زندگی کا مقصد

استدعا ۔ دو نظموں کی صورت ميں

اپنے لئے تو سب جيتے ہيں اس جہاں ميں ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
سب سے بڑی عبادت ۔ انساں سے پيار کرنا ۔ ۔ ۔ اپنا لہو بہا کر دوسروں کی مانگ بھرنا
انساں وہی بڑا ہے ۔ جس نے يہ راز جانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
آئے جو کوئی مُشکل ۔ ہمت سے کام لينا ۔ ۔ ۔ گِرنے لگے جو کوئی ۔ تم بڑھ کے تھام لينا
انساں وہی بڑا ہے ۔ جس نے يہ راز جانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

‘ = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = =

کوشاں سبھی ہیں رات دن اک پل نہیں قرار ۔ ۔ ۔ ۔ پھرتے ہیں جیسے ہو گرسنہ گُرگِ خونخوار
اور نام کو نہیں انہیں انسانیت سے پیار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ بات کیا جو اپنے لئے جاں پہ کھیل جانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سیرت نہ ہو تو صورتِ سُرخ و سفید کیا ہے ۔ ۔ دل میں خلوص نہ ہو تو بندگی ریا ہے
جس سے مٹے نہ تیرگی وہ بھی کوئی ضیاء ہے ۔ ِضد قول و فعل میں ہو تو چاہيئے مٹانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بھڑ کی طرح جِئے تو جینا تيرا حرام ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جینا ہے یہ کہ ہو تيرا ہر دل میں احترام
مرنے کے بعد بھی تيرا رہ جائے نیک نام ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور تجھ کو یاد رکھے صدیوں تلک زمانہ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وعدہ ترا کسی سے ہر حال میں وفا ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا نہ ہو کہ تجھ سے انساں کوئی خفا ہو
سب ہمنوا ہوں تیرے تُو سب کا ہمنوا ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ جان لے ہے بیشک گناہ “دل ستانا”
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تو زبردست ہے تو قہرِ خدا سے ڈرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور زیردست پر کبھی ظلم و ستم نہ کرنا
ایسا نہ ہو کہ اک دن گر جائے تو بھی ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔۔ پھر تجھ کو روند ڈالے پائوں تلے زمانہ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مل جائے کوئی بھوکا کھانا اسے کھلانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مل جائے کوئی پیاسا پانی اسے پلانا
آفت زدہ ملے ۔ نہ آنکھیں کبھی چرانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مضروبِ غم ہو کوئی مرہم اسے لگانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دل میں ہے جو غرور و تکبر نکال دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور نیک کام کرنے میں اپنی مثال دے
جو آج کا ہو کام وہ کل پر نہ ڈال دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دنیا نہیں کسی کو دیتی سدا ٹھکانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ایمان و دِین یہی ہے اور بندگی یہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ قول ہے بڑوں کا ہر شُبہ سے تہی ہے
اسلاف کی یہی روشِ اولیں رہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تجھ سے بھی ہو جہاں تک اپنے عمل میں لانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نفرت رہے نہ باقی ۔ نہ ظلم و ستم کہیں ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اقدام ہر بشر کا اُمید آفریں ہو
کہتے ہیں جس کو جنت کیوں نہ یہی زمیں ہو ۔ اقرار سب کریں کہ تہِ دل سے ہم نے مانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

‘ = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = =

شاعر ۔ دونوں کے نامعلوم
پہلی نظم آدھی صدی قبل ريڈيو پاکستان سے سُنی تھی ۔ يہ شايد فلمائی بھی گئی تھی اور شايد پوری ياد بھی نہيں
دوسری نظم کہيں پڑھی اور اپنے پاس لکھ لی تھی

بلاگرز سے التماس

بلاگسپاٹ [Blogspot] استعمال کرنے والے بلاگرز [bloggers] بالخصوص اپنا ڈيرہ والے صاحب سے التماس ہے کہ تبصرہ کرنے کيلئے مندرجہ ذيل آپشن [option] فعال کر ديں
NAME / URL

چند ورڈپريس [Wordpress] کے بلاگز [blogs] ميں صرف ورڈپريس بلاگ والوں کو ہی تبصرہ کرنے کی اجازت ہے
ان سے بھی التماس ہے کہ دوسرے بلاگز والوں کو بھی تبصرہ کی سہولت مہياء کريں

