Category Archives: خبر

صدر زرداری کا حُکم معطل

صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سمری مسترد کرتے ہو ئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کردیا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائی کورٹ کاقائم مقام چیف جسٹس مقرر کردیا

صدارتی تر جمان نے خبر کی تصدیق یا تر دید کرنے سے انکار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ نوٹیفکیشن وزارت قانون جاری کرتی ہے اس حوالے سے وہ ہی بہتر بتاسکتے ہیں

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس خواجہ محمد شریف اور جسٹس ثاقب نثار نے حکومتی فیصلہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ جسٹس خواجہ شریف اور جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حکم کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے۔ جیو نیوز کے سینئر رپورٹر عبدالقیوم صدیقی سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے احکامات کے پابند ہیں اور ان کے خلاف کوئی کام نہیں کرینگے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے انہیں کل صبح حلف برداری کیلئے بلایا تھا، تاہم انہوں نے حلف اٹھانے سے انکار کردیا ہے
صدرِ پاکستان کی جانب سے ججوں کی تقرری کے معاملے کی سماعت کرنے والے تین رکنی سپیشل بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ کا جج اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا صدارتی حکم معطل کر دیا ہے

جسٹس شاکر اللہ جان کو اس سپیشل بینچ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جبکہ جسٹس راجہ فیاض اور جسٹس جواد ایس خواجہ اس بینچ کے رکن تھے۔ اس بینچ نے معاملے کی سماعت سنیچر کی شام ہی شروع کر دی اور مختصر سماعت کے بعد اپنے عبوری حکم میں تقرری کے حکم ناموں کو معطل کر دیا

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے میں آئین کے آرٹیکل ایک سو ستّتر کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور جسٹس خواجہ شریف اور جسٹس ثاقب نثار تا حکمِ ثانی اپنے پرانے عہدوں پر ہی کام کرتے رہیں گے

کہانی شیخ جی کے زخمی ہونے کی

پچھلے دنوں شیخ رشید احمد صاحب پر بقول ان کے حواریوں کے قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زندہ بچ گئے مگر زخمی ہوئے ۔ میں سیاسیات میں جائے بغیر صرف شیخ صاحب کے مجروح ہونے کی تفصیل بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ حقیقت راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایک پروفیسر ڈاکٹر کی زبانی ہے ۔

شیخ رشید کو سٹریچر پر ہسپتال لایا گیا ۔ وہ ہائے اف وغیرہ کر رہے تھے ۔ معائنہ کیلئے ٹانگ اوپر کی تو شیخ صاحب نے شور مچا دیا اف ہائے میری ٹانگ ۔ اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد دریافت ہوا کہ شیخ صاحب کے گھٹنے پر خراش آئی ہے جس سے خون بہا نہیں

البتہ شیخ صاحب کے حواریوں اور سیکیورٹی والوں کی مہربانیوں کے نتیجہ میں ہستال کے دوسرے مریض پانچ گھنٹے علاج سے محروم رہے

کیا امریکا میں انصاف ملتا ہے ؟

ہاں لیکن صرف اُن لوگوں کو جو مسلمان نہ ہوں اور اگر مسلمان ہوں تو صرف نام کے عملی طور پر نہیں

پاکستان میں اگر ملزم جائے واردات پر ہی گرفتار ہو جائے تو اس سے ہتھیار لے کر اُسے مخصوص تھیلے میں ڈال کر سِیل کر دیا جاتا ہے ۔ اس ہتھیار کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا بلکہ سوتی نرم کپڑے سے پکڑا جاتا ہے ۔ موقع سے چلے ہوئے کارتوسوں کے خول تلاش کر کے وہ بھی اسی طرح سِیل کئے جاتے ہیں اور دیگر طيعی شواہد بھی اکٹھے کئے جاتے ہیں

پاکستان میں پولیس نے کتنا ہی مضبوط کیس بنایا ہو اور گواہیاں اپنے کیس کے حق میں اکٹھی کی ہوں اگر قتل میں استعمال ہونے والے پستول یا بندوق پر ملزم کی انگلیوں کے نشانات موجود نہ ہوں اور چلائے جانے والے کارتوسوں کے خول موقع سے برآمد نہ ہوں یا عدالت میں پیش نہ کئے جائیں تو عدالت ملزم کو بری کر دیتی ہے

امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ نے خود اس بات کو قبول کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جس رائفل سے امریکی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا اس رائفل کے چلے ہوئے کارتوسوں کے خول بھی نہیں ملے اور رائفل پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انگلیوں کے نشانات بھی نہیں مل سکے ۔ اس کے علاوہ استغاثہ نے خود بھی یہ قبول کیا تھا کہ یہ رائفل واردات کے بعد نشانات کے معائنے کیلئے محفوظ نہیں کی گئی تھی بلکہ افغان جنگ میں یہ استعمال بھی ہوچکی تھی

مندرجہ بالا حقائق کے باوجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو مُجرم قرار دے دیا گیا جس سے ایک بار پھر امریکی حکومت اور عدالتوں کی منافقت اور مُسلم دُشمن پالیسی کھُل کر سامنے آ گئی ہے ۔ اور ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ امریکا کی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ دراصل ایک مُسلم کُش جنگ ہے

کراچی ۔ تازہ ترین

تین دن سے جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد گذشتہ رات رینجرز کو کراچی کے 26 تھانوں کی حدود میں کارروائی کااختیار دیا گیا تھا ۔ کچھ دیر قبل رینجرز کو پورے کراچی میں کارروائی کے اختیار دے دیئے گئے ہیں جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے ۔ یہ اختیار ملنے کے بعد رینجرز پولیس کے طرح ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش کرسکے گی ۔ مزید براں کراچی میں دفعہ144نافذ کرکے اسلحہ لے کر چلنے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے ۔ بمطابق جنگ اس سے قبل تیس سال پہلے رینجرز کو اس طرح اختیارات دئیے گئے تھے

