Category Archives: 1 ميرا خاندان

پیار کا تیسرا رُخ ۔ میری بڑی پوتی

میں چھوٹی پوتی ھناء اور پوتے ابراھیم کے متعلق لکھ چکا ہوں

میری بڑی پوتی مِشَیل ماشاء اللہ 10 سال 4 ماہ کی ہونے کو ہے ۔ مِشَیل میرے بڑے بیٹے زکریا کی بیٹی ہے ۔ اتفاق سے آج زکریا کا یومِ پیدائش ہے ۔ مِشَیل کا مطلب ہے ۔ خدا داد ۔ مبارک ۔ مقدس ۔ متبرک ۔ معظم ۔ جنتی ۔ پاک
میں ھناء کے معنی لکھنا بھول گیا تھا ۔ ھناء کے معنی ہیں ۔ خوشی ۔ خوش نصیبی ۔ اقبال مند ۔ چَین 557945_10151296964466082_1711616824_n
مِشَیل دسمبر 2005ء میں پاکستان آئی اور ہمیں پہلی بار دیکھا ۔ خیال تھا ہم سے ڈرے گی ۔ ہم اسلام آباد ایئر پورٹ پر گئے ہوئے تھے ۔ میں نے دیکھ کر بُلایا ۔ جواب میں مسکراہٹ ملی تو حوصلہ ہوا ۔ سبحان اللہ ۔ اللہ کیسے بچے کے دل میں اُس کے اپنوں کی پہچان ڈال دیتا ہے ۔ ایک دو دن میں ہم سے مانوس ہو گئی

پیار کا اظہار اس طرح تھا کہ مشل چھُپے اور میں اُسے تلاش کروں ۔ پھر یہ شروع کیا کہ کارڈلیس ٹیلیفون لے جا کر چھُپ جاتی اور آواز دیتی ”دادا“۔ اُن دنوں شاید یہی ایک لفظ سیکھا تھا ۔ سب کو دادا کہہ کر بُلاتی تھی
429497_10150620312113264_619028263_9226412_1441397003_n
واپس جانے کے بعد جب باتیں سیکھیں تو ہم سے ٹیلیفون پر لمبی باتیں کرتی ۔ ایک تو مدھم آواز میں بولتی دوسرے کچھ اپنی ہی زبان بولتی چنانچہ ہمیں خال خال ہی سمجھ آتی

پھر اس نے بچوں والی نظمیں یاد کر لیں اور وہ ہمیں ٹیلیفون پر سناتی رہتی

جب سکائپ چالو ہوا تو بھاگ کر کمپیوٹر کے کیمرے کے سامنے سے گذر جاتی یا پھر اپنے کھلونے اور چیزیں یا انعامات کیمرے کے سامنے رکھ کر دکھاتی لیکن خود سامنے نہیں آتی تھی
1902769_10152250239996082_4869228153671232468_n
یہ طریقہ ابھی تک جاری ہے ۔ اتنا فرق پڑا ہے کہ اب بیٹھ کر ہمارے ساتھ باتیں بھی کرتی ہے ۔ اپنی پھوپھو کے ساتھ دوستی ہے اُس کے ساتھ بہت باتیں کرتی ہے اور مجھ سے زیادہ اپنی دادی کے ساتھ باتیں کرتی ہے

ماشاء اللہ پڑھائی میں اور کھیلوں میں بھی انعامات لیتی ہے

زکریا نے مِشَیل کو ای میل اکاؤنٹ بنا دیا تو سال بھر مجھے ای میلز بھیجتی رہی

اسلام آباد 3 بار آئی ہے ۔ جب یہاں آتی ہے تو زیادہ وقت سیر و سیاحت میں ہی گذرتا ہے ۔ ہمارے ساتھ بہت خوش رہتی ہے

