إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
سیما آفتاب صاحبہ
نہ ہی بی نہ. قانون 2 قسم کے ہیں ایک اللہ کے مقرر کردہ جو اٹل ہیں. دوسرے انسان کے بنائے ہوئے جو تبدیل ہو سکتے ہیں. ہم لوگ دونوں ہی کو صرف کتاب کی زینت سمجھتے ہیں. عمل کیلئے تیار نہیں. ہم صرف ڈنڈے سے ڈرتے ہیں. آپ نے ٹی وی پر دیکھا نہیں لاہور میں ایک اچھے قانون کے خلاف باوجود سمجھانے کے احتجاج کے نام پر عوام کیلئے وبال اکٹھا کیا ہوا تھا. جب دھماکہ ہوا تو احتجاج کرنے والے کیسی بدحواسی سے بھاگ رہے تھے
سیما آفتاب صاحبہ
میں نے ترجمہ تو ساتھ لکھ دیا تھا. میں نئے اسلام آبادیوں کے لچھنوں سے تنگ ہوں. یہ قانون صوبہ پنجاب میں پچھلے چھ سات سال سے نافذ ہے. ہر سال سینکڑوں افراد کو گرفتار یا جرمانہ کیا جاتا ہے لیکن سلسلہ جاری ہے. ایک ضرب المثل سکول میں پڑھی تھی “نو دن. تیرہ میلے” اور پنجابی کی ایک ضرب المثل ہے “پلے نئیں دھیلہ تے کردی میلہ میلہ”.
جی میں بھی ‘ڈنڈے’ والے قانون کی بات کر رہی تھی ۔۔۔ خود اچھے برے کا احساس کھو چکے ہیں بس جس بات پر زبردستی عمل کرایا جائے تو مجبورا کرلیں گے ورنہ جو جی میں آئے گا کریں گے ۔۔۔ میں خبروں سے ذرا فاصلے پر ہی رہتی ہوں اس لیے مجھے پتا نہیں چل سکا تھا کہ کس لیے احتجاج تھا ۔ ۔۔۔ جی بس ‘دنیا’ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کا یہی سب سے آسان طریقہ ہے نا
میں نے کسی جگہ ایک بات پڑھی تھی تھوڑی سی ترمیم کے بعد کہہ رہی ہوں
“ہم پابندی/قانون کے پابند ہیں، اخلاقیات اور حیا کے نہیں”
ویسے عنوان کا مطلب اب سمجھ آیا ۔۔۔ میں سمجھتی تھی کچھ رکھنے کو کہا جا رہا ہے
سیما آفتاب صاحبہ
نہ ہی بی نہ. قانون 2 قسم کے ہیں ایک اللہ کے مقرر کردہ جو اٹل ہیں. دوسرے انسان کے بنائے ہوئے جو تبدیل ہو سکتے ہیں. ہم لوگ دونوں ہی کو صرف کتاب کی زینت سمجھتے ہیں. عمل کیلئے تیار نہیں. ہم صرف ڈنڈے سے ڈرتے ہیں. آپ نے ٹی وی پر دیکھا نہیں لاہور میں ایک اچھے قانون کے خلاف باوجود سمجھانے کے احتجاج کے نام پر عوام کیلئے وبال اکٹھا کیا ہوا تھا. جب دھماکہ ہوا تو احتجاج کرنے والے کیسی بدحواسی سے بھاگ رہے تھے
سیما آفتاب صاحبہ
میں نے ترجمہ تو ساتھ لکھ دیا تھا. میں نئے اسلام آبادیوں کے لچھنوں سے تنگ ہوں. یہ قانون صوبہ پنجاب میں پچھلے چھ سات سال سے نافذ ہے. ہر سال سینکڑوں افراد کو گرفتار یا جرمانہ کیا جاتا ہے لیکن سلسلہ جاری ہے. ایک ضرب المثل سکول میں پڑھی تھی “نو دن. تیرہ میلے” اور پنجابی کی ایک ضرب المثل ہے “پلے نئیں دھیلہ تے کردی میلہ میلہ”.
السلام و علیک ورحمتہ اللہ
جی میں بھی ‘ڈنڈے’ والے قانون کی بات کر رہی تھی ۔۔۔ خود اچھے برے کا احساس کھو چکے ہیں بس جس بات پر زبردستی عمل کرایا جائے تو مجبورا کرلیں گے ورنہ جو جی میں آئے گا کریں گے ۔۔۔ میں خبروں سے ذرا فاصلے پر ہی رہتی ہوں اس لیے مجھے پتا نہیں چل سکا تھا کہ کس لیے احتجاج تھا ۔ ۔۔۔ جی بس ‘دنیا’ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کا یہی سب سے آسان طریقہ ہے نا