آج تیسرا دن ہے کہ میں دِل کٹا ہوا محسوس کرتا ہوں
دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور کلیجہ بار بار منہ کو آتا ہے
وہ ہزارہ تھے
وہ شیعہ تھے
درست کہ میں اُن کے مسلک سے اختلاف رکھتا ہوں
مگر وہ انسان تھے
کیا اللہ نے ۔ اُس اللہ نے جس کا میں مُسلم ہوں
کسی انسان کے اس طرح ہلاک کئے جانے کی اجازت دی ہے ؟
جس طرح جمعہ کے دن کوئٹہ میں 100 سے زائد بے قصور انسانوں کو بغیر کسی اشتعال کے خُون میں نہلا دیا گیا ؟
کہاں ہے انسانیت ؟
کہاں مر گئی جمہوریت ؟
پچھلے 53 سے زائد گھنٹوں سے ہلاک کئے جانے والوں کےسینکڑوں لواحقین 86 میّتوں کو لئے برفانی سردی میں کھُلے آسمان تلے بیٹھے ہیں ۔ کل بارش بھی اُن پر برستی رہی اور اُنہوں نے ذرا سی جُنبش نہ کی
آخر اس کے سوا وہ کر بھی کیا سکتے ہیں ؟
پہلے بھی اسی طرح اُن کے درجنوں ساتھی ہلاک کئے گئے مگر حکومت نے کچھ نہ کیا
اللہ کے بندو ۔ اور کچھ نہیں کر سکتے تو اُن سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج تو کرو
چند سو لوگ جو کئی شہروں میں کل سے احتجاج کرتے ہوئے کھُلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں
اگر اُن کے ساتھ شریک نہیں ہو سکتے تو قلم سے تو احتجاج کر سکتے ہیں
جیسا کہ عدالتِ عظمٰی بہت پہلے فیصلہ دے چکی ہے بلوچستان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے
بلوچستان کی حکومت کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور وہاں دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں