Category Archives: خبر

بُجھا ایک اور چراغ

اِنّا لِلہ وَ اِنّا اِلَیہِ راجِعُون

لاہور ميں دورِ حاضر کے تین عالِمِ دين تھے جنہيں میں جانتا ہوں اور جن کا سياست سے کوئی تعلق نہیں ۔ ڈاکٹر غلام مرتضٰے ملک جنہیں پچھلی حکومت کے دور میں شہید کیا گیا تھا

آج لاہور کے علاقہ گڑھی شاہو میں مسجد جامعہ نعیمیہ میں نماز جمعہ کے اختتام کے بعد جامعہ نعیمیہ کے مُہتمم اعلیٰ مولوی ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی صاحب مسجد سے ملحق اپنے دفتر میں حسبِ معمول لوگوں سے مل رہے تھے کہ ایک خودکش حملہ آور نے اُن کے دفتر میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لے جایا جارہا تھا کہ وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے

شہید ہونے والوں میں ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے معتمد ڈاکٹر خلیل بھی شامل ہیں ۔ ان دو سميت چار افراد شہید اورآٹھ افراد زخمی ہوگئے

کيا يہ خود کُش حملہ آور مُسلمان ہیں ؟
نہیں نہیں نہیں ۔ ہو ہی نہیں سکتا
یہ طالبان کے بھیس میں غيرمُلکی ايجنٹوں کے سوا کچھ نہیں

اب حکومت کو چاہیئے کہ کم از کم ڈاکڑ اسرار احمد کی حفاظت کی معقول بندوبست کرے

ایک غیرمرئی طاقت ؟ ؟ ؟

پاکستان میں ہونے والی ہر دہشتگردی کے بعد چندگھنٹوں اور بعض اوقات آدھ گھنٹہ کے اندر رحمان ملک یا اُس کے کسی ترجمان کی طرف سے بیت اللہ محسود کے اس میں ملوّث ہونے کے اقرار کا اعلان ہو جاتا ہے اور بنیاد طالبان کی دہشتگردی قرار دی جاتی ہے ۔ لاہور میں لبرٹی چوک حملہ کی تحقیقات کے مطابق پنجاب حکومت کا عندیہ تھا کہ اس میں بھارت کی خُفیہ ایجنسی را کے ملوّث ہونے کے شواہد ملے ہیں ۔ اس بیان کے ایک دن بعد رحمان ملک نے کہا کہ وہ پنجاب کے وزیر کا ذاتی بیان ہے اور تحقیقات کے مطابق یہ حملہ بیت اللہ محسود نے کرایا ہے ۔ کل لاہور میں شاہراہ فاطمہ جناح پر ہونے والے دہشتگرد حملہ کے چند گھنٹے کے اندر وفاقی حکومت کی طرف سے بیان آیا کہ اس حملے کی ذمہ داری بیت اللہ محسود نے قبول کر لی ہے

مجھے یوں محسوس ہونے لگا ہے کہ بیت اللہ محسود ایک بہت بڑی غیرمرئی طاقت ہے جو جب چاہے جہاں چاہے جو چاہے کر سکتی ہے ۔ اگر بیت اللہ محسود انسان ہے تو کیا دنیا کی کسی بہت بڑی طاقت کی سرپرستی اور منصوبہ بندی کے بغیر ایسا ممکن ہو سکتا ہے ؟

