Category Archives: گذارش

مدد کی ضرورت ہے

مجھے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بار بار پیغامات آ رہے ہیں کہ میں اپنا بلاک کھلوانے [unblock] کا بندوبست کروں
جو قارئین میرا یہ بلاگ پڑھ سکتے ہیں اُن سے درخواست ہے کہ اگر وہ مناسب سمجھیں تو نیچے دیئے ہوئے برقیہ [E-mail] کے پتوں اور ویب سائٹس [websites] پر میرا بلاگ کھُلوانے کیلئے لکھیں

متحدہ عرب امارات کیلئے
care@etisalat.ae
http://www.etisalat.ae
سعودی عرب کیلئے
unblock@internet.gov.sa
www.internet.gov.sa

میرے بلاگ کا ربط دینا نہ بھولئے
https://theajmals.com/blog

کراچی تُجھے ڈھونڈوں کہاں

اے کراچی کہ کبھی تو سدا بہار تھا ۔ تیری بہاروں کو کس نے بھسم کیا ؟
تیری 24 گھنٹوں میں سے 18 گھنٹے قائم رہنے والی رونقیں کہاں چلی گئیں ؟ تُجھے کس کی نظر کھا گئی یا دُشمن کو تیری رونقیں نہ بھائیں ؟
اے کراچی کہ جہاں ہر دم زندگی جوش مارتی تھی ۔ کون خونخوار ہے کہ تیری دھرتی پر ہر روز انسانی لاشے گرتے ہیں ؟
اے کراچی کہ جہاں ملک کے کونے کونے سے انسان آ کر روزگار پاتے تھے ۔ کِن ظالموں نے یہ حشر کیا کہ وہاں سے لوگ روز گار سمیٹنے کی سوچتے ہیں ؟
اے کراچی کہ میں جس کے ہر محلے میں اپنے گھر کی مانند گھومتا تھا ۔ تُجھے کیا ہوا کہ اب مجھے کہا جاتا ہے کہ فلاں فلاں فلاں فلاں ں ں ں ں جگہ نہ جانا ۔ جان کا خطرہ ہے ؟
اے میرے پیارے کراچی ۔ یہ ظُلم کے بادل کب تیرا پیچھا چھوڑیں گے اور پھر تیری روشنیاں بحال ہوں گی اور بہاریں آئیں گی ؟ ؟ ؟
کب میں پھر چاندنی راتوں میں تیرے کلفٹن کے ساحل پر بے دھڑک چہل قدمی کروں گا ؟
کب کیماڑی سے منوڑا یا ہاکس بے یا سینڈز پِٹ بادبانی کشتی پر جاؤں گا ؟
کب ہاکس بے اور سینڈز پِٹ پر بے خطر پِکنِک مناؤں گا ؟

کراچی میں بسنے والے اور کراچی سے باہر رہنے والے میرے بھائیو بہنو اور دوستو ۔ آیئے مل کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور پھر مالکِ کائنات سے التجا کریں کہ ہم سب کو مل جُل کر ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ بانٹنے اور سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق دے اور ان شیطانی قوتوں کو جو کراچی کی رونقیں اُجاڑنے پر تُلی ہوئی ہیں اور جو باقی ملک میں عوام کے خلاف برسرِ پیکار ہیں انہیں فنا کر دے

مدد درکار ہے

میں کسی کا امتحان نہیں لے رہا بلکہ ایک معاشرتی مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اسلئے مندرجہ ذیل معلومات فراہم کردیں تو نوازش ہو گی خواہ اس کے لئے مطالع کرنا پڑے یا کسی عالِم کی مدد لینا پڑے ۔ میں اپنے گھر اسلام آباد میں ہوتا تو شاید یہ اشتہار نہ دینا پڑتا

سوال ۔ 1 ۔ اگر مندرجہ ذیل کے علاوہ کوئی اور مستند مجموعات حدیث اُردو ترجمہ کے ساتھ ہیں تو ان کے نام اور ان کے مصنفین کے نام بتایئے اور اگر انٹرنیٹ پرچاہے انگریزی میں ہوں تو ربط دے دیجئے
1 ۔ صحیح بخاری
2 ۔ صحیح مُسلم
3 ۔ سُنن ابو داؤد
4 ۔ سنن ترمذی
5 ۔ سنن ابنِ ماجہ
6 ۔ موطاء عبدالمالک