بچوں کی باتیں ۔ میری پوتی ھناء

ماشاء اللہ میری 2 پوتیاں (10 سال اور ڈھائی سال) اور ایک پوتا (5 سال) ہیں ۔ بڑی پوتی بڑے بیٹے زکریا کی بیٹی ہے اور اٹلانٹا ۔ جارجیا ۔ امریکہ میں ہے ۔ ہمیں 11 ستمبر 2001ء کے بعد سے ویزہ نہیں دیتے کہ آرڈننس فیکٹری میں ملازمت کی تھی کہیں وائٹ ہاؤس کو بھک سے نہ اُڑا دوں ۔ وہ لوگ 3 سال بعد آتے ہیں ۔ پوتا اور چھوٹی پوتی چھوٹے بیٹے فوزی کے بچے ہیں جو پونے 7 سال سے دبئی میں ہے ۔ تینوں بچے بہت پیار کرنے والے ہیں اور دادا ۔ دادی سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں ۔ دراصل یہ والدین کی تربیت کا اثر ہوتا ہے

تینوں بچوں کے پیار کا طریقہ فرق فرق ہے ۔ چھوٹی پوتی ھناء سب سے زیادہ بے باک ہے ۔ 2 واقعات بیان کرتا ہوں

پہلا واقعہ ۔ جنوری تا اپریل 2014ء ہم دبئی میں تھے ۔ ھناء اپنی امی کے کام میں مُخل ہو رہی تھی ۔ میں سنگل صوفہ پر بیٹھتا تھا ۔ ھناء عام طور پر آ کر میری گود میں یا مجھے ایک طرف کر کے میرے ساتھ بیٹھ جاتی تھی ۔ اس دن میں نے اُس کا دھیان اپنی امی سے ہٹانے کی کوشش کیIMG-20131015-WA0004
میں ”ھناء ۔ آؤ دادا کے پاس بیٹھ جاؤ“
ھناء ”نہیں“
میں ”ھناء دادا سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں“
میں ”دادا ھناء سے پیار کرتے ہیں“
ھناء ”نہیں“
میں ”ھناء دادا سے باتیں کرو“
ھناء ”نہیں“
میں ”دادا ھناء سے بات کرنا چاہتے ہیں“
ھناء ”نہیں نہیں نہیں“

جب نہیں کی کچھ زیادہ ہی گردان ہوگئی تو میں نے ایک کرتب سوچا اور کہا ”ابراھیم ۔ آپ دادا سے پیار کرتے ہو ۔ آؤ دادا کے پاس بیٹھ جاؤ“
ابراھیم کے میرے پاس پہنچنے سے پہلے ھناء میری گود میں بیٹھ کر مجھ سے لپٹ گئی ۔ ایک ہاتھ سے بھائی کو پیچھے کرتی جائے اور کہتی جائے ”میرے دادا ۔ میرے دادا“

دوسرا واقعہ ۔ پچھلی عیدالاضحےٰ پر بچے اسلام آباد آئے ہوئے تھے ۔ کھانے کی 4 فٹ چوڑی 8 فٹ لمبی میز کے ایک سِرے پر ایک کرسی ہے جس پر میں بیٹھتا ہوں اور باقی سب کی بھی کرسیاں مقرر ہیں ۔ میز کی لمبائی کے ساتھ چار چار کرسیاں ہیں اور دوسرے سرے پر 3 کرسیاں ۔ ھناء ہمیشہ ہر ایک کو اُس کی کرسی پر بٹھاتی تھی ۔ ایک دن ھناء میری کرسی پر بیٹھ گئی

میں نے کہا ”ھناء ۔ یہ دادا کی کرسی ہے“
پھر بہو بیٹی نے کہا “ھناء ۔ دادا کو بیٹھنے دو“
ھناء میرے داہنے ہاتھ والی لمبائی کے ساتھ آخری کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ”دادا ۔ وہاں بیٹھ جائیں“
میں وہاں نے بیٹھ کر کہا ”ھناء دادا سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں“
ھناء کی دادی نے کہا ”ھنا دادی سے پیار کرتی ہے“
ھناء ”نہیں ۔ میں دادا سے پیار کرتی ہوں“
میں نے کہا ”میں کھانا کیسے کھاؤں ؟“
ھناء نے اپنی امی سے کہا”دادا کو کھانا دیں“
بہو بیٹی نے کہا ”میں نہیں دیتی ۔ آپ خود جا کر دو“
ھناء مجھ سے مخاطب ہو کر قریب والی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے”یہاں آ جائیں“