شيطان کے بندے

جسے عيش ميں يادِ خدا نہ رہی
جسے طيش ميں خوفِ خدا نہ رہا

ايک عينی شاہد کی تحرير سے اقتباس

صبح کے پانچ بج رہے تھے جب ہم سکھر سے کندھ کوٹ کی طرف روانہ ہوئے۔ سندھ پولیس کے دو اہل کار بڑی عاجزی سے گویا ہوئے “سائیں لگتا ہے کہ آپ شکار پور کی طرف جا رہے ہیں”۔ میں نے بتایا کہ ہم شکار پور سے آگے کندھ کوٹ جائیں گے۔ یہ سنتے ہی دونوں پولیس والوں نے کانوں کو ہاتھ لگانے شروع کر دیئے۔ پھر ان میں سے ایک نے بڑی عاجزی سے کہا “سائیں شکار پور کی طرف مت جاؤ آپ کو ڈاکو لوٹ لیں گے”۔ پولیس والے نے کہا کہ وہ مجھے نوشہرہ کی گلیوں میں کشتی پر سفر کرتے ہوئے دیکھ چکا ہے لیکن نوشہرہ اور سکھر سے شکار پور جانے والی سڑک میں بڑا فرق ہے اس لئے ہم سکھر سے باہر نہ جائیں۔

جیسے ہی ہم شکار پور روڈ پر آئے تو لاتعداد ٹریکٹر ٹرالیاں اور ٹرک متاثرین سے بھرے نظر آئے جو سکھر اور حیدر آباد کی طرف جا رہے تھے۔ جن کے ساتھ مویشی تھے وہ پیدل سفر کر رہے تھے اور پیدل سفر کرنے والے اکثر افراد نے بارہ بور کی بندوقیں یا کلاشنکوفیں اٹھا رکھی تھیں۔ ہم نے جگہ جگہ اپنی گاڑی روک کر ان متاثرین سے ان کی بربادی کی داستانیں سننی شروع کیں تو اکثرکو سیلابی پانی سے کم اور سندھ کے ڈاکوؤں سے زیادہ شکوہ تھا ۔ کندھ کوٹ، خان پور، عفرت پور اور کرم پور کے کئی متاثرین نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے ان کی عورتوں کے زیورات چھین لئے ، نقدی لوٹ لی اور جن کے پاس اپنے دفاع کیلئے اسلحہ نہ تھا ان سے ان کی گائے بھینسیں بھی چھین لیں۔

کندھ کوٹ کے قریب پانی میں ڈوبے ہوئے شہر غوث پور پہنچے تو یہاں بھی فوجی افسران کی زبانی ڈاکووؤں کی لوٹ مار کی کہانیاں سنیں۔

اگلے دن ہم نے شکار پور کی طرف سے جیکب آباد اور وہاں سے جعفر آباد پہنچنے کی کوشش کی اور جگہ جگہ بہت سے لوگوں سے بات کی۔ جیکب آباد کے ایک تباہ حال اسکول ٹیچر نے بڑی خوبصورت بات کی۔ اس نے کہا کہ دریائے سندھ کی لہروں کو غور سے سنو۔ دریا غصے میں پھنکار رہا ہے کیونکہ ہم نے 24 جنوری 2010ء کو ”سندھو دریا ڈے “ تو منایا لیکن دریا کے کناروں پر آباد جنگلوں کو کاٹنا بند نہ کیا، ہم نے دریا کی مٹی چُرا کر اس کے کناروں کو کمزور کر دیا لہٰذا دریا ہمارے گھروں میں گھس گیا ہے۔

پچھلے دو ہفتے سے میں سفر میں ہوں نوشہرہ، چارسدہ، کالا باغ، عیسیٰ خیل، میانوالی ، ملتان، لیہ، مظفر گڑھ، رحیم یار خان، کندھ کوٹ ، شکار پور، جیکب آباد اور سکھر سمیت لاتعداد سیلاب زدہ علاقوں میں بہت تباہی دیکھی اور بہت کچھ سیکھا لیکن متاثرین سیلاب کے ساتھ جو سلوک سندھ کے ڈاکو کر رہے ہیں وہ کچھ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں نہیں ہو رہا۔ یہاں پر متاثرین کے خالی گھروں میں چوریاں ضرور ہو رہی ہیں لیکن متاثرین کے قافلوں کو بے دردی سے لُوٹا نہیں جا رہا۔

