عجب زمانہ ہے کہ انسان کسی انسان کی اطاعت ميں مُستعد ہے ۔ دفتر ميں صاحبِ دفتر کی اطاعت ۔ مال کی توقع جس سے ہو اُس کی اطاعت کيلئے ہر وقت کمر بستہ رہتا ہے ليکن اللہ کی اطاعت کے سلسلہ ميں وسوسوں کا شکار ہو جاتا ہے
وسوسے شيطان کا کمال ہے
مگر اللہ کے بندے شيطان کے قابو ميں نہيں آتے ۔ اسی سلسلہ ميں ايک کہانی
ايک سيدھا سادا سا شخص اپنے کمرے ميں سو رہا تھا کيا ديکھتا ہے کہ يکدم روشنی ہو گئی اور اس ميں سے ايک فرشتہ نمودار ہوا اور کہا “اللہ نے تمہارے لئے ايک کام مقرر کيا ہے” ۔ فرشتے نے اُسے ايک بڑی چٹان دکھائی اور کہا “اسے پوری قوت سے دھکا ديتے رہو”
اگلے دن اُس شخص نے ايسا ہی کيا ۔ بہت دير تک چٹان کو دھکا لگاتا رہا مگر چٹان بڑی تھی وہ اُسے سرکا نہ سکا اور تھک کر کمرے ميں چلا گيا ۔ وہ روزانہ پوری قوت سے چٹان کو دھکا لگاتا اور پھر تھک کر چلا جاتا ۔ اسی طرح کئی ماہ گذر گئے ۔ ايک دن اُسے محسوس ہوا کہ کوئی اُسے کہہ رہا ہے “کيوں اپنی طاقت اور وقت ضائع کر رہے ہو ۔ تم اس چٹان کو نہيں ہلا سکتے ۔ يہی وقت اور محنت کسی منافع بخش کام ميں لگاؤ”
وہ شخص سوچنے لگا کہ “بات تو ٹھيک ہے مجھے اتنا عرصہ اس چٹان کو دھکا دينے سے کيا فائدہ ہوا ۔ ليکن اُسے يقين تھا کہ جس نے اُسے چٹان کو دھکا لگانے کا کہا تھا وہ فرشتہ تھا تو اُس نے سوچا کيوں نہ وہ اللہ سے دعا کرے کہ اللہ اس کی رہنمائی کرے ۔ وہ پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوا اور عرض کی
“يا اللہ ۔ مجھے آپ کا حکم ملا کہ چٹان کو دھکا لگاؤ ۔ ميں روزانہ اپنی پوری قوت سے اسے دھکا لگاتا رہا کئی ماہ اسی طرح گذر گئے ہيں مگر ذرہ برابر بھی اسے سرکا نہ سکا تو اس کا کيا فائدہ؟ ميں کيوں ناکام ہوں؟”
آواز آئی ” اے ميرے بندے ۔ تو ناکام نہيں ہوا ۔ ميں نے چٹان کو سرکانے کا حکم نہيں ديا تھا صرف دھکا لگانے کا کہا تھا ۔ تيرے لئے ميرا حکم ماننا فرض تھا” ۔ آواز جاری رہی ” تُو نحیف اور کمزور تھا اور دل ميں مجھ سے التجاء کيا کرتا تھا کہ ميں تمہيں طاقتور بناؤں تاکہ تو اپنا حق لينے کيلئے کھڑا ہو سکے ۔ ميں نے تيری دعا قبول کی اور تمہيں جو حکم ديا تو نے اس پر پورے خلوص سے عمل کيا ۔ اب ديکھ تمہارے بازوؤں کے پٹھے کتنے موٹے اور مضبوط ہو گئے ہيں ۔ تمہارے ہاتھوں کے پٹھے بھی مضبوط ہو چکے ہيں ۔ تمہاری ٹانگيں اتنی موٹی اور فولادی بن چکی ہيں ۔ تمہاری سانس پہلے سے زيادہ بہتر اور حوصلہ پہاڑ کی طرح مضبوط ہو گيا ہے ۔ اب تو مضبوط سے مضبوط آدمی کا مقابلہ کر سکتا ہے”
سبق ۔ کئی باتيں ايسی ہوتی ہيں جو انسان کی سمجھ ميں نہيں آتيں ليکن اللہ نے اس ميں ہماری بہتری پنہاں رکھی ہوتی ہے ۔ يہ اللہ ميں ہمارا پُختہ يقين ہی ہے جو ہميں پريشانيوں سے بچاتا ہے اور ترقی کی طرف لے جاتا ہے ۔ اگر سامنے چٹان ہو تو بھی ہمت نہيں ہارنا چاہيئے اور اللہ پر بھروسہ کر کے محنت کرتے رہنا چاہيئے اور اللہ سے مدد کی دعا کرتے رہنا چاہيئے
اللہ ہميں اپنے بندوں والے کام کرنے کی توفيق عطا فرمائے