ميری تحرير کزن ميرج پر متعلقہ مضمون ميں اعلٰی تعليم يافتہ اور 50 سالہ تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر وھاج الدين احمد صاحب نے تبصرہ کيا ہے جو ميں نقل کر رہا ہوں ۔ اس کے بعد کسی کے دِل ميں کوئی خدشہ کزن ميرج کے متعلق نہيں رہنا چاہيئے ۔ 9 ستمبر 2004 ء سے 18 اگست 2006 تک ميں پاکستانی معمر ترين بلاگر تھا ۔ 19 اگست 2006ء کو ڈاکٹر وھاج الدين احمد صاحب معمر ترين پاکستانی بلاگر بن گئے ۔ ڈاکٹر وھاج الدين احمد صاحب نے اپنا اُردو بلاگ 14 ستمبر 2009ء سے شروع کيا
ڈاکٹر وھاج الدين احمد صاحب کا تبصرہ
مختصرا” عرض ہے
اب جب کہ انسان کا سارا جینوم [Genome۔ والَد يا والدَہ سے ايک کَروموسوم کا مُکَمَّل سيٹ جو اولاد ميں گيا ہو] نکالا جا چکا ہے اوپر لکھے ہوئے تمام تبصرے میرے خیال میں نامکمل ہیں
اجمل بھائی ۔ آپ کا مضمون بھی نا مکمل کیونکہ ان میں بنیادی کمی ہے آپ نے اپنے تجربات لکھے ہیں پنسلین والا وغیرہ جو سب اس لئے ہوئے کہ ڈاکٹرکی معلومات پوری نہیں تھیں ان کا تعلق زیر بحث ٹاپک سے نہیں ہے آپ کی انیکڈوٹس [واقعہ ۔ قصہ ۔ روائت] ہیں جو صرف مثال کے طور پر پیش کی جا سکتی ہیں مگر اصول بنانے میں کام نہیں آ سکتیں
یہ کہنا کہ کزن میرج کی وجہ سے بچوں میں کند ذہنی یا اور قسم کی تکلیف ہو جاتی ہے- غلط ہے بالکل اسی طرح یہ کہنا بھی غلط ہوگا کہ خاندان سے باہر شادی کرنے سے بچے غیر صحتمند یا ناقص العقل ہونگے
اب آٰئیں مضمون کی طرف ۔ تو صرف یہ کہا جائےگا کہ خاندان میں شادی کرنے سے جو نقائص خاندان میں موجود ہیں ان کےظہور پذیر ہونے کے چانس [مواقع ] زیادہ ہیں اور جو اچھی چیزیں ہیں ان کے ظاہر ہونے کے بھی چانس زیادہ ہیں میرے اپنے خاندان میں آپ کے خاندان جیسی مثالیں ہیں میری چھ بہنوں میں سے دو ناقص ا لعقل تھیں میرے والدین فرسٹ کزن تھے
اس کے باوجود میں اور میرے بڑے بھائی کزن میرج کے خلاف نہیں ھوئے کیونکہ ہماری سوچ تھی کہ اللہ پہ بھی چانس لینا چاہیئے میری اور میرے بڑے بھائی کی بحث رہی تھی کیونکہ ہم دونوں کے ای [کنگ ايڈورڈ ميڈيکل کالج] کے گريجوئیٹ ہیں اور ہم نے متفقہ فیصلہ کیا تھا ۔ میرے بڑے بھائی کے بيٹے اور بڑی بہن کی بيٹی کی شادی ہوئی اور ماشاء اللہ ان کے نو بچوں میں سے ایک بھی ناقص العقل نہیں ۔ میرے ذہن میں کوئی اچھا سائنٹفک مضمون نہیں ہے جس کا حوالہ دے سکوں
تو یہ کہنا کہ چانسز زیادہ ہیں کسی حد تک درست ہوگا لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ کزن میرج کی وجہ سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ میں اس معاملے میں بہت کچھ پڑھ چکا ہوں اور ابھی تک پڑھ رہا ہوں خصوصا” “آلھائمر [Alzheimer’s ] ” بیماری کا سنا ہوگا آپ نے ۔ اس پر پچھلے 15 – 20 سالوں میں بہت ریسرچ ہوئی تھی۔ امریکہ میں بیسویں صدی کی آخری دہائی کو “ڈیکیڈ آف دی برین [Decade of the brain] قرار دیا گیا تھا اور۔۔۔۔ دراصل میرا فیلڈ ہے معاف کیجئےضرورت سے زیادہ لکھ گیا