بیسویں اور اکییسویں صدی عیسوی میں چند اشخاصں نے فرض نمازوں کی تعداد اور اوقات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ۔ اصل معاملہ کچھ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان چند اشخاص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سُنت و حدیث پر یقین نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ سُنت و حدیث سے مدد لئے بغیر قرآن شریف کو عربی زبان کا کوئی ماہر بھی درست طریقہ سے سمجھ نہیں سکتا ۔ جہاں تک نماز کے اوقات ۔ طریقہ اور اس میں پڑھنے کا تعلق ہے یہ تو سُنت و حدیث سے رہنمائی لئے بغیر کسی طرح ممکن ہی نہیں ۔ پانچ واجب نمازیں [جنہیں ہمارے ملک میں فرض کہا جاتا ہے] اوّل روز سے پڑھی جا رہی ہیں ۔ رسول کی اطاعت کرنے کیلئے اللہ کا حُکم قرآن شریف میں کئی جگہ مرقوم ہے ۔ پانچ نمازیں جن کا حُکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دیا ان کو متنازعہ بنانا صرف رسول کی ہی نہیں اللہ کے حُکم کی بھی خلاف ورزی ہے
نماز کے اوقات سے متعلق میرے علم کے مطابق جو آیات قرآن شریف میں ہیں اُن کا ترجمہ نقل کر رہا ہوں ۔ کسی زبان کا ترجمہ دوسری زبان میں پیش کرتے ہوئے اصل صورتِ حال کو برقرار رکھنا مُشکل ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ اوّل نص قرآن شریف ہے ۔ اس کے بعد حدیث و سُنّت ۔ اسلئے قرآن شریف کو پڑھنا اور سمجھنا لازم ہے ۔ مندرجہ ذیل آیات سے مجھے جو سمجھ آئی وہ ہر آیت کے نیچے خطوط وحدانی میں درج ہے
سورت 11 ۔ ھود ۔ آیت 114
اور دن کے دونوں سروں اور رات کی چند ساعات میں نماز پڑھا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ ان کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں
[یہ فجر ۔ مغرب اور عشاء کی نمازوں کی تاکید ہے]
سورت 17 ۔ بنیٓ ارآءیل ۔ آیت 78
(اے محمدﷺ) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیوں صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے
[یہ دوپہر کو سورج ڈھلنے سے لے کر اندھیرا ہونے تک کی نمازوں کی تاکید ہے یعنی ظہر ۔ عصر ۔ مغرب اور عشاء]
سورت 20 ۔ طٰہٰ ۔ آیت 130
پس جو کچھ یہ لغو باتیں کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف تاکہ تم خوش ہوجاؤ
[یہ فجر ۔ عصر ۔ عشاء اور ظہر کی تاکید ہے]
سورت 24 ۔ النّور ۔ آیت 58
مومنو! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچّے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ یعنی (تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں۔ نماز صبح سے پہلے اور ظہر کے وقت جب تم کپڑے اتار دیتے ہو۔ اور تیسرے عشاء کی نماز کے بعد۔ (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو۔ اس طرح اللہ اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور اللہ بڑا علم والا اور بڑا حکمت والا ہے
[یہاں فجر ۔ ظہر اور عشاء کی نمازوں کا بالواسطہ ذکر ہے]
سورت 30 ۔ الروم ۔ آیت 17 و 18
تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو اللہ کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو) ۔ اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو (اُس وقت بھی نماز پڑھا کرو)
[یہاں مغرب ۔ فجر ۔ عصر اور ظہر کی نمازوں کی تاکید ہے ۔ نماز کو اللہ کی تسبیح کہا گیا ہے ۔ یہ وہ تسبیح نہیں جو ہم دانوں پر گنتے ہیں]
سورت 40 ۔ المؤمن ۔ آیت 55
تو صبر کرو بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
[روزانہ سب نمازیں پڑھا کرو]
سورت 50 ۔ قٓ ۔ آیت 39 و 40
تو جو کچھ یہ (کفار) کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو ۔ اور رات کے کسی وقت میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو
[یہاں فجر ۔ عصر اور عشاء کی نمازوں کی تاکید ہے]
سورت 73 ۔ مزمّل ۔ آیت 2 و 3
رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات ۔ آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر لو
[يہ عشاء کی نماز کے دورانيئے کے متعلق حکم ہے]
سورت 76 ۔ الدھر ۔ آیت 25 و 26
اور صبح وشام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو ۔ اور رات کو اس کے سامنے سجدے کر و اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کرو
[یہ پھر روزانہ سب نمازیں پڑھنے کی تاکید ہے جس میں رات کی نماز کا بالخصوص ذکر ہے]