پھول تو ہر کوئی پسند کرتا ہے
لیکن
پھولوں کے ساتھ کانٹے بھی سمیٹنا بڑے دل والوں کا کام ہے
مسلمانوں کی تاریخ بڑی کمزور ہے
میں نے اصغر مال اور ہیلی واٹر ورکس ۔ راولپنڈی کے درمیان واقع مُسلم ہائی سکول سے 1953ء میں میٹرک پاس کیا تھا ۔ نویں دسویں میں ہمارے تاریخ جغرافیہ کے اُستاذ سبغت اللہ قریشی صاحب (جو ایم اے ہسٹری اور ایم اے پولیٹیکل سائنس تھے) کبھی کبھی کہتے ”مسلمانوں کی تاریخ بڑی کمزور ہے“۔ ایک دن ایک لڑکے نے کہا ”ماسٹر صاحب ۔ مسلمانوں کی تاریخ تو بہت اچھی ہے“۔ اُستاذ صاحب ہنس کر بولے ”نہیں ۔ میں مسلمانوں کے ماضی کی بات نہیں کر رہا ۔ جو میں کہہ رہا ہوں یہ آج تمہیں سمجھ نہیں آئے گا“۔ اپنی عملی زندگی میں مجھے بار بار احساس ہوا کہ ہمارے استاذ صاحب بالکل درست کہتے تھے
پچھلے سوا سال سے مُلک میں جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ دھرنے دیئے جا رہے ہیں ۔ توڑ پھوڑ کی جاتی ہے ۔ آگ لگائی جاتی ہے کہ موجودہ حکومت نے بجلی گُم کردی ہے ۔ گیس غائب کر دی ہے
اپنے بلاگ میں چند پرانی تحاریر تلاش کر رہا تھا کہ 18 جنوری 2008ء کو شائع کردہ اپنی تحریر ”مصیبتیں تنہاء نہیں آتیں“ پر میری نظر پڑی تو مجھے پھر یاد آیا کہ ہمارے استاذ صاحب بالکل درست کہتے تھے ۔ آپ بھی ملاحظہ کیجئے کہ میرے استاذ صاحب کا کیا مطلب تھا
میری 18 جنوری 2008ء کی تحریر
شائد آٹھویں جماعت میں محاورہ پڑھا تھا ۔ مصیبتیں تنہا نہیں آتیں ۔ جب سے پرویز مشرف کی اصلی جمہوریت آئی ہے اور بالخصوص پچھلے ایک سال میں اس محاورے کا مطلب سمجھ میں آ گیا ہے ۔ شائد کوئی سمجھے کہ میں بم دھماکوں یا دہشتگردوں کی بات کرنے لگا ہوں تو غلط ہے کیونکہ ہر بم دھماکے کے بعد پرویز مشرف اور اس کے اہلکار دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے ۔ ان کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نبٹنے اور انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے کا دعوٰی کرتے ہیں ۔ اسلئے مجھے کوئی فکر نہیں کہ شائد کبھی وہ دن آ جائے جب پرویز مشرف اور اس کے اہلکاروں کے ہاتھ عوام کی گردنیں دبا دبا کر آہنی بن جائیں اور دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے کے قابل ہو جائیں ۔ مجھے آٹے اور گھی کی بھی فکر نہیں کیونکہ جب ٹماٹر مہنگے ہوئے تھے تو ہمارے شہنشاہ نے فرمایا تھا کہ مہنگے ہیں تو نہ کھائیں ۔
مُلا کی دوڑ تو پھر بھی مسجد تک ہوتی ہے ۔ میری دوڑ ایک ماہ سے بیڈ روم ۔ باتھ روم اور ڈائیننگ روم تک ہی رہتی ہے یا پھر بازار میں موم بتیاں ڈھونڈتا پھر رہا ہوتا ہوں اور ساتھ ساتھ گاتا جاتا ہوں
میں پورے اسلام آباد میں ڈھونڈتا پھر رہا ہوں تُجھے