سوال ۔ 2 ۔ میرے علم کے مطابق اگر فرض نماز شروع ہو جائے یا فرض نماز کی تکبیر اقامت شروع ہو جائے تو پھر کسی اور نماز یعنی نفل یا سُنت کی نیّت کرنا منع ہے ۔ یہ بھی واقعہ ہے کہ اگر 4 رکعت سُنّت نماز شروع کر لی ہو اور تکبیر اقامت شروع ہو جائے تو 2 رکعت مکمل کر کے سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو جانا چاہیئے ۔ کیا یہ شرط فجر کی نماز پر لاگو نہیں ہوتی ؟ اگر لاگو نہیں ہوتی تو مستند حدیث کا حوالہ دیجئے ۔ اگر انٹرنیٹ پرچاہے انگریزی میں ہو تو ربط دے دیجئے

کاش

میں نے گذشتہ کل اپنی تحریر میں عنیقہ ناز صاحبہ اور نعمان صاحب کے اُٹھائے ہوئے سوالات اور اپنے 5 سوالات کے منطقی جوابات کی درخواست کی تھی ۔ بجائے میری درخواست اور اس میں مخفی حقائق پر غور کر کے منطقی حل پیش کرنے کے اکثر مبصرین نے سارا زور اس پر صرف کیا کہ میں نے چوری کو جائز قرار دیا ۔ کاش کوئی غور سے میری تحریر پڑھ کر بتائے کہ کہاں میں نے چوری کو جائز قرار دیا ہے ۔ دیگر جس زمانے میں [1985ء-1987ء] ہمارے محکمہ کے لوگوں نے کوڈ توڑا تھا اس زمانہ میں کوئی ایسا قانون نہ تھا کہ کوڈ توڑا یا نقل تیار نہیں کی جا سکتی ۔ اس زمانہ میں کوڈ توڑنے کا کام یورپ میں بھی عام تھا بلکہ اس پر فخر کیا جاتا تھا

مبصرین نے یہ عندیہ بھی دیا کہ میں یعنی افتخار اجمل بھوپال چوری کی سافٹ ویئر استمال کرتا ہوں اس لئے چوری کا دفاع کر رہا ہوں ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نے چوری کا دفاع نہیں کیا بلکہ اجارہ داری کے خلاف احتجاج کیا اور قارئین سے مدد کا متمنی تھا مگر اُلٹا چور قرار دیا گیا ۔ سُبحان اللہ

ضرورت تو نہ تھی لیکن میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کسی کو بے چینی ہو اسلئے حقیقت کا اظہار کر رہا ہوں ۔ جب میں نے 1987ء کے شروع میں اپنا پہلا پی سی خریدا اُس وقت ڈاس يعنی ڈسک آپریٹنگ سسٹم ہوتا تھا ۔ جب میں نے پینٹیئم 2 خریدا تو فلاپی ڈسکس پر اصل ونڈوز دستیاب تھی ۔ پھر جب میں نے اسے اَپ گریڈ کر کے پینٹیئم 3 بنایا تو لوگ ابھی ڈی ایکس 2 استعمال کر رہے تھے ۔ میں نے ونڈوز 95 پھر 98 پھر 2000 پھر میلینیئم پھر ايکس پی انسٹال کی ۔ یہ سب اصل بازار میں ملتی تھیں اور میری دسترس سے باہر نہ تھیں ۔ اصل ایکس پی ابھی میرے پاس موجود ہے ۔ چند سال قبل اسی کے ذریعہ مائکروسافٹ کی ویب سائٹ سے پیک ون اور پیک ٹو ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کئے تھے ۔ اس کے بعد ایکس پی پیک ٹو ایک عزیز نے مجھے برطانیہ سے لا کر دی ۔ چند ماہ قبل میں نے پيٹیئم 4 استعمال کرنا شروع کیا ۔ اس میں وزٹا انسٹال نہیں کروایا کہ اصل بہت ہی مہنگا ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں موجود نہ تھا ۔ دیگر وزٹا پر میرے اپنے بنائے ہوئے ایک دو اہم پروگرام نہیں چلتے ۔ اسلئے میں نے اپنی ایکس پی پیک ٹو انسٹال کی

