Category Archives: روز و شب

  سلوک ۔ برتاؤ

ہم رمضان کے مہینہ میں روزے رکھتے ہیں ۔ چاہے تنہا ہوں کچھ کھاتے پیتے نہیں اور نہ کوئی برا یا غلط کام کرتے ہیں صرف اس لئے کہ اللہ تعالی دیکھ رہے ہیں ۔ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ باقی سارا سال ہمیں کیوں یاد نہیں رہتا کہ اللہ دیکھ رہے ہیں اس لئے برے یا غلط کام نہ کریں ؟

سورۃ 2 البقرۃ  آیۃ 263 ۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ ہو ۔ اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اس کی صفت ہے ۔

سورۃ 4 النّسآء  آیۃ 36 ۔ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو ۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ ۔ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو ۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔ اور پڑوسی رشتہ دار سے ۔اجنبی ہمسایہ سے ۔ پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور ان لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں احسان کا معاملہ رکھو ۔ یقین جانو اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے ۔  سورۃ 25  الفرقان  آیۃ 68 ۔ جو اللہ کے سوا کسی اور کو معبود نہیں پکارتے ۔ اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا

کیا پہلا قومی ترانہ جگھن ناتھ آزاد نے لکھا تھا ؟

ہو سکتا ہے کہ آپ نے کہیں پڑھا یا سُنا ہو کہ پاکستان کا ترانہ جگن ناتھ آزاد نے لکھا تھا جو کہ سفید جھوٹ ہے  جو  24 جولائی 2004ء کو جگن ناتھ آزاد کی وفات کے بعد اُس کے پرستار چند نام نہاد لبرلز  نے اپنی اَنا کی تسکین کے لئے پھیلایا تھا ۔ ان نام نہاد لبرلز نے قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمان کی بجائے سیکُولر ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی

اوّل ۔ جگن ناتھ آزاد یومِ آزادی کے وقت ساڑھے 28 سال کا تھا اور ایک گمنام شخص تھا  جو ایک پاکستان مخالف ہندو اخبار جے ہند میں نوکری کر رہا تھا ۔ قائد اعظمؒ سے تو اُس کی شناسائی بھی ممکن نہ تھی کُجا یہ کہ وہ اُسے بُلا کر قومی ترانہ لکھنے کا حُکم دیتے

دوم  ۔ قائد اعظمؒ کوئی عام شہری نہ تھے ۔ اُن کے ملاقاتیوں کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا تھا ۔ پروفیسر سعید کی کتاب ”قائد اعظم کے ملاقاتی“ میں 25 اپریل 1948ء تک کی ملاقاتوں کا ریکارڈ محفوظ ہے ۔ اس میں جگن ناتھ آزاد کا کہیں نام نہیں

سوم ۔ سیّد انصار ناصری کی تصنیف ”پاکستان زندہ باد“ میں7 اگست سے 15 اگست 1947ء تک کی مصروفیات کا احوال درج ہے۔ اس میں بھی جگن ناتھ کا ذکر نہیں

چہارم ۔ ریڈیو پاکستان کے آرکائیوز کو ٹٹولا گیا کہ ان میں کہیں جگن ناتھ آزاد کے کسی ترانے کا کوئی ذکر مل جائے لیکن ایسا کوئی ثبوت ان آرکائیوز میں کہیں نہیں

پَنجم ۔ اُس زمانے میں ریڈیو کے پروگرام اخبارات میں چھپتے تھے۔ ڈاکٹر صفدر محمود نے اگست 1947ء کے اخبارات چھان مارے ۔ ان میں اُنہیں جگن ناتھ آزاد کا نام کہیں نہ تھا

شَشم ۔ ریڈیو پاکستان کے رسالے آہنگ جس میں ریڈیو پاکستان کے ایک ایک پروگرام کا ریکارڈ ہوتا تھا میں بھی جگن ناتھ آزاد کا نام کہیں نہیںش

ہَفتم ۔ خالد شیرازی نے 14 اگست سے 21 اگست 1947ء تک کے ریڈیو پروگراموں کا چارٹ بنایا تھا ۔ انُہوں نے بھی اس دعوے کو ماننے سے صریحاً    انکار کیا

ہَشتم ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ جگن ناتھ آزاد نے وفات تک خود کبھی دعویٰ نہیں کیا تھا کہ قائد اعظمؒ سے ان کی ملاقات ہوئی یا انُہوں نے ترانہ لکھنے کا کہا تھا۔ قائد اعظمؒ سے ملاقات اور ان کے حکم سے ترانہ لکھنا کوئی ایسا معمولی کام نہیں تھا کہ جگن ناتھ آزاد اس کا ذکر نہ کرتا۔ ایسا ہوا ہوتا تو وہ اس اعزاز کا کئی بار ذکر کرتا

14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات اعلانِ آزادی کے فوراً بعد احمد ندیم قاسمی کا گیت نشر ہوا تھا ”پاکستان بنانے والے ۔ پاکستان مبارک ہو “

اس کے بعد 15 اگست کی  مولانا ظفر علی خان کا نغمہ گایا گیا ”توحید کے ترانے کی تان اڑانے والے“

سب اہلِ پاکستان کو 78 واں یومِ آزادی مبار ہو

ریڈیو جس سے پہلے سُنا کرتے تھے

”یہ آل اِنڈیا ریڈیو لاہور ہے”۔

14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات 11 بج کر 57 منٹ پر آواز آئی