موم بتی تو کہاں ہے مجھ کو آواز دے مجھ کو آواز دے
ایک ہفتہ سے میری دوڑ عام طور پر بستر یا کرسی تک ہی رہتی ہے ۔ مجھے اپاہج نہ سمجھ لیں ۔ اللہ کے فضل سے میرے نین پرین سب فرسٹ کلاس ہیں ۔ صرف قدرتی گیس کا پریشر کم ہونے کی وجہ سے گیس ہیٹر سے جُڑ کے کرسی پر بیٹھنا پڑتا ہے ۔ چپاتی توے پر پکنے کی بجائے سوکھ جاتی ہے اسلئے دو چپاتیاں چبانے کیلئے ڈائیننگ روم کی کرسی پر دو گھنٹے بیٹھنا پڑتا ہے ۔ غروبِ آفتاب سے طلوع تک کئی بار بجلی غائب ہو جاتی ہے اسلئے بیڈ روم میں بستر پر ہی دراز رہنا پڑتا ہے ۔ پانچ چھ روز قبل ایمرجنسی لائٹ خریدنے گیا ۔ ایمرجنسی لائٹ جو تین ماہ قبل 500 روپے کی تھی وہ 1200 روپے کی ہو گئی ہے لیکن اسلام آباد میں نہیں مل رہی ۔
بجلی آتی کم اور جاتی زیادہ ہے اور ایک ہفتہ سے ایک ماڈرن سٹائل اپنایا ہے کہ ہر 15 سے 25 منٹ بعد بجلی 2 سے 10 منٹ کیلئے غائب ہو جاتی ہے ۔ یہ روزانہ کے ان 30 منٹ سے کئی گھنٹوں کے متعدد بلیک آؤٹس کے علاوہ ہے جو ایک ماہ سے جاری ہیں ۔ اس پرویزی ماڈرنائیزیشن کی بدولت پانی بھی بہت کم مل رہا ہے چنانچہ اپنے مکان کے پانی کا تین ماہ کیلئے 800 روپیہ ادا کرنے کے باوجود پچھلے دو ہفتے سے روزانہ پانی کا ٹینکر خریدنا پڑ رہا ہے ۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کا مخفف ہے اِیسکو ۔ اسلام آباد کے لوگ کہتے ہیں اِیسکو یعنی کھِسکو ۔
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی بجلی کی چکا چوند کی مہربانی سے ہمارا ریفریجریٹر تین دن قبل خراب ہو گیا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اچھا مکینک مل گیا اور کل ٹھیک کر گیا کیونکہ اس کی بکنگ زیادہ تھی ۔ بجلی کی چکا چوند نے میرے کمپیوٹر کو بھی نہ بخشا اور ڈیفنڈر اور اینٹی وائرس سمیت کئی فائلیں اُڑ گئیں ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مُہلک قسم کی ٹروجن ہارس کوئی چار درجن فائلوں میں گھُس گئی اور میرے لئے نہ صرف کام کرنا مشکل ہو گیا بلکہ نئی اینٹی وائرس انسٹال کرنا ہی مشکل ہو گیا ۔ اللہ کا کرم ہوا کہ ایکسٹرنل ہارد ڈسک سے اینٹی وائرس انسٹال کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔
کوئی تحریر لکھ کر شائع کرنا ہو یا تبصرہ کرنا ہو یا تبصرے کا جواب لکھنا ہو تو درمیان میں بجلی غائب ہو جاتی ہے ۔ اُس وقت جو میرا حال ہوتا ہے وہ خودکُش بم حملہ میں مرنے والے سے بھی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ تو یکدم مر کر ہر تکلیف سے بے نیاز ہو جاتا ہے اور میں ہر دن کئی بار مر کے جیتا ہوں ۔ بعض اوقات جب بجلی آتی ہے تو مجھے بھول ہی جاتا ہے کہ میں کیا لکھنا چاہ رہا تھا ۔ قارئین الگ میری ریپُوٹیشن خراب کر رہے ہونگے کہ نہ ہماری دلچسپ تحاریر پر تبصرہ کرتا ہے اور نہ اپنے بلاگ پر ہمارے پُرمغز تبصروں کے جواب دیتا ہے