مزید ۔ کل سُنا تھا کہ حکومت مطلوب دہشتگردوں پر انعام رکھ رہی ہے ۔ آج کے اخبارات میں 21 ناموں کا اشتہار شائع ہوا ہے ۔ ان میں فضل اللہ اور مُسلم خان ہیں مگر بیت اللہ محسود نہیں ہے ۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ انعام صوبہ سرحد کی حکومت نے رکھے ہیں ۔ تو کیا وفاقی حکومت کے وڈیرے صرف غریب عوام سے نچوڑی ہوئی دولت کو غیرملکی سیر و سیاحت ۔ موج میلا ۔ 500 ڈالر فی گھنٹہ پر لیموسِین لینے اور بھارتی رقاصاؤں پر ایک نشست میں 12000 ڈالر لُٹانے کیلئے ہیں ؟ بحرحال صورتِ حال اب زیادہ مشکوک ہو گئی ہے ۔ اس سے میری آج صبح کی تحریر اہم ہوتی نظر آتی ہے ۔ میں نے اس میں جن بڑوں کی بات کی تھی وہ میرے جیسے بے اختیار ۔ کم مایہ اور کم عِلم لوگ نہیں ہیں

رات گئے کی ایک خبر جو آج کچھ آن لائین اخبارات کی زینت بھی بن گئی ہے نے میرے شُبہات کو واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں سب کچھ سی آئی اے اور اس کی ایماء پر اور معاونت سے بھارت کی ” را ” کر رہی ہے جس کے دو بڑے مقاصد ہیں ۔ ایک ۔ پاکستان کی بے مثال فوج کو اپنوں سے اُلجھا کر کمزور اور اپنوں میں بے اعتماد کیا جائے ۔ دو ۔ پاکستان کو غیر مستحکم کر کے اسے مکمل کٹھ پُتلی بنایا جائے ۔ ان دو عوامل کے پیچھے انتہائی رذیل مقصد ہے ۔ میرے شُبہات کے پسِ منظر میں پچھلے سات سال کی خاص خبریں ہیں جو اس طرح شروع ہوتی تھیں ” ۔ ۔ ۔ ۔ ٹی وی کو ایک وڈیو موصول ہوئی ہے جس کے مطابق ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نے کہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ” یا ” ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ویب سائیٹ جہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کے احکامات یا بیانات شائع کئے جاتے ہیں پر لکھا گیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ”

ملاحظہ ہو ایک ویب سائیٹ پر رات گئے ترکی زبان میں شائع ہونے والی ایک خبر

Updated at 0545 PST on May 28, 2009
دبئی. . . .. .تحریکِ طالبان پنجاب نامی گروپ نے لاہور خودکش حملے میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیاہے۔ترکی زبان میں کیا جانے والا یہ دعویٰ ترکش جہادی ویب سائٹس کے ذریعے سامنے آیاہے۔ویب سائیٹس کی نگرانی کرنے والے امریکی گروپ کے مطابق، تحریکِ طالبان پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور میں برائی کی جڑ پر کیا گیا حملہ سوات کے مجاہدین کے لئے ایک ادنیٰ سا تحفہ ہے۔انہوں نے پاکستانی مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ جہادیوں کے حملوں سے بچنے کے لئے ان علاقوں سے دور رہیں ۔جہاں دشمن انکی موجودگی کا فائدہ اٹھا رہا ہے

میں اور میرے تمام عزیز و اقارب دعا گو ہیں کہ اللہ دُشمنوں کے ناپاک ارادوں سے ہمارے پیارے وطن کو محفوظ رکھے اور ہمارے حُکمرانوں کو سمجھ عطا فرمائے کہ وہ اپنی عیاشیاں چھوڑیں اور مُلک دُشمن سازشوں میں شریک بنے رہنے سے انکار کر کے وطن اور قوم کیلئے کام کرنا شروع کریں ۔ آمین ۔ ہم صرف دعا ہی نہیں اپنے پیارے مُلک کیلئے جو کچھ ہم سے ہو سکتا ہے کر رہے ہیں اور اِن شاء اللہ کرتے رہیں گے

میری تمام قارئین سے بھی استدعا ہے کہ وہ خود بھی اپنے چھوٹے چھوٹے باہمی جھگڑے چھوڑ کر دُعا اور دوا دونوں کریں اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی اس کی ترغیب دیں