صدر آصف علی زرداری متاثرین سیلاب کے ساتھ تصویریں کھنچوانے والے کچھ سیاسی اداکاروں سے کافی ناراض نظر آتے ہیں۔ وہ سیاسی اداکاروں کو چھوڑ دیں اور سندھ والوں کی فکر کریں۔ شکار پور بائی پاس اور سکھر بائی پاس پر آسمان تلے بیٹھے متاثرین سیلاب سے جا کر ان کا حال پوچھیں تو شاید یہ لُٹے پُٹے لوگ سیلاب سے اپنی تباہی کا شکوہ نہ کریں لیکن تباہی کے بعد ڈاکوؤں نے جو لوٹ مار کی اس پر ان متاثرین کی اکثریت کسی سے ناراض ہے وہ صدر زرداری، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ہیں۔

سب مسلمانوں کو چاہيئے کہ استغفار اور آيت کريمہ کا باری باری جتنا ہو سکے ورد کريں
اَستَغفُـرُ اللہ الْعَظِيْم وآتُوبُ اَلَيہ
لَا اِلہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَنَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنَ الْظَآلَمِين

اوقاتِ نماز

بیسویں اور اکییسویں صدی عیسوی میں چند اشخاصں نے فرض نمازوں کی تعداد اور اوقات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ۔ اصل معاملہ کچھ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان چند اشخاص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سُنت و حدیث پر یقین نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ سُنت و حدیث سے مدد لئے بغیر قرآن شریف کو عربی زبان کا کوئی ماہر بھی درست طریقہ سے سمجھ نہیں سکتا ۔ جہاں تک نماز کے اوقات ۔ طریقہ اور اس میں پڑھنے کا تعلق ہے یہ تو سُنت و حدیث سے رہنمائی لئے بغیر کسی طرح ممکن ہی نہیں ۔ پانچ واجب نمازیں [جنہیں ہمارے ملک میں فرض کہا جاتا ہے] اوّل روز سے پڑھی جا رہی ہیں ۔ رسول کی اطاعت کرنے کیلئے اللہ کا حُکم قرآن شریف میں کئی جگہ مرقوم ہے ۔ پانچ نمازیں جن کا حُکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دیا ان کو متنازعہ بنانا صرف رسول کی ہی نہیں اللہ کے حُکم کی بھی خلاف ورزی ہے

نماز کے اوقات سے متعلق میرے علم کے مطابق جو آیات قرآن شریف میں ہیں اُن کا ترجمہ نقل کر رہا ہوں ۔ کسی زبان کا ترجمہ دوسری زبان میں پیش کرتے ہوئے اصل صورتِ حال کو برقرار رکھنا مُشکل ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ اوّل نص قرآن شریف ہے ۔ اس کے بعد حدیث و سُنّت ۔ اسلئے قرآن شریف کو پڑھنا اور سمجھنا لازم ہے ۔ مندرجہ ذیل آیات سے مجھے جو سمجھ آئی وہ ہر آیت کے نیچے خطوط وحدانی میں درج ہے

سورت 11 ۔ ھود ۔ آیت 114
اور دن کے دونوں سروں اور رات کی چند ساعات میں نماز پڑھا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ ان کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں
[یہ فجر ۔ مغرب اور عشاء کی نمازوں کی تاکید ہے]

سورت 17 ۔ بنیٓ ارآءیل ۔ آیت 78
(اے محمدﷺ) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیوں صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے
[یہ دوپہر کو سورج ڈھلنے سے لے کر اندھیرا ہونے تک کی نمازوں کی تاکید ہے یعنی ظہر ۔ عصر ۔ مغرب اور عشاء]

سورت 20 ۔ طٰہٰ ۔ آیت 130
پس جو کچھ یہ لغو باتیں کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف تاکہ تم خوش ہوجاؤ
[یہ فجر ۔ عصر ۔ عشاء اور ظہر کی تاکید ہے]

سورت 24 ۔ النّور ۔ آیت 58
مومنو! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچّے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ یعنی (تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں۔ نماز صبح سے پہلے اور ظہر کے وقت جب تم کپڑے اتار دیتے ہو۔ اور تیسرے عشاء کی نماز کے بعد۔ (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو۔ اس طرح اللہ اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور اللہ بڑا علم والا اور بڑا حکمت والا ہے
[یہاں فجر ۔ ظہر اور عشاء کی نمازوں کا بالواسطہ ذکر ہے]

