خوشی سب کو ملتی ہے
لیکن حقیقی خوشی وہ پاتا ہے
جس نے غم دیکھے ہوں
یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” A Senseless War of Libration “
خوشی سب کو ملتی ہے
لیکن حقیقی خوشی وہ پاتا ہے
جس نے غم دیکھے ہوں
یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” A Senseless War of Libration “
آج میں گھر سے باہر تھا کہ ٹیلیفون آنے شروع ہو گئے جس سے علم ہوا کہ میرا یاہو اکاؤنٹ اغوا (ہائی جَیک) ہو گیا ہے ۔ اور میری طرف سے میری کانٹَیکٹ لسٹ میں موجود تمام پتوں پر میری بیوی کی خدا نخواستہ سخت بیماری اور امداد کی درخواست والی ای میل گئی ہے
اس سلسلہ میں سب کو فکر ہوئی ہوگی جس کیلئے میں معذرت خواہ ہوں
ہوا یہ ہے کہ میری کانٹیکٹ لسٹ ۔ اِن باکس ۔ سَینٹ فولڈر اور سب کچھ حذف کر دیا گیا ہے اور اب میں کسی کو اطلاع بھی نہیں دے سکتا کہ کیا ہوا ہے اور ہم خیریت سے ہیں
تمام ماہر قارئین سے درخواست ہے کہ اس سلسلہ میں میری رہنمائی کریں کہ میں اپنی یاہو کی کانٹیکٹ لسٹ کیسے بحال کروں یا اگر کچھ ایڈریس میرے کمپیوٹر میں کسی فولڈر میں پڑے ہوں تو اُنہیں کیسے اَپ لوڈ کروں ۔ ایک ایک کر کے لکھنے میں تو بہت وقت لگے گا
اس سلسلہ میں اور بھی کسی قسم کی رہنمائی کر سکیں تو مشکور ہوں گا
اور یہ بھی بتایئے کہ ویب سے مُفت میں ملنے والی کونسی اَینٹی وائرس سب سے اچھی ہے جو ڈیفَینڈر کا کام درست کر سکے
میں تا حال اپنے کمپیوٹر کی درستگی کی تگ و دو میں لگا ہوں ۔ یہ پیغام کسی دوسرے کمپیوٹر سے لکھا ہے
اگر آپ نے کپڑے پہن رکھے ہیں ۔ آپ کے فرج میں کھانے کو کچھ ہے ۔ آپ کے سر پر چھت اور سونے کو جگہ ہے
تو آپ دنیا کے 75 فیصد لوگوں سے بہتر ہیں
اگر آپ کے بٹوے میں پیسے ہیں اور بنک اکاؤنٹ میں بھی
تو آپ دنیا کے 8 فیصدامیر ترین لوگوں میں سے ہیں
اگر آپ کا اپنا کمپیوٹر ہے
تو آپ کا شمار دنیا کے صرف ایک فیصد لوگوں میں ہوتا ہے
اگر آپ صبح اُٹھے تو بیمار نہیں تھے
تو آپ اُن لاکھوں سے بہتر ہیں جو صحت کو ترس رہے ہیں
اگر آپ نے کسی جنگ کی زِک نہیں اُٹھائی ۔ نہ کبھی قیدِ تنہائی میں رہے ہیں ۔ نہ کبھی اذیت سہی ہے ۔ نہ کبھی فاقوں سے سامنا ہوا ہے
تو آپ دنیا کے ایک ارب لوگوں سے بہتر ہیں
اگر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں
تو آپ دنیا کے 2 ارب لوگوں سے زیادہ خوش قسمت ہیں جو ایسا نہیں کر سکتے
تو پھر کیا ؟
اللہ آپ کو خوش اور خوشحال رکھے
لیکن
اپنے خالق و مالک اللہ الرحمٰن الرحیم کا شکر ادا کرتے رہیئے جس نے آپ کو متذکرہ اور دیگر اَن گِنت نعمتیں ادا کی ہیں
کہتے ہیں کسی سیانے نے کہا تھا
1 ۔ اعلٰی دماغ ادراک و فکر کرتے ہیں
2 ۔ درمیانے دماغ واقعات پر بحث کرتے ہیں
3 ۔ چھوٹے دماغ کا موضوعِ بحث لوگ ہوتے ہیں
میں نے زندگی بھر دیکھا کہ اکثر لوگوں کا موضوع زیرِ بحث لوگ ہی ہوتے ہیں
تو
کیا اس کا مطلب لیا جائے کہ اکثر لوگوں کے دماغ چھوٹے ہوتے ہیں ؟
یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” I Am Not A Terrorist “