حُکمرانوں کی مجبوریاں کب تک ہمیں ستائیں گی ؟

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 22 مئی کے اجلاس میں کافی گرما گرم بحچ کے بعد الزام عائد کیا گیا تھا کہ 2005 میں شوکت عزیز نے کراچی میریٹ ہوٹل سے ملحقہ ڈیڑھ کھرب روپے سے زائد مالیت کی 21 ایکڑ اراضی امریکی قونصل خانے کی تعمیر کیلئے مبینہ طور پر ڈیڑھ ارب روپے میں 99 سال کی لیز پر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔

اس اراضی کے 5 ایکڑ رقبے پر وزارت خوراک و زراعت کے زیر انتظام پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی لیبارٹریز اور دفاتر قائم تھے۔ یہ زمین 1950 سے 2000 تک وزارت خوراک و زراعت کے پاس لیز پر تھی جسے وزیراعظم شوکت عزیز کے حکم پر 2005 میں 99 سال کی لیز پر امریکی سفارتخانے کو دے دیا گیا تھا۔ اس زمین کی مارکیٹ قیمت 2 لاکھ 20 ہزار روپے فی مربع گز تھی مگر امریکی حکومت نے اس قیمتی زمین کی قیمت 9 ہزار روپے فی مربع گز ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔ وزیراعظم نے اس پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے 15 ہزار روپے فی مربع گزکے حساب امریکیوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

موجودہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو حکومت نے اس اراضی کی فروخت اور ڈیل سے متعلق تمام دستاویزات اور ریکارڈ پیش کر دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی 2008 میں یہ معاملہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو فیصلے کیلئے بھجوایا گیا۔ یوسف رضا گیلانی نے شوکت عزیز کے 19 مئی 2005 کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے شوکت عزیز کے طے کردہ نرخوں پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی 21 ایکڑ اراضی امریکی سفارت خانے کو دینے کی منظوری دی۔

وزارت خوراک و زراعت کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ہدایت کی ہے کہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے دفاتر کے قیام کیلئے مزید فنڈز کی فراہمی کی نئی تجویز منظوری کیلئے پیش کی جائے

بشکریہ ۔ جنگ

چور اُچکا چوہدری تے لُنڈی رن پردھان

یہ پنجابی کا مقولہ ہے جس کا مطلب ہے کہ اگر چور حکمران ہو تو جرائم پیشی کو فیصلے دینے پر لگا دیا جاتا ہے ۔ اب پڑھیئے حالِ وطن

اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کا ترلائی کا دفتر ہفتے کی صبح خلاف ورزی کرنے والے بااثر افراد کو نوٹس جاری کرنے کیلئے تیار تھا لیکن اسے اعلٰی حکام کی جانب سے ایسا کرنے سے روک دیا گیا ۔ اسکینڈل بے نقاب ہونے کے بعد اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چک شہزاد کے فارم ہاؤسز کو فراہم کئے گئے تمام کنکشنز کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے ایک ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جس شخص کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا، وہ وہی شخص ہے جس سے اس بات کی تفتیش ہونی چاہیے کہ یہ سب کچھ اس کی ناک کے نیچے ہونے کی اجازت کیوں دی گئی۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے مطابق متعلقہ ایس ای ٹیم کی قیادت کریگا۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ گھریلو صارفین کو زرعی ٹیرف دے کر غلط استعمال اور چک شہزاد میں بجلی کی چوری اسی ایس ای سیف اللہ جان، متعلقہ ایکس ای این رشید خٹک اور ایس ڈی او میاں جمیل کی نگرانی میں کئی برسوں سے جاری ہے۔ معاملے کی تحقیقات کیلئے کسی با اختیار اور غیر جانبدار ٹیم کے تقرر کی بجائے وہ لوگ جن سے تفتیش کرنے کی ضرورت تھی ان کو اپنے جرائم کیلئے تفتیش کار، جج اور جیوری مقرر کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی و بجلی کے وزیر راجہ پرویز اشرف بھی ایک فارم ہاؤس کے مالک ہیں اور اس کا بہت زیادہ تجارتی استعمال ہوتا ہے جیسے شادی کی تقریبات کیلئے شادی ہال کرائے پر دینا۔ ذرائع نے کہا کہ اگر تمام فارم ہاؤسز کے کنکشن اور بلز کے ریکارڈ کی فزیکل سروے کے بعد چھان بین کی جائے تو یہ کہیں زیادہ بڑا اسکینڈل ہو سکتا ہے۔ تاہم اتھارٹیز معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ کسی خود مختار تفتیش کا مقصد نہ صرف ماضی کے بلکہ موجودہ حکومت کے بھی بااثر ترین افراد کو سزا دینا ہوگا۔ نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں فوج کی قیادت میں واپڈا نے بجلی چوری کرنے کیخلاف مہم شروع کی تھی اور جب کہنہ مشق سیاستدان عابدہ حسین پر بجلی چوری کا الزام عائد کیا گیا تھا تو یہ اخبارات کی سرخیاں بن گیا تھا۔