سورت 30 ۔ الروم ۔ آیت 17 و 18
تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو اللہ کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو) ۔ اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو (اُس وقت بھی نماز پڑھا کرو)
[یہاں مغرب ۔ فجر ۔ عصر اور ظہر کی نمازوں کی تاکید ہے ۔ نماز کو اللہ کی تسبیح کہا گیا ہے ۔ یہ وہ تسبیح نہیں جو ہم دانوں پر گنتے ہیں]

سورت 40 ۔ المؤمن ۔ آیت 55
تو صبر کرو بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
[روزانہ سب نمازیں پڑھا کرو]

سورت 50 ۔ قٓ ۔ آیت 39 و 40
تو جو کچھ یہ (کفار) کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو ۔ اور رات کے کسی وقت میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو
[یہاں فجر ۔ عصر اور عشاء کی نمازوں کی تاکید ہے]

سورت 73 ۔ مزمّل ۔ آیت 2 و 3
رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات ۔ آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر لو
[يہ عشاء کی نماز کے دورانيئے کے متعلق حکم ہے]

سورت 76 ۔ الدھر ۔ آیت 25 و 26
اور صبح وشام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو ۔ اور رات کو اس کے سامنے سجدے کر و اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کرو
[یہ پھر روزانہ سب نمازیں پڑھنے کی تاکید ہے جس میں رات کی نماز کا بالخصوص ذکر ہے]

جو چاہيں زرداری کريں

سُنا تھا کہ رنجيت سنگھ کی حکومت ميں سارا ظُلم رنجيت سنگھ نے نہيں کيا تھا بلکہ زيادہ تر احکامات رنجيت سنگھ کی ترِيمت کے بھائی کے چلتے تھے جسے عام زبان ميں سالا کہتے ہيں ۔ سالا بطور گالی بھی شايد اسی لئے استعمال ہوتا ہے ۔ ہمارے ملک ميں يہ حال ہے کہ

ناحق ہماری پارليمنٹ پہ تُہمت ہے خُود مُختاری کی
جو چاہے وہ زرداری کرے جمہوريت کو فقط بدنام کيا
سالے جو دو تھے پار کئے ۔ سوتيلے اپنے استوار کئے
خُفيہ اور آئی ايس آئی والے دبئی سے بے اختيار کئے

صدر آصف علی زرداری کی سفارش اور زرداری ہاؤس دبئی کے حُکم پر ٤ ماہ کے عرصہ میں دبئی ميں پاکستانی قونصلیٹ سے 150 ہندوستانیوں اور 86 امریکیوں کو پاکستان کے ویزے جاری کرنے کا اسکینڈل

پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی خبروں اور بعض امریکیوں کی غیرقانونی اور مشکوک سرگرمیوں کے بعد قومی سلامتی کے اداروں کے دباؤ پر وزارت خارجہ نے امریکیوں کو ویزے کی اجراء کو آئی ایس آئی اور وزارت داخلہ کی کلیرنس سے مشروط کردیا ہوا ہے لیکن جن مشکوک امریکیوں اور ہندوستانیوں کو یہ ویزے دیئے گئے ہیں ان میں سے کسی بھی امریکی یا ہندوستانی شہری کی دستاویزات کو مذکورہ پراسس سے نہیں گزارا گیا

ایوان صدر کے دباؤ پر بعض امریکیوں کو چھُٹی کے روز قونصل خانہ کھُلوا کر ویزے جاری کروائے گئے

جن امریکیوں کو دبئی قونصل خانے سے غیرقانونی طور پر پاکستان کے ملٹی پل انٹری کے ویزے جاری کئے گئے ان میں ایک امریکی مرد کے علاوہ 6 ایسی امریکی خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے ویزا فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر یا زرداری ہاؤس کا وزٹ ظاہر کیا ہے ۔ امریکی خاتون مس کیتھلین مارگریٹ جن کا پاسپورٹ نمبر 208330960 ہے نے 3 مارچ 2010ء کو ویزے کے لئے درخواست دی اور ان کو اسی روز ویزا جاری کیا گیا۔ اس خاتون نے اپنے ویزا فارم میں دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر اسلام آباد کا وِزٹ قرار دیا تھا اور انہیں 90 دن کا مَلٹی پَل اَينٹری وِِیزہ جاری کیا گیا ۔ دبئی قونصل خانہ کے مطابق ویزے کے اجراء کا حکم زرداری ہاؤس دبئی سے صدر مملکت کے سوتیلے بھائی اویس ٹپی نے جاری کیا تھا