ہم لوگ دین پر عمل کرنے پر بہت زور دیتے ہیں لیکن دین کے اصولوں کو فراموش کر دیتے ہیں اور انسان کا بنایا ہوا قانون بھی کہتا ہے کہ

A person is innocent until proved guilty

مگر عملی طور پر آجکل ساری دنیا مندرجہ ذیل پر عمل کر رہی ہے

A person is guilty until proved innocent

کاش کوئی صاحبِ علم ہو جو عنیقہ ناز صاحبہ اور نعمان صاحب کے اُٹھائے ہوئے سوالات کا منطقی جواب دے ؟
اور ہو سکے تو میرے اُٹھائے ہوئے 5 سوالوں کا بھی جواب دے

انسان کے عمومی اطوار مندرجہ ذیل اقتباس سے احاطہ کیا جا سکتا ہے جو مارچ 1975ء میں شائع ہونے والے میرے ایک تحقاتی مقالے سے ہے

4.4. Perceptions of communication vary according to the group involved as well as according to an individual’s frame of reference. The frame of reference of upper management, lower management and workers is quite different. This is bound to influence the perception of each group in communication. Management perceives conceptions through it’s own interests and values. What worker (the Employee) perceives in a message has a great bearing on his response. Past experience from all facets of living, that is, childhood, school, previous work and home along with past relations with the Supervisor affect his perception.

بلاگسپاٹ بلاگز کا مسئلہ

کچھ بلاگسپاٹ پر بنے بلاگز پر تبصرہ لکھ کر جب شائع کرنے کی کوشش کی جائے تو ناکامی ہوتی ہے ۔ اس مشکل کے کئی رُخ ہیں جن میں دو عمومی یہ ہیں
کچھ بلاگ ایسے ہیں جن پر نام اور یو آر ایل کا اختیار نہیں ہے
کچھ بلاگز پر ورڈ ویریفیکیشن لگایا گیا ہے مگر ایک تو خروف پورے نظر نہیں آتے دوسرے وہ خانہ ہی نہیں جس میں ان کو نقل کیا جائے

چھوٹی سی معذرت

بلاگرز و قارئین ۔ السلام علیکم
بروز ہفتہ 30 مئی 2009ٗء کو میں نے اپنے بااعتماد ساتھی 133 میگا ہرٹز رفتار کی ٹرانسفر بس ۔ 533 میگا ہرٹز رفتار اور 512 میگا بائیٹ رَیم والے پینٹیم تھری کو رُخصت دے دی ۔ اب اس کی جگہ 200 گیگا ہرٹز رفتار اور 2 گیگا ہرٹز رفتار کی 2 گیگا بائیٹ رَیم والے پینٹیم فور نے لے لی ہے ۔ کل یعنی منگل 2 جون سے میری اس کے ساتھ جنگ جاری ہے ۔ میں اُسے اپنی پسند پر ڈھالنا چاہ رہا ہوں اور وہ اپنی مرضی سے چلنا چاہ رہا ہے

میں 30 مئی سے 2 جون تک 4 دن بے کمپیوٹرا تھا ۔ اس دوران میں نے جو تبصرہ کسی کے بلاگ پر کیا یا اپنے بلاگ پر کسی قاری کے تبصرے کا جواب لکھا ان میں غلطیوں کا پایا جانا بہت حد تک ممکن ہے اور ابھی غلطیوں کا سلسلہ چلے گا کیونکہ سب سے اچھا اور برینڈڈ کومپیک کا کلیدی تختہ لایا ہوں جس کی سات چابیوں پر لکھا کچھ ہے اور لکھتی کچھ اور ہیں ۔ اسے آج تبدیل کرنے کی کوشش کروں گا
ان سب خامیوں کیلئے میں معذرت خواہ ہوں

Click on “Reality is Often Bitter” or write the following URL in browser and open http://iabhopal.wordpress.com

to see that worship is only for one God as written in the Qur’aan and in the Bible