Category Archives: روز و شب

انسان بمقابلہ جانور

انسان دوسرے انسان کے ساتھ بالخصوص جب اُس کا تعلق بالکل مختلف قبیلہ اور رنگ و نسل سے ہو ۔ ”کیسا سلوک کرتا ہے“ کا نقشہ ذہن میں قائم کر لیجئے پھر
مندرجہ ذیل ربط پر کلِک کر دیکھیئے کہ کون بہتر ہے ؟

انسان یا جانور ؟

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ مصائب کا سبب

دنیا کے بیشتر مصائب کا سبب بُرے لوگوں کا تشدد یا زیادتی نہیں
بلکہ
اچھے لوگوں کی اس پر خاموشی ہے

ہر لمحہ سے لُطف اندوز ہویئے اور مسکراتے رہیئے ۔ مصائب میں کمی ہو گی

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ”Two Faces or Two Hearts“

کاش کسی کے دل میں ۔ ۔ ۔

چاہتا ہوں‌کہ اچھی بات کسی کوسکھا سکوں
کاش کسی کے دِل میں اُتر جائے میری بات

یہی مُلک پاکستان تھا
دُنیا بھی یہی تھی
لیکن ایک دور تھا جب ۔ ۔ ۔
ہم سب پاکستانی تھے
ہم سب بھائی بھائی تھے
ہم سب کو اِس مملکتِ خدا داد کی بہتری کی فِکر تھی
یعنی
ہم سب کو ہم سب کی کی فکر تھی

پھر رُت بدلی
ہم نے انگلِش مِیڈِیم سکولوں میں پڑھنا شروع کر دیا
ہم اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھنے لگے
ہم نے محنت کی جگہ حصولِ مایہ کو اپنا نصب العین بنایا
ہم پرانی خاندانی قدروں کی بجائے کوٹھی کار اور بدیشی (غیرمُلکی) لباس کو ترقی کا نشان سمجھنے لگے

نتیجہ
یہاں کلِک کر کے اُس دور کے سربراہِ حکومت اور آج کے سربراہِ حکومت میں فرق آپ خود تلاش کیجئے
کاش کسی کے دِل میں اُتر جائے میری بات

کیا پردہ صرف مسلمان عورتیں کرتی ہیں ؟

Jew Women
متصل تصویر دیکھ کر اگر آپ سمجھیں کہ یہ مسلمان ہیں تو آپ غلطی پر ہیں

یہ حقیقت ہے کہ قرآن کے علاوہ اللہ کی اُتاری ہر کتاب توریت ہو یا انجیل یا زبور سب میں پردہ کا حُکم موجود تھا ۔ جس طرح آج مسلمانوں کی بڑی تعداد دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر پردے کو تَج چکی ہے اسی طرح پہلے والے اہلِ کتاب نے بھی کیا

اُوپر والی تصویر میں 2 مرد اور 2 عورتیں اور نچلی تصویر میں 2 عورتیں یہودی ہیں ۔ یہ مسلمانوں کی طرح پردہ کے پابند ہیں اور مسلمانوں ہی کی طرح اپنی عورتوں کو درمیان میں بٹھایا ہے کہ کوئی غیر مرد قریب نہ آنے پائے ۔ یہ پردے کی پابند یہودی Jew women-2عورتیں ماضی سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ آجکل کے جدید زمانے کی عورتیں ہیں جو پردے پر فخر محسوس کرتی ہیں

بہت سے یہودی اپنے خاندان کی ہر عمر کی لڑکیوں کو اسی طرح مکمل پردہ کرانے لگے ہیں سوائے اس کے کہ چھوٹی بچیاں چہرہ نہیں ڈھانپتیں ۔ اسرائیل میں بھی ایسی پردے والی یہودی عورتیں کافی تعداد میں ہیں ۔ اِن یہودی عورتوں کا اعتقاد ہے کہ عورت کے جسم کو غیر مردوں کی نظروں سے بچانا ضروری ہے چنانچہ وہ اپنے پورے جسم کو اچھی طرح سے اس طرح ڈھانپتی ہیں کے جسم کے خد و خال بالکل ظاہر نہ ہونے پائیں

مندرجہ ذیل ربط کی دوسری سطر پر کلِک کر ایک وڈیو دیکھیئے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پردہ کرنے والی یہودی عورتیں گلی بازار میں کس طرح جاتی ہیں ۔ عورت کے ساتھ 2 چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو ننگے سر نہیں ہیں ۔ یہودی مذہب کے مطابق اُنہیں ٹوپیاں پہنائی گئی ہیں
//www.dailymotion.com/embed/video/xzfb69
The new ultra-Orthodox Jewish woman by old-mcdonald

یہودی عورتوں کا یہ لباس جو مسلمانوں کے برقعہ اور نقاب کی مانند ہے فرُمّکا (frumka) کہلاتا ہے جو فرُمّ یعنی عابد (devotee) اور لفظ ” بُرقعہ“ سے بنا ہے ۔ ربی داؤد بنِظری (Rabbi David Benizri) کے مطابق یہ تحریک یہودیوں میں 6 یا 7 سال قبل 100 عورتوں نے شروع کی جو مقبول ہونا شروع ہوئی اور اب ایسی عورتوں کی تعداد 30000 سے بڑھ چکی ہے ۔ ربی داؤد بنِظری مزید کہتے ہیں کہ عورت کی حیاء کی بگڑتی صورتِ حال نے یہودی عورتوں کے ذہنوں میں بیداری اور اپنے جسم کی حفاظت کا جذبہ پیدا کیا

ایک 22 سالہ یہودی عورت ساری رَوتھبرگ (Saari Rothberg)۔ نے پردے کے فوائد بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمارے جسم ہمارے خاوندوں کی امانت ہیں انہیں غیر کیوں
دیکھیں
یہاں کلِک کر کے اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں

اب مسئلہ صرف یہ ہے مسلم خواتین اپنے دین کی پیروی کرتے ہوئے جسم کو اچھی طرح ڈھانپیں تو دنیا کے نام نہاد ترقی پسند اور آزادی کے علمبردار اُنہیں ” انتہاء پسند“ یا ”مجبور و مظلوم“ قرار دیتے ہیں اور اُنہیں اس پردے سے آزاد کرانے کیلئے آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا ہے لیکن جب یہودی عورتیں پردہ کریں تو اسے اُن کی خوبی اور اپنے مذہب سے لگاؤ قرار دیا جاتا ہے

یہی نہیں کچھ ممالک نے قانون بنا کر مُسلم عورتوں کیلئے پردہ کرنا ممنوع قراد دے دیا ہے اور یورپ کے باقی ممالک اور کئی امریکی ریاستوں میں پردہ میں مُسلم خاتون نظر آئے تو اُسے تنگ اور پریشان کیا جاتا ہے

یہی اصل چہرہ ہے انسانی حقوق کی علمبردار آزاد خیال دنیا کا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ نصیب یا قسمت

نصیب یا قسمت ایسی چیز یا طاقت نہیں ہے کہ اس کے سہارے یا انتظار میں بیٹھے رہیں
قسمت کو کوسنے سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا
قسمت جو کچھ بھی ہے وہ انسان کے اختیار میں نہیں ہے

ہاں ایک ایسی چیز ہے جو ہر انسان کے اپنے اختیار میں ہے اور اس سے اپنی قسمت کو سنوارا جا سکتا ہے
وہ ہے خلوصِ نیت اور محنت سے کام کرنا
آج ہی سے لگن اور محنت سے کام شروع کیجئے

اِن شاء اللہ قسمت خود آ کر آپ کے قدم چُومے گی

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” How the nations end ? “