دو مزید امریکیوں یعنی ایک خاتون مس میری جان پاسپورٹ نمبر 219245827 اور ایک مرد نیکولس لوئز پاسپورٹ نمبر 208266130 کو بھی اسی روز (3مارچ 2010) کو دبئی قونصل خانہ سے تین تین ماہ کے ملٹی پل اينٹری ویزے جاری کئے گئے اور ان دونوں کے لئے بھی حُکم زرداری ہاؤس دبئی سے اویس ٹپی نے جاری کیا تھا

اسی طرح 26 مارچ 2010ء کو 3 مزيد امریکی خواتین جن میں 2 بنیادی طور پر یوکرائن نژاد ہیں کو بھی پاکستان کے تين تين ماہ کے ملٹی پل اينٹری ویزے جاری کئے گئے ۔ مسز لیوبا ڈمبووسکی پاسپورٹ نمبر 217861895 ‘ مسز لاریسا ڈمبووسکی پاسپورٹ نمبر 212813645 اور مسز انجیلک اے ویکٹوریا نے بھی اپنے ویزے فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر اسلام آباد کی زیارت تحریر کیا ہے اور ان کو اسی روز بغیر کسی چھان بین کے ویزے جاری کرنے کا حُکم بھی زرداری ہاؤس دبئی سے اویس ٹپی نے جاری کیا تھا

صرف 5 روز بعد ایک اور امریکی خاتون مس نیکولی ورنیکا پاسپورٹ نمبر 203171445 کو بھی اسلام آباد اور کراچی کے دورے کے لئے 3 ماہ کا ملٹی پل اينٹری ویزہ جاری کیا گیا ۔ انہوں نے ویزہ فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر کی بجائے زرداری ہاؤس اسلام آباد تحریر کیا ہے

پراسرار سرگرمیوں میں ملوث امریکیوں نے پاکستان آنے کے لئے دبئی اور ایوان صدر اسلام آباد کا روٹ استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں امریکی اور ہندوستانی اپنے ممالک میں ویزہ لینے کی بجائے دبئی کے راستے سے پاکستان پہنچ رہے ہیں

سيلاب ۔ امداد کا حُجم اور انتظامات

ذيل ميں سيلاب سے متاءثرين کيلئے درکار مدد اور حکومت پاکستان کے انتظامات کا خاکہ نقل کر رہا ہوں
اللہ متاءثرين کی مدد فرمائے

اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کے ترجمان موریزیو گیلانیو نے گزشتہ روز اسلام آباد بین الاقوامی میڈیا کو سیلاب کی صورتحال سے پیدا شدہ مسائل کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پانی سے پھیلنے والے امراض باعث تشویش ہیں ۔ ان حالات سے ہر ممکن طریقے سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے جنم لینے والے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی اموات ہو رہی ہیں
اموات کی نئی لہر سامنے آسکتی ہے جسے روکنا سب سے اہم ہے
پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے 60 لاکھ زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں
ٹائیفائڈ، ہیپاٹائٹس اے اور ای ان علاقوں میں پھیل سکتے ہیں
35 لاکھ بچوں کی زندگی کو سنگین خطرہ ہے
اس وقت اسہال اور ممکنہ طور پر ہیضے کے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں کو روکنا ہو گا
عالمی ادارہ صحت ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کو امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے
تاہم حکومت پاکستان نے ابھی تک کسی کیس کی تصدیق نہیں کی

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے آفس کی ترجمان ایلزبتھ بائرز نے بتایا کہ
عالمی سطح پر پاکستان کی خراب ساکھ کے باعث سیلاب زدگان کی امداد کیلئے ریلیف پہنچانے والی ایجنسیوں کو فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ ہم نے اکثر یہ بات نوٹ کی ہے کہ مغربی رائے عامہ میں پاکستان کی ساکھ خراب ہے جس کے نتیجے میں پاکستان یمن کی طرح ان ممالک میں شامل ہے جن میں سرمایہ کاری بہت کم کی جاتی ہے

