چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ بوقتِ ضرورت

پہلے تازہ خبر ۔ میں اور میری بیگم صبح سوا آٹھ بجے گھر سے نکلے اور حلقہ 48 کا ووٹ ڈال کر پونے نو بجے گھر واپس پہنچ گئے ۔ اسلام آباد میں سکول بند ہیں لیکن سرکاری اداروں میں آج ووٹ ڈالنے کیلئے ایک بجے بعد دوپہر چھٹی ہو جائے گی

اگر کوئی تمہیں اپنی ضرورت کے وقت یاد کرتا ہے
تو
پریشان مت ہونا بلکہ فخر کرنا
کہ
اُسے اندھیروں میں روشنی کی ضرورت ہے
اور
وہ تم ہو

قول علی رضی اللہ عنہ

مدد چاہیئے ایک باریک بین کی

ایک تیز نظر ۔ تیز دماغ اور فوٹو شاپ قسم کی سافٹ ویئر کے ماہر کی ضرورت ہے جو مندرجہ ذیل تصاویر کا مطالعہ / معائنہ کر کے بتائے کہ کونسی تصویر اصلی ہے اور اس کے ساتھ کوئی چھڑ خانی نہیں کی گئی

مندرجہ ذیل تصاویر کی تصحیح مقصود ہے جو کسی صاحب نے مجھے شاید فیس بُک سے نقل کر کے بھیجی ہیں
پہلی تصویر اسلحہ بردار سکندر کی ہے
دوسری تصویر میں صدر آصف علی زرداری اور سکندر دکھائے گئے ہیں
تیسری تصویر میں بلاول زرداری اور سکندر دکھائے گئے ہیں
چوتھی تصویر میں فردوس عاشق عوان کے ایک طرف سکندر کی بیوی کنول اور دوسری طرف زمرد خان دکھائے گئے ہیں
Sikandar1

Sikandar2

Sikandar3

Sikandar4

سائنس ؟ ؟ ؟

کوئی شخص اپنی کوہنی نہیں چاٹ سکتا

ذہین لوگوں کے بالوں میں جَست اور تانبا زیادہ ہوتا ہے

یہ حقیقت ہے کہ عورتوں کی نسبت مرد زیادہ باریک عبارت پڑھ سکتے ہیں

یہ بھی حقیقت ہے کہ مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ مدھم آواز سُن سکتی ہیں

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ پونے 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئے”Musharraf Behind Spread of CIA Network in Pakistan

ہیرو ۔ زیرو اور ہم

سکندر نامی مسلحہ شخص کے حوالے سے 15 اگست کی شام سے رات تک 5 گھنٹے جاری رہ کر ختم ہونے والے واقعہ کے متعلق چند اُردو بلاگرز اظہارِ خیال کر چکے ہیں اسلئے سب کچھ دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ میں صرف اس واقعہ کے تکنیکی اور اصولی پہلو واضح کرنے کی کوشش کروں گا

سکندر کے ہاتھوں میں ایک سب مشین گن اور ایک آٹومیٹک رائفل تھی ۔ جس نے طبیعات (Physics) کا مضمون تھوڑا سا بھی پڑھا ہے وہ یہ تو جانتے ہوں گے کہ ہر عمل کے برابر اس کا ردِ عمل مخالف سمت میں ہوتا ہے (To every action there is an equal and opposite reaction)