تحریر انصار عباسی ۔ بشکریہ ۔ جنگ

ہمارے چور حُکمران

ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز، جنہوں نے اسلام آباد سے ملحق چک شہزاد میں فارم ہاؤسز کے نام پر کروڑوں روپے کے محلات تعمیر کئے ہیں، اپنے بجلی کے بلوں پر سبسڈی ( رعایت ) حاصل کر رہے ہیں اور ان پر سستے ترین زراعتی نرخ لاگو کئے جاتے ہیں۔ دیگر انتہائی بااثر اور اچھے روابط کے حامل چک شہزاد کے مکین چند منتخب افراد بھی اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے حکام کی مدد سے سستے ترین نرخوں پر بجلی کے بلوں کی ادائیگیاں کر رہے ہیں جبکہ پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ پرویز مشرف نے سبزیوں اور پولٹری کی افزائش کیلئے حاصل کئے گئے فارم پر جدید طرز کا مکان تعمیر کیا ہے اس کے باوجود اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے انہیں پاور کے سستے ترین نرخ ڈی۔ٹو(1) سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوئی ہے یہ ٹیرف زرعی ٹیوب ویلز اور آب پاشی کے لئے پمپس چلانے کے لئے دیا جاتا ہے اور حکومت ٹیکس دہندگان کی رقم سے اس پر زرتلافی بھی دیتی ہے۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی فراخدلی کی وجہ سے پرویز مشرف کو صرف اپریل 2009 کے ماہ میں معمول کے صارف کے مقابلے میں 50 ہزار روپے کم کا بل دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ کئی سال سے اس نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کر رہے ہیں جو اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع کے مطابق غیر قانونی اور دھوکہ دہی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پرویز مشرف درجن بھر بااثر افراد میں سے ایک ہیں جو اپنے متعلقہ فارم ہاؤسز میں ڈی۔ ( 1 ) 2 ٹیرف کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور اسے یا تو رہائشی مقاصد کیلئے اور یا پھر صنعتی و تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایسے بااثر افراد میں سے پرویز مشرف اور شوکت عزیز، جو ملک سے فرار ہو چکے ہیں، کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر سیف الرحمن اور اعلیٰ پارلیمنٹرینز اور ریٹائرڈ دفاعی افسران شامل ہیں۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ، جو اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں، کو مفت ٹرانسفارمر اور پول فراہم کیا گیا ہے جو اس وقت کے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہ بریگیڈئیر شہباز کے حکم پر دیا گیا تھا عام طور سے ہر فارم ہاؤس کو ٹرانسفارمر کیلئے 7 تا 10 لاکھ روپے ادا کرنا ہوتے ہیں جو ہر کنکشن کے لئے لازمی ہے تاہم یہ ریٹائر جنرل معمول کا گھریلو کنکشن استعمال کررہا ہے۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذریعے نے بتایا کہ (ر) جنرل پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو بھی 2006 میں ٹرانسفارمر اور دیگر آلات مفت فراہم کئے گئے تھے اور جو سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو دئیے جانے والے ٹرانسفارمر سے بھی زیادہ مہنگے تھے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ کچھ سینیٹرز بشمول ایک سابق چیئرمین سینیٹ، ایک ریٹائرڈ ایڈمرل‘ سابق بریگیڈئیر اور ایک کاروباری گروپ بھی رعایتی ٹیرف ڈی۔ٹو(1) کنکشن استعمال کر رہا ہے۔ شوکت عزیز کے معاملے میں اگرچہ معمول کی بجلی خرچ ہو رہی ہے لیکن (ر) جنرل پرویز مشرف اس غیر قانونی رعایت سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں اور یہ رعایت انہیں اس وقت دی گئی تھی جب وہ سربراہ مملکت تھے۔ اپریل کے مہینے میں ان کی بجلی کا بل جس کی ریڈنگ 2 مئی کو لی گئی ظاہر کرتا ہے کہ 5 ہزار 6 سو یونٹ استعمال کرنے کے باوجود ان کا بل 25 ہزار 8 سو 41 روپے ہے جو 4 روپے یونٹ کا فلیٹ ریٹ ہے۔ اس رقم میں 2 ہزار 7 سو 63 روپے کا جنرل سیلز ٹیکس بھی شامل ہے۔ مشرف کو اس بل پر 8 ہزار 10 روپے کی سبسڈی ( رعایت ) بھی دی گئی ہے جس کے بعد بل کم ہو کر 17 ہزار 8 سو 31 روپے ہو گیا ہے اور یہ صرف اس وجہ سے ممکن ہو سکا ہے کہ سابق جنرل کو خصوصی کنکشن دیا گیا تھا اگر کوئی عام گھریلو صارف 5 ہزار 6 سو یونٹ ماہانہ استعمال کرے تو اسے 73 ہزار 4 سو 98 روپے کا بل ادا کرنا ہو گا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرویز مشرف نے صرف ایک ماہ میں اس غیر قانونی کنکشن کی وجہ سے 50 ہزار روپے کی بچت کی ہے