ہومنٹیرین گروپ کئیر انٹرنیشنل [humanitarian group CARE International] کی ترجمان میلانی بروکس نے کہا کہ
اقوام متحدہ کو امداد دینے والی ریاستوں پر واضح کرنا ہوگا کہ ملنے والی امداد طالبان کے ہاتھوں میں نہیں جارہی۔ اقوام متحدہ کو بتانا ہوگا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کسان ، خواتین ، بچے اور غریب ہیں لیکن بد قسمتی سے ماضی میں پاکستان کو تعلق طالبان اور دہشت گردی سے ہی جوڑا جاتا رہا ہے
دیہی علاقوں کی تعمیر نو ، انفراسٹرکچر اور فصلوں کی تباہی سے ہونیوالے نقصان کو پورا کرنے کیلئے کھربوں روپے کی ضرورت ہوگی

حکومتِ پاکستان کے انتظام کی حالت روزانہ نجی ٹی وی چينل پر جو پيش کی جا رہی ہے اس کے علاوہ دی نيوز کے مطابق

نواز شریف کے ہمرا ہ اسلام آبا د میں بروز ہفتہ 14 اگست 2010ء کو کی گئی مشترکہ کانفرنس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سیلاب ریلیف فنڈ کو کنٹرول کرنے اور اس کے اخراجات کو مانیٹر کرنے کے لئے آزاد کمیشن کے قیام کے سلسل میں 3 ناموں کا اعلان کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ان اشخاص سے مشاورت کے بعد کميشن کے نام سامنے لائے جائینگے ۔ وہ 3 نام جن کا وزیراعظم نے اعلان کیا جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم ، جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد اور جسٹس (ر) رانا بھگوان داس ہیں جنہوں نے رابطہ کرن پر بتايا ہے کہ حکومت نے ابھی تک ان سے رابطہ نہيں کيا

مسلم لیگ ن میں موجود ذرائع نے بتایا کہ وزر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی نواز شریف کے ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ ناموں پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا اور دونوں رہنماؤں کو اس امر پر اتفاق ہوا تھا کہ کمیشن کا جتنی جلدی ممکن ہو سکے اعلان کر دیا جائے۔مسلم لیگ ن کو امید تھی کہ حکومت کی جانب سے کمیشن کا پیر تک اعلان کر دیا جائے گا۔ اسحق ڈار سے کہا گیا ہے کہ وہ کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے حکومت سے مسلسل رابطے میں رہیں

مسلم لیگ ن کے ساتھ ساتھ دیگر کو بھی کمیشن کی تشکیل کیلئے ایگزیکٹیو آرڈر یا صدارتی آرڈیننس کا انتظا ر ہے تاکہ کمیشن کام کا آغاز کرے

خیا ل کیا جا رہا ہے کہ کمیشن کیلئے جن نامور اور اہم شخصیات کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے وہ کمیشن کا حصہ نہیں بنیں اگر حکومت نے صرف ان کے ناموں کو فنڈ جمع کرنے کیلئے استعمال کیا اور ان کو فنڈز کے استعمال کی اجازت نہ دی اگر ان افراد کو کرپشن روکنے اور شفّافیت برقرار رکھنے کا اختیار نہ ہوا تو بھی یہ مجوزہ کمیشن میں شامل نہیں ہو نگے

سيلاب ۔ بين الاقوامی ريڈ کراس کا بيان

لندن…انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے سیکریٹری جنرل بیکلے گیلیٹا نے برطانوی خبر ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ

اب تک مطلوبہ ہنگامی امداد کا صرف ایک چوتھائی ہی پہنچ سکا ہے
عالمی برادری تباہی کو اموات کی تعداد سے جانچنے کی کوشش نہ کرے
سیلاب سے فصلیں برباد ہوگئی ہیں
نہری اور آب پاشی نظام سمیت زرعی اور دیگر انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے
اس پورے نظام کی بحالی میں کم از کم پانچ سال کاوقت لگ سکتا ہے
بیرونی ممالک سے ہنگامی اور طویل مدتی امداد کے وعدے ناکافی ہیں
پاکستان جیسے ملک کیلئے سیلاب کی تباہ کاری سے اکیلے نمٹنا تقریباً ناممکن ہے
مقامی اور عالمی سطح پر سنگین صورت حال پر توجہ برابر مبذول کرانے کیلئے میڈیا کچھ عرصے تک سیلاب کو نمایاں کوریج دیتا رہے

گیلیٹا نے خدشہ ظاہر کیا کہ
اگر مطلوبہ امداد فوری طورپرنہ ملی تو صورت حال نہایت سنگین ہوسکتی ہے
وبائی امراض پھوٹنے اور غذائی قلت سے خاص کر بچے اور معمر افراد کی اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے۔