يہ ميں نے نہيں لکھا
بلکہ برطانيہ ميں پيدا ہونے والی ايک برطانوی پڑھی لکھی کئی بچوں کی ماں کی سائٹ سے نقل کيا ہے
لڑکی زور سے ہنسے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خوبصورتی
لڑکا زور سے ہنسے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گنوار
لڑکی ميٹھا بولے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پياری لگے
لڑکا ميٹھا بولے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چاپلوس
لڑکی شاپنگ کرے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رواج
لڑکا شاپنگ کرے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حرام کا مال جو ہے
لڑکی خاموش رہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غمگين
لڑکا خاموش رہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مِيسنا
لڑکياں مل کر چليں تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گروپ
لڑکے مل کر چليں تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بے غيرتوں کا ٹولہ
ھاھاھا۔۔
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » کيا دنيا مردوں کی ہے ؟ -- Topsy.com
کیا زبردست چیز شیئر کی انکل آپ نے
بوچھی صاحبہ و شاہدہ اکرم صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکريہ ۔ کمال يہ ہے کہ جس خاتون نے کہيں سے اسے اپنی سئٹ پر نقل کيا کہ سب ديکھيں اُس کے دادی دادا برطانوی شہری تھۓ اُس کے والدين برطانوی شہری اور وہ خود بھی برطانيہ ميں پيدا ہوئی اور پروان چڑھی وہيں کريجوئيشن کيا ۔ چار بچوں کی ماں ہے جن ميں سے بڑا اب بالغ ہے ۔ مجھے يہ تحرير وہاں ديکھ کر حيرت ہوئی تھی ۔ اسی لئے ميں نے نقل کيا ۔ ابھی ميں نے اسے شائع نہيں کرنا تھا کہ حادثاتی طور پر شائع ہو گئی اور قبل اس کے کہ ميں کچھ کرتا بجلی چلی گئی تھی
صحيح تجزيہ کيا خاتون نے
میں پاکستان تھا تو بے شمار روزانہ موصول ہونے والے ایس ایم ایس میں ایک اس عبارت کا بھی تھا، بہت ہنسی آئی۔ میں تو سمجھا تھا کہ کسی مقامی دماغ کی اختراع ہے مگر آپ بتلا رہے ہیں کہ ولایت سے برآمد کیا گیا ہے۔
افتخار راجہ صاحب
لوگ مانتے نہيں ليکن پاکستانی ايک 50 سال بھی پاکستان سے باہر رہے تو پاکستانی ہی رہتا ہے بشرطيکہ اُس کے والدين اُسے غيرملکی نہ بنا ديں