تحریر انصار عباسی ۔ بشکریہ ۔ جنگ

چوروں کی دکان لاٹھیوں کے گز

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کراچی میں اربوں کی زمین کوڑیوں کے مول امریکی قونصلیٹ کو دینے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ کمیٹی نے 2005ء میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی طرف سے کراچی میریٹ ہوٹل سے ملحقہ 150 ارب روپے سے زائد مالیت کی 21 ایکڑ قیمتی اراضی امریکی قونصلیٹ کی تعمیر کیلئے مبینہ طور پر ڈیڑھ ارب روپے میں 99 سال کی لیز پر دینے کے معاملہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ اس معاملہ کو وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی کے نوٹس میں لایا جائے اور وزارت خارجہ سے ایک ماہ میں ڈپلومیٹس کو زمینوں کی الاٹمنٹ کے بارے میں قواعد و ضوابط کے حوالہ سے پوچھا جائے
بشکریہ ۔ جنگ

کسے سچ سمجھیں یہ بتائے کوئی ؟

Updated at 1820 PST Jang 23-5-2009
اسلام آباد… وزیراطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کیلئے پورا پاکستان کھلا ہے ۔کئی افراد صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ منتقل ہوچکے ہیں ۔ انہیں صرف رجسٹریشن کرانی ہوگی

Updated at 1830 PST Jang 23-5-2009
اسلام آباد…وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ سوات آپریشن کے متاثرین کو صوبہ سرحد تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صوبہ سرحد سے باہر جانے والوں کو نہ 25 ہزار روپے امداد ملے گی نہ وہ بحالی کے منصوبے میں شامل ہوں گے