑبڑ کرتے ہيں تو دراصل اپنا ہی نقصان يا بگاڑ کرتے ہيں

بہت کچھ ہے جو ہر فرد اپنی سطح پر بغير زيادہ مشقت اُٹھائے کر سکتا ہے ۔ مُشکل يہ ہے کہ ايک تو ہم لوگوں کی اکثريت باتوں کے شير اور عمل ميں ڈھير ہيں ۔ دوسرے ہم صرف حقوق کی بات کرتے ہيں جو خواہ ہوں يا نہ ہوں مگر ذمہ داری سے دُور بھاگتے ہيں حالانکہ جب تک ذمہ داری نہيں نبھائيں گے حق نہيں ملے گا بلکہ يوں کہنا چاہيئے کہ اگر ہر کوئی اپنی ذمہ داری نبھائے گا تو کسی کی حق تلفی ہو گی ہی نہيں

اوّل اور لازم عمل يہ ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کی شہريت رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو پاکستانی سمجھے کہے اور لکھے ۔ اگر وہ پنجابی يا سندھی يا پٹھان يا بلوچ يا اُردو سپيکنگ يا حق پرست ہے تو اپنے گھر پر ہو گا ۔ يہ پہچان صرف اُس کے خاندان يا محلہ کيلئے ہے مُلک کيلئے نہيں

اپنے گھر کا کوڑا کباڑ گلی يا سڑک کے کنارے پھينکنے کی بجائے ايک تھيلے يا ٹوکری يا بالٹی ميں ڈال کر اس کيلئے رکھے گئے کنٹينر کے اندر ڈاليں ۔ کنٹينر کے باہر نہ پھينکيں ۔ گاڑی ميں جاتے ہوئے گاڑی سے باہر کچھ نہ پھينکيں ۔ اسے ايک تھيلے ميں ڈال کر رکھيں اور جہاں اسے ڈالنے کا ڈبہ ملے اس ميں ڈاليں

جب بھِيڑ ہو تو قطار بنائيں اور صبر سے اپنی باری کا انتظار کريں ۔ سڑک پر گاڑی پر جارہے ہوں تو ہر وقت آگے نکلنے کی کوشش نہ کريں بلکہ دوسروں کا حق پہچانيں ۔ بالخصوص پيدل سڑک پار کرنے والے کو راستہ ديں

کسی کا مذاق نہ اُڑائيں

اپنی بڑھائی دکھانے کيلئے بڑی بڑی گاڑياں خريدنا اور گھر کے گرد بيش قيمت اور بڑے بڑے قمقمے جلانا بند کر ديں

فضول ضيافتوں جيسے مہندی تيل وغيرہ کو خير باد کہيں اور اس طرح ہونے والی بچت کو قومی يا اپنے خاندان کی بہتری ميں لگائيں

ميکڈونلڈ ۔ کے ايف سی ۔ وِيليج ۔ سَب وے وغيرہ پر صرف اس وقت جائيں جب کسی مجبوری کے تحت گھر ميں کھانا نہ پکايا جا سکا ہو ۔ يہ بچت آپ کے ہی کام آئے گی ۔ گھر کے سادہ کھانے صحت کيلئے بھی مفيد ہوتے ہيں

اگر آپ کے پاس فالتو کھانا ہے تو اپنے گلی محلے پر نظر رکھيں کہ کوئی سفيد پوش بھوکا نہ رہے

اگر آپ کے پاس فالتو پيسے ہيں تو کسی ايسے بچے کی تعليم کا خرچ اپنے ذمہ لے ليں جس کے والدين يہ خرچ برداشت نہيں کر سکتے

رازق و مالک اللہ ہے فانی مخلوق کی بجائے پيدا کرنے اور مارنے والے مالک کُل پر بھروسہ رکھيں اور ہر قسم کی رشوت لينا اور دينا چھوڑ ديں

سب سے بڑی بات کہ جھوٹ کبھی نہ بوليں سوائے اس کے کہ کوئی گردن پر چھُری رکھ کر جھوٹ بولنے پر مجبور کرے

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہميں دين کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے

[ميں نے صرف وہ عوامل لکھے ہيں جن پر ميں اور ميرے بيوی بچے عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہيں اور اللہ کی دی ہوئی توفيق سے عمل کر رہے ہيں]

محلِ وقوع

جن صاحب نے ہیلو۔ہائے۔اےاواے ۔ A Pass By ۔ بھونچال ۔ ميرے نام اور ديگر ناموں سے پراگندہ تبصرے مختلف بلاگز پر کئے ہيں اُن کا محلِ وقوع دريافت ہو گيا ہے ۔ اگر ميں اسلام آباد ميں ہوتا تو شايد اُن تک پہنچ بھی جاتا ۔ محلِ وقوع کچھ اس طرح ہے