کھانا کھانے کے بعد ھناء اپنی امی سے چاکلیٹ کا ڈبہ لے کر آئی سب سے اچھی چاکلیٹ نکال کر مجھے دی پھر دادی کو دی ۔ اپنے والدین اور پھوپھو کو ایک ایک چاکلیٹ دے کر پھر ہمیں ایک ایک چاکلیٹ اور دی ۔ اس کے بعد میری گود میں بیٹھ گئی ۔ کبھی میرے ساتھ بغل گیر ہو کبھی چومے اور دادا یہ دادا وہ باتیں کرتی جائے جیسے مجھے راضی کر رہی ہو

ناقابلِ فراموش اور دعا کی درخواست

وہ 4 اگست کو مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئی ۔ اُس کے والد صاحب کے آباؤ اجداد جس علاقہ میں رہتے تھے وہ 6 سال قبل پاکستان بن چکا تھا ۔ اُن کے دل میں پاکستان کی محبت نے زور کيا اور وہ سب کچھ چھوڑ کر 1953ء ميں پاکستان آ گئے
وہ پاکستان کی کوئی زبان نہ بول سکتی تھی اور نہ سمجھ سکتی تھی
اُردو پڑھ لکھ نہ سکنے کی وجہ سے اسے چوتھی جماعت میں داخل کیا گیا
اس نے محنت کی اور چند ماہ میں تھوڑی بہت اردو بولنے لکھنے لگی ۔ وہ سب امتحانات ميں کامياب ہوتی چلی گئی اور 1964ء ميں پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس سی کی سند حاصل کر لی ۔ مگر اُردو بولتے ہوئے وہ ٹ ۔ چ ۔ ڈ ۔ ڑ ۔ چھ صحیح طرح نہیں بول سکتی تھی
وہ کم گو ۔ شرميلی اور صورت و سيرت کے حُسن سے آراستہ ہے

21 جون 2011ء کو شام 7 بجے اچانک اس کا خون کا دباؤ 186 ۔ 76 اور نبض 37 ہو گئی ۔ دل کی دھڑکن بہت تيز ہو گئی ۔ ہاتھ پاؤں سرد ہو گئے اور ٹھنڈے پسينے آنے لگے ۔ ايمرجنسی میں ايک رات ہسپتال گذاری ۔ طبيعت سنبھلنے پر واپس آ گئی ۔ چند دن بعد پھر ہسپتال کے سخت نگہداشت کے کمرے ميں 2 دن رہنا پڑا جہاں ہر قسم کے ٹيسٹ کئے گئے ۔ علاج شروع ہے مگر ابھی تک حال تسلی بخش نہيں ہے ۔ علاج کی خاطر زندگی ميں پہلی بار اُسے روزے چھوڑنا پڑ رہے ہيں جس کا اُسے بہت دُکھ ہے