متذکرہ ہتھیاروں میں 39 ملی میٹر لمبے کارتوس استعمال ہوتے ہیں جن میں لگی گولی 18.2 گرام وزنی ہوتی ہے ۔ فائر کرنے پر یہ گولی 718 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ہتھیار کی نالی سے باہر نکلتی ہے ۔ یعنی یہ 18.2 ضرب 718 یعنی 13 کلو گرام سے زیادہ کا دھکا پیچھے کی طرف لگاتی ہے ۔ جب آٹو میٹک فائر کیا جاتا ہے تو ہر ایک سے ڈیڑھ سیکنڈ بعد یہ دھکا لگتا ہے ۔ اگر ایک شخص کے 2 ہاتھوں میں ایک جیسے ہتھیار نہ ہوں تو ان کا فائرنگ ریٹ اور بعض اوقات گولی کا فرق وزن غیرمتوازن ردِ عمل پیدا کرتے ہیں جس کا شُوٹر کے اعصاب پر بُرا اثر پڑتا ہے ۔ اندازہ کیجئے کہ سکندر کے دونوں ہاتھوں پر یہ غیرمتوازن دھکے لگتے تھے مگر اس کے ہاتھ متزلزل نہیں ہوئے ۔ اس سے ظاہر ہے کہ سکندر کمانڈوز کی طرح باقاعدہ تربیت یافتہ ہے

ایسی صورتِ حال میں زیادہ احتیاط اور تحمل کی ضرورت تھی کہاں کہ زمرد صاحب نے ہیرو بننے کی کوشش کی ۔ میڈیا نے اُنہیں ہیرو بنا بھی دیا مگر اصلیت کے قریب رانا ثناء اللہ کا بیان ہے

کسی بھی امن و امان کی صورتِ حال سے بالخصوص جس میں اسلحہ موجود ہو نمٹنا پولیس ۔ رینجرز اور فوج کا کام ہے ۔ کوئی شخص خواہ کمانڈو سے زیادہ صلاحیت رکھتا ہو اُسے بغیر مجاز اتھارٹی کی اجازت کے اس ماحول میں کودنے کی اجازت نہیں ۔ زمرد خان نے یہ غلطی بھی کی

اب آتے ہیں اس واقعہ کے ڈرامائی منظر کی طرف ۔ کل بہت سی وڈیوز دیکھنے کے بعد واضح ہوا کہ زمرد خان نے چھلانگ لگا کر سکندر کو قابو کرنے کی کوشش کی مگر سکندر کی معمولی سی جُنبش سے زمین پر اُوندھا جا پڑے پھر اُٹھتے ہوئے لڑکھڑائے اور دوبارہ اُٹھ کر بھاگے ۔ گرنے کے بعد سے بھاگ کر محفوظ ہونے تک سکندر کے پاس بہت وقت تھا ۔ اللہ نے زمرد خان کو بچانا تھا ورنہ سب مشین گن یا آٹومیٹک رائفل کی ایک بوچھاڑ (burst) مار کر سکندر زمرد خان کے پرخچے اُڑا دیتا

زمرد خان کو اُس کے حال پر چھوڑ کر سکندر نے پولیس والوں کی طرف رُخ کیا اور داہنی طرف فائرنگ کی پھر دونوں ہاتھ اُوپر اُٹھا دیئے اوربائیں جانب مُڑتے ہوئے دونوں ہتھیاروں سے ایک ایک فائر کیا ۔ پھر اچانک دونوں ہاتھ نیچے کر کے سامنے کی طرف نشانہ لے کر فائر کیا لیکن ابھی دونوں ہتھیاروں سے ایک ایک راؤنڈ ہی فائر کیا تھا کہ خود زخمی ہو کر گر پڑا ۔ فائرنگ کی جو ایک ایک تعداد لکھی گئی ہے یہ فائر کے وقت فضا میں اُڑتے ہوئے تپّے ہوئے روشن کھوکھوں (red hot luminous cartridge cases) کے نظر آنے کی بنیاد پر ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے زیادہ راؤنڈ فائر کئے گئے ہوں مگر ان کے کھوکھے وڈیو میں نظر نہ آئے ہوں

جو لوگ کہتے ہیں کہ سکندر نے ہاتھ اُوپر اُٹھا کر سرینڈر (Surrender) کر دیا تھا وہ لاعلم ہیں یا پھر اُن کا علم مووی فلموں تک محدود ہے جن میں کھوکھے اُڑتے نہیں دکھائے جاتے

