Category Archives: خبر

ممبئی دہشتگردی ۔ اصل مُجرموں کی پردہ پوشی

مندرجہ ذیل خبروں سے ثابت ہوتا ہے کہ ممبئی میں جو ڈرامہ بظاہر 26 نومبر 2008 کو شروع ہوا اُس کی تیاری 15 نومبر سے بھی پہلے شروع ہو چکی تھی اور یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ دہشتگرد کون تھے ؟ ان حقائق کی نظر سے دیکھا جائے تو کوئی بھارتی خفیہ ادارہ بھی اس میں ملوث ہو سکتا ہے ۔ اسی لئے حقائق پر پردہ ڈال کر سارا ملبہ پاکستان پر گرایا جا رہا ہے تاکہ عوام کا دھیان اس دہشتگردی کے حقائق کی طرف نہ جانے پائے جس میں بھارتی پولیس کا ایک زیرک اعلٰی عہدیدار بھی مارا گیا ۔

سی بی سی نیوز [کنیڈین برادکاسٹنگ کارپوریشن]
ایک آزاد صحافی ارون اشتھانا نے نریمان گیسٹ ہاؤس کے باہر سے سی بی سی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا “کہا جاتا ہے کہ عسکریت پسندوں نے حملوں سے 15 یوم قبل گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا اور اُن کے پاس بہت زیادہ بارود اسلحہ اور خوراک تھی”

برطانیہ کا گارجین یا گارڈین
مقامی لوگوں نے بتایا کہ نریمان ہاؤس کے مالک ایک اسرائیلی یہودی خاندان ہے جو اس کے فلیٹ مذہبی یہودیوں کو کرائے پر دیتے تھے”

مِڈ ڈے نیوز
اس حملہ ڈرامہ میں نریمان ہاؤس کا کردار پریشان کن ہے ۔ گذشتہ رات [نریمان ہاؤس کے] رہائشیوں نے لگ بھگ 100 کلو گرام گوشت اور کھانے کی دوسری اشیاء منگوائیں جو کہ ایک فوج کیلئے یا پھر چند لوگوں کی 20 دن کیلئے کافی تھا ۔ اس کے کچھ دیر بعد 10 کے قریب عسکریت پسند [نریمان ہاؤس میں] داخل ہوئے ۔ ظاہر ہے کہ یہ اشاء خوردنی اُن کی آمد کو مدِ نظر رکھکر منگوائی گئی تھیں

ڈی این اے انڈیا
موکوند شلکے جو کولابا مارکیٹ میں دکاندار ہے نے بتایا کہ اُن لوگوں نے نریمان ہاؤس میں داخل ہونے سے قبل کافی خوردنی سامان خریدا جو ان کیلئے 3 ہفتوں کیلئے کافی تھا ۔ اُنہوں نے دو پیٹیاں مرغی کا گوشت کوئی 25000 روپے کی شراب کولابا کی دو دکانوں سے خریدے ۔

مِڈ ڈے نیوز
اس علاقہ کے ایک ماہی گیر وِتھال ٹنڈل نے کہا “بدھ [26 نومبر] کے روز شام کے وقت میں نے چھ سات کشتیاں آتے دیکھیں جن میں سے کوئی دس آدمی بہت زیادہ سامان کے ساتھ اُترے اور اُن کو آہستہ آہستہ نریمان ہاؤس کے اندر لے گئے ۔ اس عمارت [نریمان ہاؤس] میں کافی کمرے ہیں جو مسافروں کیلئے گیسٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ ہم میں سے کسی کو اُن لوگوں کے نام معلوم نہیں ہیں ۔

ایک ٹی وی صحافی ورندرا گھناوت بدھ سے نریمان ہاؤس پر نظر رکھے ہوئے تھا ۔ پولیس والے بھی اس سلسلہ میں گم سم تھے

برطانیہ کا گارجین یا گارڈین
وہ سمندر کے راستے سے آئے اور اندھیرے میں قدیم کولابا کی تنگ گلیوں سے گذرتے ہوئے چہ منزلہ عمارت نریمان ہاؤس میں چلے گئے ۔ یہ بندوق بردار لوگ وہاں رہے اور بعد میں اندر سے محاصرہ کر لیا

دی نیو یارک ٹائیمز
جب دہشتگرد دھانور کی کشتی کے قریب اُترے تو وہ نریمان ہاؤس کی تنگ گلی سے صرف تین عمارتیں دور تھے ۔ پانچ منزلہ عمارت نریمان ہاؤس جس میں ایک جوان ربی گافریل ہولٹسبرگ اور اس کی بیوی رفقہ جو نیو یاکر سے آئے ہوئے ہیں ایک یہودی سینٹر چلاتے ہیں