چوروں کے کپڑے لاٹھیوں کے گز

گزشتہ سال مارچ کے مہینے سے لے کر اب تک 38 ہزار 800 افراد کو مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں میں کلاشنکوف، ایم پی فائیو، جی تھری، اوزی شامل ہیں۔ زیادہ تر لائسنس وزیراعظم اور وزیر مملکت برائے امور داخلہ کے براہِ راست احکامات پر جاری ہوئے ہیں۔ یہ لائسنس پولیس کے تصدیق نامے یا لائسنس حاصل کرنے والے افراد کے ماضی کے ریکارڈ کی پڑتال کے بغیر جاری کئے گئے۔ اس کے علاوہ غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے بھی ایک لاکھ لائسنس جاری کئے گئے۔ ان ہتھیاروں میں ریوالور اور پستول شامل ہیں لیکن اسی 21 ماہ کے عرصے کے دوران ان لائسنسز کا اجراء بھی پولیس کے تصدیق نامے کے بغیر کیا گیا ہے۔

وزیراعظم گیلانی نے ہتھیاروں کے لائسنس کے حوالے سے گزشتہ سال ستمبر میں بے مثال کوٹہ سسٹم متعارف کرایا جس کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ہر رکن ممنوعہ ہتھیاروں کے سالانہ 25 اور غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے ماہانہ 20 لائسنس جاری کرسکے گا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ارکان صوبائی اسمبلی کو نوازا اور انہیں سالانہ غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے پانچ لائسنس جاری کرنے کی اجازت دی۔ مارچ 2008ء کے آخری ہفتے سے لے کر جون 2009ء تک وزیراعظم گیلانی نے ممنوعہ ہتھیاروں کے 22 ہزار 541 لائسنس جاری کرنے کا حکم دیا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے سادہ کاغذ پر احکامات جاری کئے جن پر ارکان قومی اسمبلی یا سینیٹرز نام تحریر کردیتے تھے۔ اپریل 2009ء میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے 2 ماہ کے اندر مسٹر تسنیم احمد قریشی نے ریکارڈ تعداد میں غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے 5 ہزار 986 لائسنس جاری کئے۔ ان میں 100 لائسنس ایسے بھی ہیں جو امریکی سفارتخانے کی جانب سے کنٹریکٹ پر سیکورٹی کیلئے مقرر کی گئی انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کو جاری کئے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کی تحقیقاتی دستاویز میں اسلحہ لائسنسوں کے اجراء میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہو اہے۔ رپورٹ کے مطابق ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس 17اپریل سے 26جون2009تک جاری کئے گئے،15وفاقی وزراء نے بے نام درخواستوں اور قواعد کی خلاف ورزی کر کے لائنس حاصل کئے۔ ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس لینے والوں میں سینیٹرز، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہیں،وزیر مملکت تسنیم قریشی نے 143لائسنس خود کو ہی جاری کر دیئے،خورشید شاہ، احمد مختار نے ممنوعہ بور کے لائسنس مقررہ حد سے زائد تعداد میں جاری کرائے۔لائسنس جاری کرانیوالوں میں خورشید شاہ ، قمر الزمان کائرہ، غلام بلور، نذر گوندل کے نام بھی شامل ہیں۔

بحوالہ ۔ روزنامہ جنگ

ذمہ دار کون ؟ خاموشی کیوں ؟

اتوار 10 جنوری بعد دوپہر 3 بجے

کراچی میں آج فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں مزید 6 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد 24 گھنٹوں میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے ۔ پولیس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں چار روز کے دوران فائرنگ کے واقعات میں 41 افراد ہلاک ہوچکے ہیں

احمد بلال ناصر سے عبدالرحمٰن

میں نے پانچ چھ سال قبل سنا تھا کہ بلال ناصر اپنے لوگوں کو چھوڑ کر ہم لوگوں میں شامل ہو گیا ہے ۔ میں نے توجہ نہ دی کہ جب تک مستند بات نہ ہو خبریں افواہ ہوتی ہیں ۔ پھر پچھلے سال ایک ہفت روزہ اخبار میں یہی خبر پڑھی تو مجھ پر کوئی اثر نہ ہوا کہ لوگ اس اخبار کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھتے ۔ آج دی نیوز میں پھر خبر پڑھی جو نیچے نقل کر رہا ہوں

یہ بات ہو رہی ہے احمد بلال [ولد ناصر ولد طاہر ولد بشیر الدین محمود ولد مرزا غلام احمد قادیانی] کی جو مرزا ناصر کا بڑا بیٹا ہے

Abdur Rahman, elder son of Mirza Nasir Ahmed, embraced Islam in the year 1999 after going through Allama Ihsan Elahi’s book “Qadiniat, Mirzayat and Islam.” He has command of seven languages and is working as a translator at Bhasha Dam. His Qadiani name was Mirza Ahmed Bilal.

He said that a fortnight back, a group of Qadianis abducted him and subjected him to severe torture at Aiwan-e-Mahmud near Sir Ganga Ram Hospital and his nose was fractured. He fell unconscious after which they abandoned him near Anarkali Bazaar. Allama Ibtisam Elahi provided him with protection and arranged his medical treatment.

He said that if the people in Rabwah were given basic human rights, their majority would revert to Islam. At present, he said, Rabwah people were under great pressure.