قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کراچی میں اربوں کی زمین کوڑیوں کے مول امریکی قونصلیٹ کو دینے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ کمیٹی نے 2005ء میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی طرف سے کراچی میریٹ ہوٹل سے ملحقہ 150 ارب روپے سے زائد مالیت کی 21 ایکڑ قیمتی اراضی امریکی قونصلیٹ کی تعمیر کیلئے مبینہ طور پر ڈیڑھ ارب روپے میں 99 سال کی لیز پر دینے کے معاملہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ اس معاملہ کو وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی کے نوٹس میں لایا جائے اور وزارت خارجہ سے ایک ماہ میں ڈپلومیٹس کو زمینوں کی الاٹمنٹ کے بارے میں قواعد و ضوابط کے حوالہ سے پوچھا جائے
بشکریہ ۔ جنگ
Daily Archives: May 24, 2009
ایمان ۔ اتحاد ۔ نظم
عرضداشت ۔ کل ابھی یہ تحریر نامکمل تھی کہ غلطی سے شائع ہو کر اُردو سیّارہ پر ظاہر ہو گئی ۔ مگر بلاگ سے ہٹا دیئے جانے کے باعث قارئین پڑھ نہ سکے جس کیلئے معذرت خواہ ہوں ۔ اب پوری تحریر پڑی جا سکتی ہے
قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 1946ء میں پاکستان کیلئے رائے شماری ہونے سے قبل ناگپور میں منعقد ہونے والی آل انڈیا مُسلم سٹوڈنٹس کنونشن میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ آپ کو میں ایک مقولہ [Motto] دیتا ہوں ۔ ایمان ۔ اتحاد ۔ نظم
قائد اعظم کی وفات کے کچھ دہائیاں بعد بلند آواز والے لوگوں نے اس مقولے کو اتحاد ۔ یقین ۔ تنظیم بنا دیا ۔ اُن کا استدلال تھا کہ یقین اتحاد سے پیدا ہوتا ہے جبکہ ساری دنیا کے مفّکر کہتے ہیں کہ اتحاد یقین یا ایمان سے پیدا ہوتا ہے ۔ بہرکیف دورِ حاضر میں ایمان کی جو حالت ہے وہ سب جانتے ہیں ۔ اکثر لوگ امریکا سے ڈرتے ہیں یا امریکا کی خوشنودی چاہتے ہیں ۔ انفرادی طور پر بھی طاقتور یا بارسوخ انسان سے ڈرتے ہیں ۔ اللہ سے نہ ڈرتے ہیں نہ انہیں اللہ کی خوشنودی سے کوئی سرو کار ہے
رہ گئی تنظیم تو فوجی کاروائی کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے بے قصور لوگوں کو متبادل جگہ اور خوراک مہیاء کرنے میں حُکمرانوں اور ان کے حواریوں نے جو دھماچوکڑی مچائی ہے ایسی بدانتظامی کا نمونہ شاید ماضی میں دنیا کے کسی بدترین حصہ میں بھی دیکھنے میں نہ آیا ہو ۔ حکومت اور اقوامِ متحدہ کا متعلقہ ادارہ مل کر بے گھر افراد کے 15 فیصد کو ابھی تک نہ خیمے ۔ نہ خوراک اور نہ دوسری ضروریات مہیاء کر سکے ہیں ۔ باقی شہروں کا کیا ذکر دارالحکومت پشاور میں پہنچنے والے ان بے گھر افراد کی حالت سب سے زیادہ ابتر ہے ۔ خوراک کی تقسیم کا حصول اتنا سُست ہے کہ لوگ پورا پورا دن قطار میں کھڑے رہتے ہیں کیونکہ اُن کی شناخت اور تقسیم صرف ایک نقطہ پر ہو رہی ہے اور بندوبست یہ ہے کہ فی خاندان دو تھیلے گیہوں اور ایک ڈبہ تیل کا دیا جاتا ہے ۔ جن لوگوں نے بالآخر گیہوں اور تیل وصول کر لیا وہ پریشان ہیں کہ اسے کیا کریں ۔ کیا وہ گیہوں کھا کر تیل پی لیں ؟ ہمیشہ سے ڈالروں پر پلنے والی نام نہاد این جی اوز کا وہاں پر کردار صرف اتنا ہے کہ کچھ وہاں تصاویر بنوا کر واپس چلے جاتے ہیں ۔ حُکمران اور دوسرے بڑے اہلکار بھی وہاں صرف تصاویر بنوانے جاتے ہیں ۔ سرکاری کیمپوں کی حالت یہ ہے کہ اتنی شدید گرمی میں ابھی تک بہت کم خیموں میں پنکھے دیئے گئے ہیں ۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ خاص کر بچے اسہال میں مبتلاء ہو رہے ہیں ۔ بلند بانگ دعوے روزانہ کئے جا رہے ہیں
اس کے برعکس جو کیمپ دردمند لوگوں نے بنائے ہیں وہاں لوگوں کو بجلی کے پنکھوں سمیت سب کچھ مہیاء کیا گیا ہے ۔ ہمارے جو وفود امداد پہنچا کر آئے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ مقامی عام لوگوں نے جو کردار ادا کیا ہے اس کے بعد الخدمت فاؤنڈیشن [جماعتِ اسلامی والی] ۔ اُمہ ویلفیئر ٹرسٹ اور چھوٹی چھوٹی نجی قسم کی ویلفیئر سوسائٹیاں وہاں مصروفِ عمل نظر آتی ہیں ۔ سرکاری کیمپ بدنظمی کا مظہر تھے ۔ میڈیکل ٹیمیں زیادہ تر حکومتِ پنجاب کی ہیں ۔ کچھ نجی اور کچھ فوج کی بھی ہیں ۔ کل آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہو رہی تھی تو حکومتی بدانتظامی کا ذکر بھی آیا ۔ ایک صاحب جو ایک سال قبل تک پیپلز پارٹی میں ہوا کرتے تھے کہنے لگے “جن کا کوئی جلوس یا جلسہ یا دعوت کبھی بغیر بگھدڑ توڑ پھوڑ یا مارکٹائی کے نہیں ہوا وہ کیا جانیں انتظام کس بلا کا نام ہے ؟ ”
سب سے کم دولت والے صوبے بلوچستان نے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کیلئے 6 کروڑ روپیہ دیا ہے ۔ پنجاب نے 10 کروڑ روپیہ کے علاوہ میڈیکل ٹیمیں مع دوائیوں کے بھیجی ہیں ۔ پنجاب نے دونوں صوبوں میں بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی میزبانی کی پیشکش بھی کی اور پنجاب میں ہزاروں بے گھر ہونے والے لوگ پناہ لے چکے ہیں ۔ صوبہ سندھ امداد کے بارے میں خاموش ہے شاید وہ بہت نیک لوگ ہیں اور اس مقولے کے پابند ہیں کہ ایک ہاتھ دے اور دوسرے کو پتہ نہ چلے ۔ سب سے بڑھ کر جو کام صوبہ سندھ نے کیا ہے یہ ہے کہ الطاف حسین کے کہنے پر متاءثرین کے سندھ میں داخلہ پر پابندی لگا دی ہے ۔ انسانی ہمدردی کے بلند بانگ دعوے کرنے والی ایم کیو ایم نے ایک ٹرک بھیجا تھا تو کئی دن صبح شام اس کی تشہیر کی جاتی رہی تھی ۔ اب جسقم کے ساتھ مل کر اپنے ہی پُرزور مطالبہ پر ہونے والی فوجی کاروائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے عام شہریوں کے سندھ میں داخلے کے خلاف ہڑتالیں کر رہے ہیں