کوئی کہتا ہے ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے“۔
کوئی کہتا ہے ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے“۔
میں کہتا ہوں ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میرے ہموطن اپنی ذمہ داریاں تو نبھاتے نہیں لیکن دوسروں کے کام میں مداخلت اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں“۔

یومِ آزادی مبارک

پہلے معذرت ۔ 13 اور 14 اگست کو میں تیز بخار اور اسہال میں مبتلاء تھا جس کے باعث اُٹھنے کی ہمت نہ تھی ۔ اللہ کے فضل سے آج بہتر ہوں تو پیغام لکھا ہے

تمام ہموطنوں کو یومِ آزادی مبارک

آیئے سب صدق دل سے دعا کریں

کُل کائنات کو پیدا کرنے والے ۔ آپ رحمٰن و رحیم ہو اور قادر و کریم بھی
ہمیں ایک قوم بنا دے جو سب مل کر ایک ٹھوس دیوار کی طرح مضبوط بن جائے
ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور مِل جُل کر محنت کرنے کی توفیق عطا فرما
ہمارے وطن کو امن کا گہوارہ بنا دے
یہ وطن پاکستان آپ ہی نے ہمیں عنائت فرمایا ہے ۔ اس کی ہر قسم کے دُشمن سے حفاظت فرما
آمین ثم آمین یا رب العالمین

یہ میرا پوتا ابراھیم (4 سال 3 ہفتے) اور پوتی ھناء (ڈیڑھ سال سے ہفتہ کم) ہیں ۔ انہوں نے پاکستان کے جھنڈے کی نقل میں کپڑے پہنے ہیں ۔ ابراھیم بسکٹوں پر پاکستان کا جھنڈا بنا رہا ہے ۔ نیچے 3 میں سے ایک بسکٹ ہے جس پر ابراھیم نے پاکستان کے جھنڈے بنائے ہیں
Ebrahim

Hana

Flag

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ سوچیئے

دیکھنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو بینائی سے محروم ہیں
سُننے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو قوتِ سماع سے محروم ہیں
خوشبو سُونگھنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو سونگھنے کی حس سے محروم ہیں
بولنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو قوتِ گویائی سے محروم ہیں
چلنے والے سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو چلنے سے محروم ہیں
جو سوچ کے ماضی میں دیکھی یا پڑھی باتیں یا کر سکتے ہیں وہ سوچیں کہ ایسے بھی ہیں جو سوچنے کی طاقت سے محروم ہیں

میری یاد داشت جو سوچنے کا نتیجہ ہوتی ہے میرے ساتھیوں ۔ دوستوں اور کچھ قارئین میں بھی مشہور تھی ۔ میری سونگھنے کی حس بھی خاصی تیز تھی ۔ میں 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ میں اللہ کی ادا کردہ ان دونوں نعمتوں سے محروم ہو چکا ہوں ۔ میں سمجھتا تھا کہ بوڑھا ہونے پر سوچنے کی قوت کم ہو جاتی ہے ۔ اس حادثہ سے معلوم ہوا کہ سوچنے کی قوت کسی وقت بھی ختم ہو سکتی ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ باقی قوّتوں سے آدمی کسی وقت بھی محروم ہو سکتا ہے

کُلُ عام انتم بخیر

اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیرہ والحمدُللہِ کثیِرہ و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا

تمام مسلم محترم بزرگوں ۔ بہنوں ۔ بھائيوں اور پيارے بچوں بالخصوص قارئین اور ان کے اہلِ خانہ کی خدمت ميں عيدالفطر کا ہديہِ تبريک پيش کرتا ہوں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے

اللہ سبحانُہُ و تعالٰی آپ سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے اور آپ سب کو دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتيں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين ۔

آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم
رمضان المبارک میں ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے
ہمارے حکمرانوں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین