نہ تو کارواں کی تلاش ہے ۔ نہ تو راہگزر کی تلاش ہے
میرے عشقِ خانہ خراب کو اِک نامہ بَر کی تلاش ہےہند و پاکستان بالخصوص ہندوستان سے تعلق رکھنے والے صاحبِ عِلم آگے بڑھیں اور بکھَیر دیں پھُول اپنے عِلم کے اپنی معلومات کے ؟
1 ۔ قدیم زمانہ میں ہندوستان میں تین ایسے حکمران ہوئے جنہیں راجہ بھَوج کہا گیا ۔ اُن میں سے کِسی کا نام بھَوج نہیں تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ پہلا راجہ بھَوج رَسُول اللہ صلّی اللہُ علیہِ و اٰلِہِ و سلَّم کی پیدائش سے پہلے ہو گذرا تھا ۔ آخری راجہ بھَوج کا دورِ حکومت گیارہویں صدی عیسوی میں تھا ۔ اِس آخری راجہ بھَوج نے جنوبی ہندوستان کے ایک علاقہ میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے دو پہاڑوں کے درمیان ایک پال [ڈیم] بنوایا ۔ چنانچہ اُس علاقہ کا نام بھَوجپال پڑ گیا جس میں سے ج بعد میں حذف ہو گیا اور وہ علاقہ بھَوپال کے نام سے آج بھی موجود ہے ۔
سوال یہ ہے کہ بھَوج کا مطلب کیا ہے اور اُن تین حکمرانوں کو بھَوج کیوں کہا گیا ؟
2 ۔ موجودہ صورتِ حال مجھے معلوم نہیں ۔ ہند و پاک کی آزادی سے پہلے مَندروں میں بھَوجن دیا جاتا تھا یا بھَوجن بانٹا جاتا تھا ۔ البتہ آجکل بَھوجن عام کھانے کو کہا جا رہا ہے ۔ میری تحقیق کے مطابق بھَوجن اِسم مَفعُول ہے اور اِس کا اِسم فاعل بھَوج ہے ۔
سوال یہ ہے کہ لفظ بھَوجن کا مَنبع کیا ہے اور مَندر میں بانٹے جانے والے کھانے کو بھَوجن کیوں کہا گیا ؟
سب سے اِلتماس ہے کہ اپنی مصروف زندگی میں سے کچھ لمحات نکال کر اِس حقیقت کو اُجاگر کرنے میں میری مدد فرمائیے ۔ میں آپ کا پیشگی شکریہ ادا کرتا ہوں اور تبصرہ کے بعد پھر آپ کا شکریہ ادا کروں گا ۔
میں آپ کے اِس سوال کا جواب دے چکا ہوں، اِس پوسٹ کیلئے میرا وہی جواب ہے |;
آپ بھوج کو لیکر پریشان کیوں ہیں؟ میں نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ ’’بھوجن‘‘ جنرل نالیج میں شامل ہوگا |:
شعیب صاحب
ہر شخص کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے ۔ میری عادت ہے کہ جس بات کی مجھے سمجھ نہ آئے میں اُسے رَد نہیں کرتا بلکہ سمجھنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں ۔ دیگر جنرل نالج میں ہر خاص و عام چیز شامل ہوتی ہے ۔ اگر آپ نے ایسا نہیں سوچا تو آپ کی مرضی ہے اِس پر کسی کا زور نہیں ۔