برطانیہ کا گارجین یا گارڈین
ایک پولیس مین جس نے نریمان ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی بتایا ۔ گذشتہ رات میں عمارت کے اندر گیا ۔ میں یہ جان کر دنگ رہ گیا کہ وہ لوگ سفید فام ہیں ۔ میرا خیال تھا کہ وہ ہماری طرح کے ہوں گے ۔

بی بی سی
مشرہ کی یاد داشت کے مطابق “پھر غیر ملکی سفید فاموں نے مار دھاڑ جاری رکھی” ۔

مسٹر امیر نے کہا “وہ ہندوستانی نہیں لگتے تھے ۔ وہ غیر ملکی تھے ۔ جہاں تک مجھے یاد ہے ایک سنہرے بالوں والا تھا ۔ دوسروں نے واہیات طریقہ سے بال بنائے ہوئے تھے”

ڈی این اے انڈیا
نریمان ہاؤس کے سامنے والی عمارت کے رہائشی انند راؤرین نے جب پولیس کے سربراہ [جو تفتیش کر رہا تھا] کے مارے جانے کی خبر ٹی پر آئی تو ہم نے فلیٹ [نریمان ہاؤس] سے شور سنا جیسے لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہیں

یوروشلم پوسٹ
نینی [آیا] جس نے دوسالہ موشے ہولٹز برگ کو ممبئی کے چاباد ہاؤس سے جمعرات کو بچایا وہ جمعرات کو اسرائیل پہنچ رہی ہے ۔ اس نے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ موشے کے ساتھ اس خصوصی پرواز پر اسرائیل واپس آنا چاہتی ہے جو اسرائیل کی فضائیہ نے بھیجی ہے ۔
بچہ جمعہ کو اپنے دادا دادی کے پاس پہنچ گیا ۔ اسرائیل کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ “اس کی وزارت آیا کو اسرائیل لانے کیلئے کام کر رہی تھی اور اس نے وزارتِ داخلہ کو درخواست کی ہے کہ آیا کو اسرائیل میں رہنے دیا جائے ۔

خیال رہے کہ جب نریمان ہاؤس بھارتی سکیورٹی فورسز کے محاصرہ میں تھا ۔ نریمان ہاؤس کے مالکوں کے بچے کی آیا [جو کہ بھارتی ہے] اُن کے بچے کو ساتھ لئے ہوئے باہر نکل آئی تھی جس پر یہی باور کیا جا سکتا ہے کہ اُسے بحفاظت باہر بھیجا گیا ۔

انڈین ایکسپرس
دو سالہ موشے اور اس کی آیا ساندرا سیموئل اپنے نانا نانی کے ساتھ اسرائیل کے خصوصی فوجی طیارہ میں آج رات اسرائیل چلے گئے

دی انڈیا ٹیلی گراف
یکم دسمبر ۔ اسرائیل بھارتی آیا کو رہائشی اجازت نامہ دے رہا ہے ۔ اسرائیل کے وزیرِ خارجہ نے کابینہ کو بتایا کہ اس کی وزارت آیا ساندرا سیموئل کو رہائشی ویزہ دلوانے کا انتظام کر رہا ہے ۔

دی انڈیا ٹیل گراف
اسرائیل نے بھارت سے درخواست کی ہے کہ نریمان ہاؤس میں مارے جانے والے اسرائیلی باشندوں کا پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے ۔ اسرائیلی مشن کے مطابق مارے جانے والے 9 افراد میں سے 7 اسرائیلی تھے ۔

سوچنے کی بات ۔ دو تو نریمان ہاؤس کے مالک پولیس مقابلہ میں مارے گئے ہوں گے ۔ باقی 5 اسرائیلی کہاں سے آئے ؟
گذارش ۔ میں اُن نوجوانوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے یہ خبریں اکٹھا کرنے میں میری مدد کی ۔