مطالعہءِ خود (Reading Yourself)
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے متعلق کیا خیال رکھتے ہیں
تو
جب آپ لوگوں سے ملتے ہیں ۔ اُن کے چہروں کے انعکاس دیکھیئے
اور اپنا عکس اُن کی آنکھوں میں دیکھیئے
دنیا میں تمام چہرے آئینے کی طرح ہیں
صرف یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں پڑھا کیسے جائے
بوڑھا کون ؟
سچ ہے کہ بوڑھا وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو بوڑھا سمجھ کر ہمت ہار بیٹھے ۔ اس اصول کے مطابق بوڑھے کی عمر مقرر نہیں کی جا سکتی ۔ بوڑھا 20 سالہ بھی ہو سکتا ہے جو سوئے زیادہ اور کام کم کرے ۔ 50 سالہ بھی جو اپنے چند سفید بال آیئنے میں دیکھ کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے ۔ اگر آدمی ہمت نہ ہارے اور ہمیشہ چاک و چوبند رہے وہ صرف بڑھاپے کو ہی نہیں دنیا کو بھی پچھاڑ دیتا ہے
یہ بھی مت سمجھئے کہ عورت کمزور ہوتی ہے ۔ دراصل عورت خود اپنے آپ کو کمزور بنا لیتی ہے ۔ ایک 86 سالہ عورت یُوحنّا قُوآس (Johanna Quaas) نے جرمنی میں 2012ء کے کوٹُوبُس ورلڈ کپ میں ناظرین کو حیران کر دیا ۔ کیا آپ یہ سب کچھ کر سکتے ہیں جو یہ عورت کرتی ہے اور جوانی سے لے کر اب تک بہت سے انعام جیت چکی ہے
ہوائی راستے
اخبار کہتا ہے کہ شاہین میزائل کی مار کا ہوائی راستہ 2750 کلو میٹر ہے
انٹرنیٹ مندرجہ ذیل ہوائی راستے بتاتا ہے
ملتان سے آسام ۔ 2149 کلو میٹر
اسلام آباد سے ڈھاکہ ۔ 2014 کلو میٹر
اسلام آباد سے کلکتہ ۔ 1942 کلو میٹر
گوادر سے یوروشلم ۔ 2746 کلو میٹر
حیدرآباد سے کیرالا ۔ 1819 کلو میٹر
چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ نہ واپس آنے والے
تین چیزیں کبھی واپس نہیں آتیں
1 ۔ لفظ جو زبان سے کہہ دیا
2 ۔ وقت جو ضائع کر دیا
3 ۔ موقع جو گنوا دیا
جلدی کیجئے
میں نے کل بھی درخواست کی تھی ۔ اُمید ہے قارئین نے میری حوصلہ افزائی کی ہو گی
جو رہ گئے ہیں وہ جلدی کریں
اور ہاں اپنے تمام عزیز و اقارب اور احباب سے بھی ووٹ ڈالنے کی درخواست کیجئے
کل جب میں نے درخواست کی تو فرق 2000 ووٹ سے زیادہ کا تھا
آج صبح پونے 12 بجے فرق تقریباً 1000 کا رہ گیا ہے
نام کھلاڑی ۔ ۔ ۔ ۔ حاصل کردہ ووٹ
وسیم اکرم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 73409
ساچِن ٹَنڈولکر ۔ ۔ ۔ ۔74349
ایم ایس دھونی ۔ ۔ ۔ 26682
وِوِیئن رِچرڈز ۔ ۔ ۔ ۔۔ 15652
آدم گلکرائسٹ ۔۔ 8902