اسلام آباد ميں بنی گالہ کے جنوب ميں ۔ راول جھيل کے مشرق کی طرف ۔ لکھوال کے مشرق مشرق شمال کی طرف ۔ پارک روڈ بنی گالہ لِنک کے قريب مشرق کی طرف

موصوف ہائر ايجوکيشن کميشن اسلام آباد کا انٹرنيٹ استعمال کر رہے ہيں . آئی پِيز ہيں
111.68.99.198
111.68.99.208

آپ مجبور ہيں تو ميں بھی مجبور ہو سکتا ہوں

ميرے معزز قارئين کو مجھ سے متنفر کرنے کی ايک بودی کوشش ميری تحارير پر ميرا بلاگ اور ای ميل ايڈريس استعمال کرتے ہوئے ميری طرف سے تبصرہ کيا گيا ۔ ميں نے انٹرنيٹ اعداد و شمار کے ريکارڈ کے ذريعہ معلوم کر ليا تھا کہ يہ کس کی حرکت ہے

يہ تبصرے لکھنے والے ہيں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہیلو۔ہائے۔اےاواے

نام ظاہر کرنے کی ضرورت يوں پيش آئی کہ موصوف نے ميرا نام بگاڑ کر ميرا بلاگ اور ای ميل ايڈريس استعمال کرتے ہوئے ايک اور تبصرہ لکھ ديا

مجھے کچھ معزز قارئين نے نام ظاہر کرنے کی فرمائش بھی کی تاکہ وہ موصوف کے شر سے محفوظ رہ سکيں ليکن ميں نے نام ظاہر کرنے کی بجائے موصوف کو احساس دلانے کی کوشش ميں ايک تحرير لکھ دی ۔

تبصرے بحال کر ديئے ہيں اور نيچے نقل بھی کر ديئے ہيں
چھوٹی چھوٹی باتيں ۔ عوامی نظريہ ضرورت پر 10 مئی کو بعد دوپہر ايک بج کر 43 ميٹ 41 سيکنڈ پر ۔ تبصرہ نمبر 6
میرے ساتھ تو تو تو تو تو شائشتگی سے بات کریں ورنہ میری میری میری میری میری ناشائشتگی کی بہت بہت بہت بہت بہت ہی معقول وجہ ہے اور اگر اس معقولیت کا ثبوت مانگا تو تو تو تو تو میں بھی دیکھ لونگا اور اور اور اور اور وہ بھی دیکھ لینگے ۔

چالاک مگر بيوقوف شخص پر 13 مئی کو صبح 7 بج کر 47 منٹ پر تبصرہ نمبر 9
میں ہوں بھونچال میں نے تو دینی ہی ہیں لوریاں، بھلا ہو بھونچال ۔ مارکس کی بدروح جتنا بھی ہو ئے بے حال ۔ ڈرو بھونچال سے، میں ہوں بھونچال، میں ہوں بھونچال ۔ میں ہوں، میں ہوں، میں ہوں، بھونچال ۔

چالاک مگر بيوقوف شخص

ميں 9 مئی 2010ء کی صبح اسلام آباد چلا گيا تھا اور 11 مئی 2010ء کی شام کو واپس لاہور پہنچا ہوں ۔ اسلام آباد ميں مصروفيت اتنی زيادہ تھی کہ ميں کمپيوٹر پر کام کرنا تو کُجا اس کا سوچ بھی نہ سکا

ايک شخص نے 10 مئی 2010ء کو بعد دوپہر ايک بج کر 43 منٹ 41 سيکنڈ پر ميرے بلاگ اور ای ميل ايڈريس کو استعمال کر کے ميری ہی تحرير پر فضول تبصرہ کيا ۔ اُس نے اپنا سب کچھ پوشيدہ رکھنے کی کوشش کی ليکن اُسے يہ شايد خبر نہيں کہ ايک ايسا نمبر ہے جو کوئی پوشيدہ نہيں رکھ سکتا ۔ وہ نمبر ميں نے محفوظ کر ليا ہے ۔ اگر ميں 10 مئی کو ہی يہ تبصرہ ديکھ ليتا تو اُس شخص کے متعلق زيادہ معلومات حاصل ہو سکتی تھيں

بہرکيف اس شخص نے اپنا چھوٹا پن ظاہر کر ديا ہے ۔ اُسے يہ بھی احساس نہيں ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہے کوئی کسی کا کچھ نہيں بگاڑ سکتا ۔ اللہ ہميں سيدھی راہ پر چلنے کی توفيق عطا فرمائے