جی نہیں ۔ یہ وہ کہانی نہیں ۔ نہ تو یہ جیو کہانی ہے اور نہ وہ جس کا گانا محمد رفیع نے 6 دہائیاں قبل گایا تھا بلکہ میری سر گذشت ہے جس سے کچھ اقتباسات پیش کرنے کا آخر ارادہ کر ہی لیا ہے
سن 1948ء میں شاید نومبر یا دسمبر میں ہم نے راولپنڈی جھنگی محلہ کی سرکلر روڈ سے نکلتی ایک گلی میں ایک مکان کی 2 کمروں باورچی خانہ غُسلخانہ اور بڑے سے صحن پر مُشتمل پہلی منزل کرایہ پر لی ۔ دوسری منزل میں مالک مکان ۔ اُس کی بیوی اور والدہ ررہتے تھے ۔ گھر بالکل نیا بنا تھا لیکن گھر میں نہ پانی تھا نہ بجلی ۔ مالک مکان نے اپنا بندوبست کرنے تک ایک لالٹین عنائت کی جو ہم بچوں نے پہلی بار دیکھی تھی ۔ میرا سوا سالہ بھائی رونے لگا تو والدہ محترمہ نے لالٹین کمرے میں لانے کو کہا ۔ میں جو لالٹین اُٹھا کر چلا تو اُس کا شعلہ پھپ پھپ کی آواز کے ساتھ اُچھلنے لگا اور کمرے میں پہچنے تک لالٹین بُجھ گئی ۔ میری پھوپھو جی جو بیوہ تھیں اور ہمارے ساتھ ہی رہتی تھیں نے لالٹین جلا کر دی مگر پھپ پھپ کرتی پھر بُجھ گئی ۔ پھوپھو جی جلاتیں اور وہ پھر بُجھ جاتی ۔ یہ عمل بڑوں کیلئے تو شاید پریشانی کا باعث ہوا ہو لیکن میں ۔ میری بہن اور ایک 8 سالہ بھائی ہنس ہنس کر بے حال ہو گئے ۔ اگلی صبح پھوپھو جی لالٹیں دوسری منزل پر لے گئیں تو مالک مکان کی والدہ نے درست کر دی اور بتایا کہ آرام سے لالٹین اُٹھائیں ورنہ تیل اُوپر موہرے میں چڑھ جاتا ہے تو پھپ پھپ کرتی ہے
ہم 2 بھائیوں کو چھوٹی چھوٹی بالٹیاں خرید دی گئیں کہ روزانہ گلی کے نلکے سے پانی بھر کر لایا کریں ۔ پہلے میں نلکا کھول کر بالٹی میں پانی بھرتا پھر چھوٹا بھائی بالٹی بھر کے نلکا بند کرتا ۔ ایک دن بھائی نلکا کھُلا چھوڑ آیا ۔ جب ہم دوبارہ پانی لینے گئے تو ایک عورت بولی ”جاتکو ۔ ٹُوٹی کھُلی کیئوں چھوڑ وَینے او“۔ ہم نے گھر جا کے کہا کہ ”ایک عورت نے ہمیں ڈانٹا ہے اور گالیاں دی ہیں ۔ اب ہم پانی لینے نہیں جائیں گے“۔ اگلے روز ہماری پھوپھو نے ملک مکان کی والدہ سے ذکر کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ اس کا مطلب ہے ”بچو ۔ نلکا کھُلا کیوں چھوڑ دیتے ہو“۔
یہ تو سُنا تھا کہ مُجرم کی بجائے کسی دوسرے کو مُجرم کہہ کر پکڑ لیا مگر یہ پہلے کبھی نہ سُنا تھا
کراچی میں امن وامان سے متعلق اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کے سامنے سیکریٹری داخلہ سندھ نے انکشاف کیا کہ سندھ کی جیلوں میں 41 جعلی قیدیوں کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ یہ قیدی کسی دوسرے افراد کی جگہ بند کئے گئے ۔ جعلی قیدیوں کی نشاندہی نادرا کے ریکارڈ کے ذریعے ہوئی
تین روز قبل ساجد صاحب نے ایک تحریر ”اچھا باجی“ کے عنوان سے لکھی تھی ۔ اب اسی تصوریر کا ایک اور رُخ دیکھئیے
اپنے کمپیوٹر کے سپیکر آن کر دیجئے پھر یہاں کلک کر کے وڈیو دیکھیئے اور سر دھنیئے
کیا ایسے ”ساب“ لوگ ہمارے ملک میں اب کچھ زیادہ نہیں ہو گئے ؟