ایک خُوبرُو جوان کی شادی ایک بہت ہی حسیِن لڑکی سے ہو گئی ۔ شادی کے بعد دونوں پیار و احترام سے رہنے لگے ۔ زندگی ہنسی خوشی گذر رہی تھی کہ بیوی کو ایک جِلدی بیماری ہو گئی جس نے اُس کی خوبصورتی کو گہنانا شروع کر دیا ۔ جب اُس کے چہرے پر اثر بڑھنے لگا تو چند دنوں کیلئے خاوند دَورے پر چلا گیا ۔ واپس آنے پر اُس نے بتایا کہ ایک حادثے کے نتیجہ میں وہ بینائی سے محروم ہو گیا ہے ۔ بہر کیف میاں بیوی کی محبت میں کوئی فرق نہ آیا اور زندگی کی گاڑی حسبِ معمول چلتی رہی
وقت گذرتا گیا اور کچھ سال بعد بیوی اس دُنیا سے رُخصت ہو گئی ۔ بیوی کی موت سے خاوند کو بڑا صدمہ ہوا ۔ بیوی کے کفن دفن سے فارغ ہو کر اُس نے اعلان کیا کہ اس مکان اور اس شہر میں نہیں رہ سکتا کہ ان کی ایک ایک چیز اُسے بہت تڑپائے گی ۔ اس لئے وہ شہر چھوڑ کر جا رہا ہے
جنازے کے ساتھ آئے لوگوں میں سے ایک بولا ” دوسری جگہ جا کر آپ زندگی کیسے گذاریں گے ؟ جب سے آپ کی آنکھیں خراب ہوئیں مرحومہ آپ کو ہر جگہ لے کر جاتی تھی اور ہر کام مین آپ کی مدد کرتی تھی“۔
مرحومہ کے خاوند نے آنسو پونچھتے ہوئے جواب دیا ” میں نابینا نہیں ہوں ۔ مجھے بالکل درست نظر آتا ہے ۔ میں نے محسوس کیا تھا کہ اپنی خوبصورتی کو زائل ہوتا دیکھ کر مرحومہ غمگیں سی ہو گئی تھی ۔ وہ بہت اچھی بیوی تھی اور مجھ سے والہانہ محبت کرتی تھی ۔ اُس کی صحت کی خاطر میں نابینا بن گیا تھا جس کا اُس پر اچھا اثر پڑا“۔
سبق ۔ آپس کے تعلقات اچھے رکھنے کی خاطر دوسروں کی کمزوریوں کو نظر انداز کرنا پڑتا ہے یعنی سب کچھ دیکھتے ہوئے ہمیں نابینا بننا پڑتا ہے
اللہ کریم ہمیں دوسروں کی خامیوں سے درگذر کرنے کی توفیق عطا فرمائے