”یہ ریڈیو پاکستان لاہور ہے“۔
فضا ”نعرہءِ تکبِیر ۔ الله اکبر“ اور ”پاکستان زندہ باد“ کے نعروں سے گُونج اُٹھی
اب وہ جوش و جذبہ ناجانے کہاں دَفَن ہو چکا ہے

اگلی صبح یعنی 15 اگست 1947ء کو ريڈيو پاکستان سے یہ ترانہ بجايا گيا

توحید کے ترانہ کی تانیں اُڑائے جا
مَطرب تمام رات یہی نغمہ گائے جا
ہر نغمہ سے خلا میں ملا کو ملائے جا
ہر زمزمہ سے نُور کے دریا بہائے جا
ایک ایک تیری تال پہ سُر جھومنے لگيں
ایک ایک سُر سے چوٹ جگر پہ لگائے جا
ہر زیر و بم سے کر  تہہ و بالا دماغ کو
ہر گٹکری سے پیچ دِلوں کے گھمائے جا
ناسوتیوں سے چھین کے صبر و قرار و ہوش
لاہوتیوں کو وجد کے عالم میں لائے جا
تڑپا چُکیں جنھیں تیری رنگیں نوائیاں
ان کو یہ چند شعر میرے بھی سنائے جا
اے رَہ نوردِ مرحلہ ہفت خوانِ عشق
اِس مرحلہ میں ہر قدم آگے بڑھائے جا
خاطر میں لا نہ اس کے نشیب و فراز کو
جو سختیاں بھی راہ میں آئیں اُٹھائے جا
رکھتا ہے لاکھ سر  بھی اگر اپنے دوش پر
نامِ محمدِ عربی صلعم پر اسے کٹائے جا
وہ زخم چُن لیا جنہیں پُشتِ غیر نے
حصے میں تیرے آئیں تو چہرے پہ کھائے جا
کرتا رہ اِستوار  اساسِ حریمِ دیں
اور ساتھ ساتھ کُفر کی بنیاد ڈھائے جا
چھلکائے جا پیالہ شرابِ حجاز کا
دو چار گھونٹ اس کے ہمیں بھی پلائے جا
سر پر اگر ہو تاج تو ہو دَوش پر گلیم
دُنیا کو  شان یثربیوں کی دکھائے جا
رکھ مسندِ رسول کی عزت برقرار
اسلام کے ہلال کا پرچم اُڑائے جا کلام ۔ مولانا ظفر علی خان

دنیا میں پہلی اور سب سے بڑی دہشت گردی

جاپان کے شہر ہيروشيما جس کی آبادی 3 اور 4 لاکھ کے درميان تھی پر 6 اگست 1945ء کو صبح سوا 8 بجے امریکہ نے دنیا کا پہلا (الله کرے آخری ہو) ایٹم بم گرايا گيا جس کے نتیجہ میں

آگ کا اايک گولہ اُٹھا جس کا قطر 30 ميٹر تھا اور درجہ حرارت 3 لاکھ درجے سَيلسيئس (300,000 C)۔
اس تابکاری بادل کی اُونچائی 17 کلو ميٹر تک پہنچی اور اس کے بعد کالی بارش بَرسی جس سے تابکاری فُضلہ (radioactive debris) ايک بہت بڑے علاقہ پر ايک گھنٹہ تک گرتا رہا
اس 3 لاکھ درجے سَيلسيئس حرارت کے نتيجہ ميں بم گرنے کی جگہ کے گرد کم از کم 7 کلو ميٹر قُطر کے دائرہ ميں

1 ۔  موجود جانداروں کے جسم کی کھال جل گئی

2 ۔ آنکھوں کی بينائی جاتی رہی
 3 ۔ ایک کلو ميٹر قُطر کے اندر موجود ہر جاندار جل کر راکھ ہو گيا ۔ گھروں کے شيشے اور ٹائليں پگھل گئيں ۔ جو کوئی بھی چيز جل سکتی تھی جل کر راکھ ہو گئی
 4 ۔ 6 سے 10 کلو ميٹر کے اندر موجود انسان تابکاری اثرات کی وجہ سے بعد ميں کينسر اور دوسری خطرناک بيماريوں سے ہلاک ہوتے رہے

1976ء ميں اقوامِ متحدہ ميں ديئے گئے اعداد و شمار کے مطابق  6 اگست 1945ء کو ہيرو شیما کے ايٹمی دھماکہ ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150000 کے قريب تھی
ايٹمی دھماکہ سے متاءثر 352550 لوگوں کو 1957ء میں علاج کی سہولت مہياء کی جا رہی تھی
تابکاری اثرات کے تحت کئی سال تک عجيب الخلقت بچے پيدا ہوتے اور مرتے رہے

انصاف ۔ گواہی

سورۃ 2 البقرۃ  آیۃ 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو ۔

سورۃ 4 النّسآء  آیۃ 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ۔

سورۃ 4 النّسآء  آیۃ 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔

لین دین

سورۃ 17 بنی اسرآءیل آیۃ 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے ۔ سورۃ 61 الصف آیۃ 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہر ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

معیشت  اور  تکبّر

معیشت

سورۃ 25 الفرقان آیۃ 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے ۔

فخر و تکبّرسورۃ 31 لقمان  آیۃ 18 اور 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے ۔