معذرت خواہ ہوں کہ کل ایک فقرے کا کچھ حصہ چھپنے سے رہ گیا تھا
خطوط وحدانی میں یہ فقرہ ہونا چاہیئے تھا
(لیکن زن مرید نہ بنیئے اور نہ بیوی خاوند کی غلام بنے)
معذرت خواہ ہوں کہ کل ایک فقرے کا کچھ حصہ چھپنے سے رہ گیا تھا
خطوط وحدانی میں یہ فقرہ ہونا چاہیئے تھا
(لیکن زن مرید نہ بنیئے اور نہ بیوی خاوند کی غلام بنے)
یکم جون 1962ء کو میری ڈائری میں مرقوم ہے
انسان کے دل میں بہت سی خواہشات اُبھرتی رہتی ہیں
اگر یہ تمام خواہشات ایک حقیقت بن سکتیں تو نظامِ عالم کا برقرار رہنا بہت مُشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا اور خود اِس انسان کیلئے نتیجہ مُضر ہو سکتا تھا
اسلئے ہر خواہش کی تکمیل کی اُمید رکھنا عقل سے بعید فعل ہو گا
زندگی میں جس کسی سے بھی ملاقات ہوتی ہے اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے
کوئی آپ کا امتحان لے گا ۔ کوئی آپ کو استعمال کرے گا اور کوئی آپ کو کچھ سکھا جائے گا’
سب سے اہم وہ ہیں جو آپ کو بہترین بنائیں ۔ آپ کی عزت کریں اور آپ کو جیسے بھی آپ ہیں قبول کریں
ایسے لوگوں کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے
میں نے اُس منہ کو بھی کھانا دیا جس نے مجھ پر بہتان تراشی کی
میں نے اُس کے چہرے سے بھی آنسو پونچھے جس نے مجھے رُلایا
میں نے اُسے بھی سہارا دیا جس نے مجھے گرانے میں کسر نہ چھوڑی
میں نے اُن لوگوں کے ساتھ بھی بھلائی کی جو میرے لئے کچھ نہیں کر سکتے
میں نے اُن لوگوں کی بھی مدد کی جنہوں نے میری پیٹھ میں چھُرا گھونپا
یہی کہیں گے نا ۔ کہ میں پاگل ہوں ؟ ؟ ؟
لیکن میں اپنے آپ کو دوسروں کی نفرت میں ضائع نہیں کرنا چاہتا
میں ایسا ہی رہنا چاہتا ہوں
کیونکہ
میں جو کچھ بھی ہوں ۔ میں ہوں اور یہ میری فطرت ہے
زندگی آسان نہیں لیکن تمام تر مشکلات کے ساتھ میں اسے بطور خود گذارنا چاہتا ہوں
مستقل مزاجی بونے والا اطمینان کی فصل پائے گا
محنت بونے والا کامیابی کی فصل پائے گا
یقین بونے والا ایمان کی فصل پائے گا
محتاط رہیئے کہ جو آج بوئیں گے کل کو اُسی کے مطابق فصل پائیں گے
غلطیاں کرتے ہوئے گذاری زندگی نہ صرف زیادہ قابل احترام ہوتی ہے
بلکہ
اُس زندگی سے زیادہ کارآمد ہوتی ہے جو کچھ کئے بغیر گذار دی جائے
دوسروں کی زندگی کو مشکل بنا کر اُنہیں صبر کی تلقین کرنا
ایسا ہی ہے جیسے کوئی چیز آگ میں ڈال کر اُسے کہا جائے کہ
”جلنا نہیں“۔
مفتی اسمٰعیل منک