نيک دل خواتين و حضرات سے التماس ہے کہ اُس کی جلد مکمل شفا يابی کيلئے دعا کريں

46 سال قبل 14 اگست کو اُس کی منگنی ميرے ساتھ کر دی گئی اور ہمارا ملنا ممنوع قرار دے ديا گيا ۔ گو پہلے بھی ہم کوئی خاص ملتے نہ تھے مگر يہ پابندی مجھے محسوس ہوئی
ميں لڑکيوں کے ساتھ روکھا پيش آيا کرتا تھا اور گفتگو ميں بھی روکھا پن ہوتا تھا مگر منگنی کے بعد غير محسوس طور پر ميری عادت بدلنے لگی
10 نومبر 1967ء کو ہماری شادی ہوئی ۔ وہ میرے گھر آئی تو اسے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ میرے دل میں اس کے لئے قدر اور محبت جاگی اور بڑھتی چلی گئی ۔ محبت و اُلفت کا يہ انداز نہ افسانوں ميں ملتا ہے نہ ناولوں ميں ۔ ايک راحت بخش مٹھاس ۔ ايک اطمينان بخش احساس ۔ ہمدردی جو الفاظ ميں بيان نہ کی جاسکے
اُس نے سُرخی پاؤڈر کا استعمال [make-up] ہميشہ غير ضروری سمجھا
اس کے ہاتھ سے پکے کھانے پاکستانی ہی نہیں چین ۔ مصر ۔ اٹلی اور ترکی کےبھی بہت اچھے اور مزے دار ہوتے ہيں۔ گلاب جامن ۔ رس ملائی ۔ سموسے اور کچھ عربی ميٹھے بھی بہت عمدہ بناتی ہے
کبھی کسی سے ناراض نہيں ہوتی ۔ دوسرا زيادتی کرے تو اس کا اثر بھی” رات گئی بات گئی” کے مصداق ہوتا ہے
پتہ چلے کہ عزيز و اقارب ميں کوئی آپس ميں ناراض ہيں تو صُلح کرا ديتی ہے ۔ اس کام کی ماہر سمجھی جاتی ہے
اپنے ملازمين اور دوسرے مساکين سے اُس کا برتاؤ نہائت مُشفقانہ رہا ہے
کوئی مزدور ۔ پلمبر ۔ اليکٹريشن يا مالی جو بھی گھر پر کام کرنے آئے ۔ اُجرت کے ساتھ اُسے شربت يا چائے بسکٹ يا کيک کے ساتھ۔ کھانے کا وقت ہو تو کھانا دينا اپنا فرض سمجھتی ہے ۔ پچھلے جمعہ ميں نے پلمبر کو کام کيلئے بُلايا تھا ۔ پہلے اُسے جامِ شيريں کا گلاس ديا ۔ پھر چائے کے ساتھ کچھ نہ تھا تو دودھ سويّاں اُسی وقت بنا کر ديں ۔ دوپہر کو کھانا اور جاتے وقت چائے پلا کر بھيجا

15 سال قبل اُس نے 12 ماہ پر محيط قرآن و سُنت کا زِيرک کورس کيا اور بچيوں اور خواتين کو قرآن شريف ناظرہ اور ترجمہ و تفسير کی تعليم شروع کی ۔ محلہ ميں لوگوں کی ذاتی ملازمائيں ۔ اُن کی بيٹياں اور اعلٰی تعليم يافتہ اور اعلٰی عہدوں پر فائز لوگوں کی بيوياں اور بيٹياں بھی قرآن شريف و ترجمہ پڑھنے آتی رہی ہيں
وہ میری ہر خوشی میں شامل رہی اور میرے غم میں میری ڈھارس بندھائی
ہمیشہ اس نے میرے آرام کا اپنے آرام سے زیادہ خیال رکھا ۔ جب ہم کراچی ميں رہائش پذير تھے تو 10 جنوری 2005ء کو ميرے شياٹيکا کے شديد درد ميں مبتلا ہونے کے دوران 3 ماہ اور پھر 28 ستمبر 2010ء کو حادثہ ميں ميرے زخمی ہونے سے لے کر ہپيٹائٹس سی ميں مبتلا ہونے اور بحالی صحت تک 8 ماہ ميری خوراک ۔ علاج ۔ آرام اور خوشی کا جس طرح خيال رکھا شايد ہی کوئی بيوی اپنے خاوند کا اس طور خيال رکھ سکتی ہو گی
وہ مجھ سے 2 دن کم 5 سال چھوٹی ہے
اُس کا نام والدين نے نوال رکھا جس کا مطلب ہے تحفہ ۔ عطيہ ۔ ھديہ ۔ اُس نے ميرے لئے اپنے نام کو سچ ثابت کيا ہے
[اُوپر والی تصوير شادی کے چند دن بعد کی ہے اور نيچے والی 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ کے 20 دن بعد ميری پٹی کھُلنے کے بعد کی ۔ ساتھ ميرا بڑا بيٹا زکريا بيٹھا ہے]

