Category Archives: مزاح

بيوی ڈانٹتی ہے

خواتين اسے پڑھيں تو اپنے اُوپر لينے کی بجائے اس کی ساخت پر غور کريں بالآخر يہ مذاح ہے

جس خاوند کو بيوی ڈانٹتی ہے وہ شريف مرد ہے
جو خاوند بيوی کو ڈانٹے وہ ظالم ہے

بيوی کے خاوند کو ڈانٹنے کا مطلب ہے کہ وہ خاوند سے پيار کرتی ہے
بيوی کے خاوند کو نہ ڈانٹنے کا مطلب ہے کہ خاوند بيوی سے پيار نہيں کرتا

عربی ميں مذکر کی جمع بھی مؤنث ہوتی ہے اسلئے حقوق صرف عورتوں کے ہوتے ہيں
مرد کا صرف ايک حق ہوتا ہے جو وہ نکاح کے وقت بيوی کے حوالے کر ديتا ہے

اہم معاشرتی اصول

يہ مردانہ باتيں ہيں خواتين نہ پڑھيں تو بہتر ہے

ملازمت کے صرف 2 اصول ہيں

1 ۔ باس [boss] کی بات درست ہوتی ہے
2 ۔ باس کی بات درست نہ ہونے کی صورت ميں ۔ پہلا اصول نافذ العمل ہو گا

ازدواجی زندگی کے صرف 2 اصول ہيں

1 ۔ بيوی کی بات ہميشہ درست ہوتی ہے
2 ۔ مياں بيوی کو آپس ميں مشورہ سے چلنا چاہيئے يعنی خاوند بات يا کام کرنے سے پہلے بيوی سے اجازت لے اور بيوی بات يا کام کرنے کے بعد اگر چاہے تو خاوند کو بتا دے

میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter
” پچھلے ساڑھے پانچ سال سے معاشرے کے کچھ بھیانک پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے

مياں بيوی ميں جنگ کيسے شروع ہوتی ہے

ايک خاوند گھر ميں اکيلا چھوٹے موٹے کام کر کے فارغ ہو گيا تو سمجھ ميں نہيں آ رہا تھا کيا کرے ۔ ٹی وی آن کيا اور ريموٹ کنٹرول سے چينل تبديل کرنے لگ گيا ۔ اتنی دير ميں بيوی آ گئی اور خاوند کے ساتھ صوفے پر بيٹھ کر بولی

بيوی “جانی ۔ ٹی وی پر کيا ہے ؟”

خاوند “خاک”

اور پھر جنگ شروع ہو گئی

———— ——— ——— ——— ——— ——— ———

بيوی سج دھج کر کہيں جا رہی تھی ۔ خاوند کو خدا حافظ کہا تو وہ بولا

خاوند ” واپس کب آؤ گی ؟”

بيوی ” کيوں ؟ ”

خاوند ” ميرا مطلب ہے کل ہماری شادی کی سالگرہ ہے ۔ کيسے منانے کا ارادہ ہے ؟ ”

بيوی ” ميرا جی چاہتا ہے کہ اب کے شادی کی سالگرہ ايسی جگہ مناؤں جہاں گئے کافی عرصہ ہو گيا ہے ”

خاوند ” تو پھر کيا خيال ہے کل کا دن باورچی خانہ ميں گذاريں ؟ ”

پھر جنگ شروع ہو گئی

مسئلہ ويزے کا

پاکستان کے ايک چڑيا گھر ميں ايک شير کو روزانہ صرف 2 کلوگرام گوشت کھانے کو ديا جاتا تھا ۔ وہ دن بدن کمزور ہوتا جا رہا تھا ۔ حالات سے تنگ وہ دعا کرتا کہ مجھے کسی اور ملک بھيج ديا جائے ۔ ايک دن دبئی کا پاکستان کے دورے پر آيا ہوا ايک شیخ چڑيا گھر آيا اور ايک شير دبئی بھيجنے کی درخواست کی ۔ شير خوش ہوا کہ قسمت جاگ گئی دبئی ميں ايئرکنڈيشنڈ چڑيا گھر ميں رہوں گا اور کھانے ميں بھی دو نہيں تو ايک بکرا روزانہ ملے گا

دبئی کے چڑيا گھر پہنچنے پر پہلے دن ايک خوبصورت تھيلے ميں نفاست سے بند کی ہوئی اس کی خوراک آئی ۔ اُس نے تھلا کھولا تو اس ميں کيلے تھے مگر تھے بڑے بڑے اور عمدہ معيار کے ۔ شير نے خيال کيا کہ ہو سکتا ہے کہ چڑيا گھر کے مہتمم نے سوچا ہو کہ پاکستان سے آنے کے بعد ميرا پيٹ خراب نہ ہو جائے اور صبر شکر کر کے کيلے کھا لئے ۔ دوسرے دن تھيلا آيا تو اس ميں بھی کيلے نکلے ۔ غصہ آيا مگر کھا ليا ۔ جب تيسرے دن بھی کيلے آئے تو شير نے کيلوں کا تھيلا لانے والے ملازم کو روک کر کہا “تمہيں نظر نہيں آتا کہ ميں شير ہوں ؟ جا کر مہتمم کو بتاؤ کہ ميں شير ہوں”۔ ملازم جا کر واپس آيا اور بولا “تم ہو تو شير مگر سرکاری ريکارڈ ميں بندر لکھا ہے کيونکہ تم بندر کے ويزہ پر آئے تھے”

بہترين خاوند

مغربی دنيا ميں عورتوں کا بہت احترام کیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے مغربی دنيا کے ايک رسالے نے مقابلہ منعقد کيا اور کچھ نمائندہ تصاوير شائع کيں جو حاضر ہيں

برطانيہ

رياستہائے متحدہ امريکہ

پولينڈ

يونان

دوسرے نمبر پر آنے والا سربيا

بہترين خاوند آئر لينڈ ۔ جہاں خاوند اپنی محبت کے اظہار ميں اپنی بيوی کا ہاتھ تھامے رکھتے ہيں

دو سطريں

دو سطروں کے لطيفے ۔ کہاوتيں ۔ بول وغيرہ بھيجنے کی دعوت دی گئی ۔ جن دو سطروں نے انعام پايا وہ يہ ہيں

ايک فلسفی نے لکھا
“زندگی ميں ميری کھو جانے والی اشياء ميں سے
سب سے زيادہ کمی ميں اپنے دماغ کی محسوس کرتا ہوں”۔

عورت کا دماغ کيسے کام کرتا ہے

مجھے اپريل 2010ء کے شروع میں دو برقی پيغامات آئے جن ميں سے ايک بين الاقوامی آن لائن اخبار کی طرف سے تھا اور دوسرا ايک خاتون کی طرف سے جو تعليميافتہ اور شادی شدہ ہيں اور پاکستان ميں سرکاری افسر بھی رہ چکی ہيں چند سالوں سے بيرونِ مُلک ہيں ۔ دونوں نے عورت کے دماغی عمل کی وضع کاری بھيجی ہے جسے ميں فی الحال سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اس کا آخری حصہ غور طلب ہے