تازہ ترین

آج سپریم کورٹ نے فرح ڈوگر کیس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے خلاف دائر پٹیشن خارج کر دی ہے اور اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی سنگل بینج کے جسٹس زوار حسین کی جانب سے جاری کردہ حکم امتناعی بھی ختم ہو گیا ہے۔ بینج کی سربراہی جسٹس فقیر کھوکھر کر رہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں جسٹس جاوید بٹر اور جسٹس اعجاز یوسف شامل تھے۔ بینج نے اٹارنی جنرل پاکستان لطیف کھوسہ، فیڈرل بورڈ کے وکیل آغا طارق اور پٹیشن کی پیروی کرنے والے وکیل راجہ عبد الرحمن کے دلائل اور آراء سننے کے بعد اپنے ریمارکس میں کہا کہ تمام ادارے آئین اور قانون کے تحت متعین کردہ حدود میں کام کرنے کے پابند ہیں۔کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ درخواست قبل از وقت دائر کی گئی اور پہلے درخواست گذار کو اسلام آباد ہائی کورٹ رجوع کرنا چاہیئے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق فرح حمید ڈوگر کو اضافی نمبرز کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا زیر التوا اجلاس پیر کو دن گیارہ بجے پارلے منٹ ہاؤس میں ہوگا ۔ میڈیا کو اس کی مکمل کوریج کی اجازت دی گئی ہے ۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین عابد شیر علی کریں گے

ممبئی حملے ۔ ایک دلچسپ حقیقت

بھارت نے ممبئی میں دہشتگردی کا مرتکب پاکستان یا پاکستانیوں کو قرار دیا ہے جسے بھارت کا پیش کردہ واحد ٹھوس ثبوت ہی جھوٹا ثابت کرتا ہے ۔ ممبئی کے واقعہ کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ دہشتگردوں میں سے ایک نے بھارت کے ایک ٹی سٹیشن کو فون کیا اور صحافیوں سے بہت لمبی بات کی اور زیادہ تر بار بار دہرائی گئیں جو کہ دہشتگردوں کے رویہ کا غماز نہیں ۔

زیادہ اہم وہ گفتگو ہے جو عمران نامی دہشتگرد نے ٹی وی سٹیشن پر موجود صحافیوں سے کی ۔ نہ صرف عمران کا طرزِ گفتگو کسی پاکستانی علاق سے مماثلت نہیں رکھتا بلکہ اُس کے بولے ہوئے بہت سے الفاظ پاکستان کے کسی علاقہ میں نہیں بولے جاتے ۔ بقول عمران وہ نریمان ہاؤس میں موجود تھا ۔ عمران کی گفتگو سے سے لئے گئے کچھ الفاظ مندرجہ ذیل ہیں جو پاکستان کے کسی علاقہ کی زبان سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ کچھ ایسے ہیں جن کا مطلب کسی پاکستانی کو معلوم نہیں ہو گا

1 ۔ پری وار ۔ کون پاکستان میں یہ لفظ استعمال کرتا ہے ؟
2 ۔ جُلم ۔ پاکستان میں ظُلم کہا جاتا ہے
3 ۔ جیاتی ۔ پاکستان میں زیادتی کہا جاتا ہے
4 ۔ جِندگی ۔ پاکستان میں زِندگی کہا جاتا ہے
5 ۔ نَیتا ۔ پاکستان میں سیاستدان کہا جاتا ہے
6 ۔ اتہاس ۔ پاکستان میں تاریخ کہا جاتا ہے
7 ۔ شانتی ۔ پاکستان میں امان کہا جاتا ہے ۔ شانتی ہندو لڑکی کا نام سمجھا جاتا ہے
8 ۔ پرسارن ۔ کون پاکستان میں جانتا ہے کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟
9 ۔ اتنک وادی ۔ کون پاکستان میں جانتا ہے کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟
10 ۔ کھلنائک ۔ کون پاکستان میں جانتا ہے کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟
11 ۔ انائے ۔ کون پاکستان میں جانتا ہے کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟ البتہ آدھی صدی قبل امرتسر ریڈیو پر ایک گانا نشر ہوتا تھا ۔ حق دُوجے دا مار مار کے بن گئے لوک امیر ۔ میں ایہنوں کہندا انیائے لوکی کہن تقدیر ۔ اس سے لگتا ہے کہ انیائے کا مطلب گناہ یا ظُلم ہو گا
12 ۔ سکول کو پاٹ شالا کہا ۔ پاکستان میں سکول کو مدرسہ تو کہہ سکتے پاٹ شالا نہیں
13 ۔ شکشن ۔ پاکستان میں سیکشن کہا جاتا ہے
14 ۔ میرے کو ۔ پاکستان میں” مُجھے” کہا جاتا ہے
15 ۔ تمارے کو بول رہے ہیں نا ۔ پاکستان میں “تمہیں کہہ رہا ہوں نا” کہا جاتا ہے
16 ۔ مدھبھیر ۔ کون پاکستان میں جانتا ہے کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟

اب متذکرہ گفتگو سُنیئے ۔ اس آڈیو ریکارڈ کی بھارتی حکومت کی طرف سے تردید نہیں کی گئی ۔
watch?v=QhO6rynb1C8

پردان منتری جواب دیں

اجمل قصاب سمیت اور کئی لوگوں کو 2006ء سے قبل نیپالی فورسز کی مدد سے انڈین ایجنسیز نے کٹھمنڈو سے اٹھایا تھا اجمل قصاب وہاں پر بزنس ٹور کے سلسلے میں گیا تھا۔اجمل کے علاوہ دیگر پاکستانیوں کو بھی نیپال میں گرفتار کیا گیا تھا، اس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن کے خلاف نیپالی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس میں نیپالی فورسز اور انڈین ہائی کمیشن سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ جیو نیوز سے کی گئی بات چیت میں پاکستانی وکیل ایڈووکیٹ سی ایم فاروق نے بتایا ہے کہ اجمل قصاب سمیت تقریباً 200 لوگوں کو نیپالی فورسز نے 2006ء سے پہلے سے اٹھایا ہوا ہے۔ اور اس حوالے سے ان کی درخواست نیپالی سپریم کورٹ میں التوا کا شکار ہے جس میں نیپالی فورسز اور انڈین ہائی کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے کہ انہوں نے اجمل سمیت اور کئی پاکستانی انہوں نے گرفتار کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستانی اور انڈین گورنمنٹ کو خطوط لکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے نیپال میں ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی جس میں میں نے بتایا تھا کہ نیپالی فورسزنے اجمل سمیت کئی پاکستانی اٹھا کر غائب کردیئے ہیں اور یہ کسی بھی برے وقت پر ان کا غلط استعمال کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران ان کا اجمل قصاب سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں اس کیس کی پیروی ابھی بھی کررہا ہوں اور اس مہینے کے آخر میں میں اس پٹیشن کے حوالے سے میں دوبارہ نیپال جاؤں گا۔نیپالی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے انہیں بار بار نوٹسز بھیجے ہیں کہ آ کر اس کا جواب دیں مگر انہوں نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ ایڈوکیٹ سی ایم فاروق نے بتایا کہ میں نے فروری 2008ء کے شروع میں نیپالی سپریم کورٹ میں یہ کیس فائل کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میری این جی اوVoice of the human and prioner rights ہے۔اس حوالے سے ان کے والدین نے مجھ سے رابطہ کیا تھا کہ آپ اس سلسلے میں ہماری مدد کریں کیونکہ ہم نے تو پاکستانی حکومت سے بھی فریاد کی ہے۔یہ لوگ لیگل ویزے پر بزنس کے لئے گئے تھے مگر انڈین ایجنسیز کی یہ عادت ہے کہ نیپال سے اٹھالیتے ہیں پاکستانیوں کو اور اس کے بعد انہیں ایسے ہی کسی واقعے میں ملوث کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں

جب اپنے بیگانے ہو جائیں اور اندھی دنیا

کسی زمانہ میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جن کے اپنے ہی بیگانے ہو جائیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پینل نے حافظ محمد سعید سمیت تین پاکستانی شہریوں اور جماعت الدعوہ سمیت پانچ تنظیموں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیئے ہیں ۔ سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان سینکشنز کمیٹی نے جن پاکستانیوں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ان میں جماعت الدعوہ کے امیر حافظ محمد سعید ، کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے آپریشنز چیف ذکی الرحمان لکھوی ، شعبہ مالیات کے سربراہ حاجی محمد اشرف شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک سعودی باشندے محمود محمد احمد بازیک Bahaziq کا نام بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس کے بارے میں امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کو سرمایہ فراہم کرتا ہے ۔ سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان سینکشنز کمیٹی نے جن تنظیموں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ان میں جماعت الدعوہ ،، پاسبان اہل حدیث ، پاسبان کشمیر،، الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ انٹر نیشنل شامل ہیں ۔ سلامتی کونسل کی کمیٹی کی طرف سے منظوری کے بعد رکن ممالک فوری طور پر ان شخصیات اور تنظیموں کے تمام اثاثے منجمد کردیں گے اور سفر پر پابندی ہوگی ۔ان تمام افراد کو گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا ۔ گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خزانہ نے ان افراد کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے تھے اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا

اندھی دنیا
اقوام متحدہ کی جانب سے جماعت الدعوہ کے حاجی محمد اشرف لشکرطیبہ سے تعلق کے الزام میں پہلی مرتبہ اپریل 2001ء میں گرفتار ہوئے اور جولائی میں انہیں رہا کر دیا گیا ۔ انہیں شیرٹن ہوٹل بم دھماکوں کے الزام میں دوبارہ 30دسمبر 2001 کو گرفتار کیا گیا ۔ اُس وقت ان کی عمر70برس تھی ۔ انتہائی علالت کی حالت میں زیر علاج رہنے کے بعد قریب المرگ حالت میں انہیں رہا کر دیا گیا اور وہ 11جون 2002 کو سول اسپتال حیدر آباد میں انتقال کرگئے تھے ۔ انہیں اسی دن ضلع بدین کے شہر گولارچی میں سپرد خاک کیا گیا تھا

ممبئی دھماکے ۔ وہ ہمارا آدمی ہے

گذشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو بھارت کے تجارتی شہر ممبئی میں شاید 1947ء کے مسلمانوں کے قتلِ عام جس میں لاکھوں مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا کے بعد سب سے بڑاہلاکت خیز واقعہ ہوا ۔ اس میں 195 لوگ مارے گئے جن میں سے 80 مسلمان تھے ۔ بھارتی حکومت نے ہمیشہ کی طرح بغیر کسی تحقیق یا تفتیش کے پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ۔ لیکن انسان چاہے کتنا ہی شاطر ہو سچائی چھپانا ممکن نہیں ۔ زود یا بدیر سچ سامنے آ ہی جاتا ہے اور اس سلسلہ میں دس دن کے اندر ہی سچ کا تمانچہ بھارت کے منہ پر آ پڑا جو 6 اور 7 دسمبر کے اخبارات کی زینت بنا ۔ حاصل ہونے والے شواہد نے ثابت کر دیا کہ یہ ڈرامہ بھارت کا اندرونی ہے ۔ اور ہو سکتا ہے کہ خفیہ والوں نے کسی خاص بڑے مقصد کیلئے کھیلا ہو ۔ اس کے ساتھ ساتھ دھیان اس طرف بھی جاتا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر میں کتنا بھیانک کھیل کھیلا جا رہا ہے

خبر یہ ہے کہ جو موبائل فون ممبئی میں دہشتگردوں نے استعمال کئے ان کی تشخیص کی مدد سے بھارتی پولیس متعلقہ موبائل فون کارڈ [Subscriber Identity Module – SIM] خریدنے والوں تک پہنچی اور انہوں نے کولکتہ میں دو آدمیوں کو گرفتار کیا جن کے نام توصیف رحمان اور مختار احمد ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر کے ایک اعلٰی پولیس افسر نے کولکتہ کی پولیس سے کہا ہے کہ “مختار احمد ہمارا آدمی ہے ۔ وہ ایک نیم سرکاری دہشتگری مخالف تنظیم کا اہلکار ہے اس لئے اُسے رہا کر دیا جائے” ۔

دوسری طرف ہمارے حُکمرانوں کا حال یہ ہے امریکہ اور بھارت کی خواہش پوری کرنے کیلئے پہلے قبائلی علاقہ میں ہموطنوں کا خون کیا جا رہا تھا اب یہ سلسلہ آزاد جموں کشمیر تک بڑھا دیا گیا ہے اور شُنِید ہے کہ پورے پاکستان میں ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی

زرداری جی ۔ ہور چُوپَو

کراچی میں 25 نومبر 2008ء کو دفاعی نمائش آئیڈِیاز 2008ء کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرمارشل تنویرمحمود احمد نے کہا کہ پاک فضائیہ جاسوس طیاروں اور میزائل حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کہ وہ کب ہماری [پاک فضائیہ کی] صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتی ہے یا حملہ کرنے والوں سے جنگ کیلئے تیار ہوتی ہے ۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ آئیندہ چند سالوں میں پاک فضائیہ کے اکثر لڑاکا طیارے اپنی طبعی عمر پوری کرلیں گے جس کے بعد اس کمی کو جے ایف 17تھنڈر طیاروں [PAC JF-17 Thunder, also known as the Chengdu FC-1 Fierce Dragon] سے پورا کیا جائے گا ۔ پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے ہر قسم کے وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