ماشاء اللہ رونق ہی رونق

گھر آئے ہمارے پرديسی ۔ پياس بُجھی ہماری اکھيوں کی

ميرا بڑا بيٹا زکريا ۔ بڑی بہو بيٹی اور پونے سات سالہ پياری پوتی 7 جون کو اٹلانٹا ۔ جارجيا ۔ امريکہ سے روانہ ہو کر 8 جون کو دبئی ميرے چھوٹے بيٹے کے پاس پہنچے اور 4 دن اُس کے ساتھ رہ کر گذشتہ کل اللہ کے فضل و کرم سے اسلام آباد ہمارے پاس پہنچ گئے ہيں ۔ ماشاء اللہ گھر ميں رونق ہی رونق ہے ۔ الحمدللہ

تينوں اکٹھے پچھلی دفعہ اکتوبر 2008ء ميں آئے تھے ۔ اُس کے بعد بہو بيٹی پچھلے سال وسط ميں اکيلی چکر لگا گئی تھی ۔ زکريا ميرے حادثہ ميں زخمی ہونے کے بعد اکتوبر 2010ء ميں آيا اور الحمدللہ 2 ہفتے دن رات ميری خدمت کرتا رہا ۔ اپنی پياری پوتی سے اکتوبر 2008ء کے بعد اب ملاقات ہوئی ہے ۔ وہ بھی بہت خوش ہے بالخصوص دادا اور دادی سے مل کر کيونکہ اُس کی پھوپھو [ميری بيٹی] تو اسی سال دسمبر جنوری مين اُن کے پا 3 ہفتے رہ کر آئی تھی ۔ 3 جولائی کو ان کی واپسی ہے ۔ اس کے بعد پھر ۔ ۔ ۔

ميں نے 1999ء ميں جب امريکا کے ويزہ کيلئے درخوست دی تو بڑے احترام کے ساتھ مجھے ويزہ ديا گيا تھا ۔ پھنائن اليون آيا چکا تھا اور 2004ء ميں ميں نے اور ميری بيوی نے ويزہ کيلئے درخواستيں ديں ۔ تو نہ ديا گيا کہ پاکستان آرڈننس فيکٹريز ميں کام کرتا تھا ۔ 2010ء ميں پھر ہم نے ويزہ کيلئے درخواستيں دين اور پھر اُسی وجہ سے نہ ديا گيا ۔ چنانچہ ہم تو اب جا نہيں سکتے وہی 3 سال بعد آيا کريں گے

سالگرہ مبارک

 

ہماری پیاری پیاری ننھی سی پوتی کو سالگرہ مبارک
  جيؤ ہزاروں سال ۔ ہر سال کے دن ہوں پچاس ہزار

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہماری پياری پوتی پر اپنی رحمتيں نازِل کرے ۔ آمين


دادا دادی کی جان پياری پیاری مِشَّيل ماشاء اللہ تین سال کی ہو گئی ہے

مِشَّيل دسمبر 2005 ميں پاکستان آئی تھی وہ بھی صرف 16 دن کیلئے جس دوران مِشَّيل ایک ہفتہ نانا ۔ نانی اور ماموں کے ساتھ رہی تھی چنانچہ ہمارا خیال تھا کہ واپس جا کر مِشَّيل ہمیں بھول جائے گی لیکن والدین کی طرف سے تربیت اگر صحیح ہو تو بچوں کے دل میں اپنے عزیزوں کیلئے محبت پیدا ہوتی ہے ۔ اب تو اللہ کے فضل سے مِشَّيل ہمیں اپنے ابو سے کہہ کر ٹیلیفون کرواتی ہے اور ہم سے بات کرتی ہے ۔ سُبحان اللہ ۔ چشمِ بَد دُور

خوش قِسمت دادا

سالگرہ مبارک ہماری بہت پياری مِشَّيل
 تم جيؤ ہزاروں سال ۔ ہر سال کے دن ہوں پچاس ہزارا

للہ سُبحانُہُ و تعالٰی ميری پياری پوتی پر اپنی رحمتيں نازِل کرے ۔ آمين

آج دادا اور دادی کی جان [ابھی تک اکلوتی] پياری پوتی مِشَّيل [زکريا کی بيٹی] ماشاء اللہ دو سال کی ہو گئی ہے ۔
مِشَّيل جب دسمبر 2005 ميں پہلی بار پاکستان آئی تو خيال تھا کہ امريکی ماحول يعنی اکيلا رہنا کی وجہ سے وہ پاکستان کے ماحول اور ہم سے گھبرائے گی ليکن اُس نے ثابت کر ديا کہ “جو کھينچتی ہے تُجھ کو وہ خون کی کشش ہے”۔ اسلام آباد ايئرپورٹ پر سامنے آتے ہی ميں نے آگے بڑھ کر اُسے بُلايا تو ماشاء اللہ مُسکرا کر اُس نے ميری روح تازہ کر دی ۔ گھر پہنچ کر مِشَّيل اپنی امّی کی گود ميں بيٹھی تھی ۔ ميں نے بُلايا تو مُنہ چھُپا ليا ۔ اس پر ميں ہنس ديا تو مِشَّيل نے اِسے کھيل بنا ليا ۔ جب ميں بُلاتا تو عموماً چھُپ جاتی کبھی اپنی امّی کی گود ميں کبھی اپنے ابّو کی ٹانگوں ميں کبھی صوفے کے پيچھے ۔ اگر ميں نہ بلاؤں تو خود مجھے بُلاتی ۔ جب ميں کہتا ” مِشَّيل آ جا” تو چھُپ جاتی ۔ ايک دن دوسری منزل پر جا کر مُجھے بلانے لگ گئی “دادا ۔ دادا” ميں اُوپر گيا تو ہنستی ہوئی کمرے ميں چھُپنے کيلئے بھاگی ۔

مِشَّيل کے واپس امريکہ جانے کے بعد جب ہم ٹيليفون کرتے تو کہتے کہ مِشَّيل کو ٹيليفون دو ۔ مِشَّيل اپنی دادی اور پھُوپھو سے اپنی سپيشل زبان ميں باتيں کرتی ۔ ميرے ساتھ صرف ايک دفعہ بات کی ورنہ ميری آواز سُنتے ہی ٹيليفون اپنے ابّو کو دے کر بھاگ جاتی ۔ 30 جون 2006 کو زکريّا بيٹے کا ٹيليفون آيا کہ مِشَّيل کہہ رہی ہے “دادا فون ۔ دادا فون”۔ اُس وقت ميں موجود نہيں تھا تو اپنی دادی سے باتيں کرتی رہی ۔ چند منٹ بعد ميں پہنچ گيا پھر ميرے ساتھ بھی باتيں کيں جو میری سمجھ ميں نہيں آئيں ۔

اب تو اللہ کے فضل سے يہ حال ہے کہ لَيپ ٹاپ کی طرف اشارہ کر کے مِشَّيل اپنے ابُو سسے کہتی ہے ۔ دادا فوٹو يعنی دادا کی تصوير دِکھاؤ ۔ دس بارہ دن پہلے ہم نے ٹيليفون کيا تو زکريّا نے بتايا کہ مِشَّيل کو زکام اور بخار ہے ۔ ميں نے کہا پھر تو اُس سے بات نہيں ہو سکے گی ۔ ايک منٹ بعد مِشَّيل نے آ کر اپنے ابُّو سے ٹيليفون لے ليا اور ميرے ساتھ باتيں کرنے لگی ۔ وہ مُجھے کچھ بتاتی رہی دادا ۔ ۔ ۔ دادا ۔ ۔ ۔ مُجھے ايک آدھ لفظ سمجھ آيا مثلاً کَيپ ۔ مُجھ سے ميری بيگم نے ٹيليفون پکڑ ليا تو مِشَّيل نے اپنی دادی کی بات نہ سُنی اور کہا دادا فون تو ميری بيگم نے ٹيليفون مُجھے واپس دے ديا اور مِشَّيل پھر ميرے ساتھ باتيں کرنے لگ گئی ۔ بعد ميں مِشَّيل نے اپنی دادی کے ساتھ بھی بہت باتيں کيں ۔ اب تو زکريّا کہتا ہے دادا سے بات کرنی ہے تو مِشَّيل بھاگی ہوئی آتی ہے۔ سُبحان اللہ ۔ چشمِ بَد دُور