خوش رہو اہلِ وطن
ہم تو سفر کرتے ہیں
میں اِن شاء اللہ اتوار بتاریخ 26 فروری فجر سے قبل اسلام آباد پہنچ جاؤں گا
اسلام آباد میں قیام اِن شاء اللہ 3 ہفتے ہو گا
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی سب طرف خیر رکھے
خوش رہو اہلِ وطن
ہم تو سفر کرتے ہیں
میں اِن شاء اللہ اتوار بتاریخ 26 فروری فجر سے قبل اسلام آباد پہنچ جاؤں گا
اسلام آباد میں قیام اِن شاء اللہ 3 ہفتے ہو گا
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی سب طرف خیر رکھے
کوئی ہے جو روزانہ بیان بازی کرنے والے اِن نام نہاد سیاسی لیڈروں کو سمجھائے کہ تقریر کرنے بیان داغنے اور الز امات لگانے سے صرف ماحول پراگندہ ہوتا ہے ۔ کچھ حاصل کرنے کے لئے خود کام کرنا پڑتا ہے
خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو دوست تا دیر ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا سب کو خود ہی جلانا ہو کا
ہمارے دانت کئی بار ہماری زبان کو زخمی کر دیتے ہیں ۔ اس کے باوجود دونوں ہمارے منہ میں اکٹھے ہی رہتے ہیں
یہی درگذر کی روح ہے
ہماری دونوں آنکھیں ایک دوسری کو دیکھتی نہیں ہیں لیکن دونوں ہر چیز کو اکٹھے دیکھتی ہیں ۔ اکٹھے جھپکتی ہیں اور اکٹھے آنسو بہاتی ہیں
اِس کو باہمی اتحاد کہتے ہیں
اللہ کریم میرے ہموطنوں کو درگذر اور آپس میں اتحاد کی توفیق عطا فرمائے
کچھ روز قبل ترقی پا کر خاتون بریگیڈیئر نگار جوہر میجر جنرل بن گئی ہیں ۔ پاکستان آرمی کی تیسری میجر جرنل بننے والی نگار جوہر صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ صوابی کی پہلی خاتون جنرل بنی ہیں ۔ صوابی ایک غیر ترقی یافتہ اور بالخصوص قدامت پسند لوگوں کا علاقہ سمجھا جاتا ہے
حال ہی میں ایک خاتون نے Bomb Disposal Squad میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا
اب کیا کہیں گے روشن خیال اور ترقی یافتہ یا ترقی پسند ؟
اپنے وطن میں Women Libration کے نعرے لگانے والے لوگ بالخصوص عورتوں کو کچھ تو شرم آنا چاہیئے اور معلوم ہونا چاہیئے کہ ترقی Five Star ہوٹلوں میں meeting کر کے نہیں ہوتی بلکہ گلیوں اور محلوں میں اور کھیتوں کے درمیان ہوتی ہے جہاں کبھی یہ لوگ بھولے سے بھی نہیں جاتے
یہ 1950ء تا 1956ء کے دوران کی بات ہے ۔
نرنکاری بازار ۔ راولپنڈی میں ایک عمر رسیدہ شخص بھیک مانگنے کی بجائے کچھ بیچا کرتے تھے ۔ خاصے پڑھے لکھے لگتے تھے کیونکہ اُن کا کلام بہت شُستہ اور عِلم کا آئینہ دار تھا ۔ بازار میں چلتے ہوئے اچھی اچھی باتیں سناتے جاتے تھے اور اپنے کلام میں اشعار اور محاوروں کا استعمال نہائت خُوبی سے کرتے ۔ ایک شعر یہ پڑھا کرتے
بشر رازِ دِلی کہہ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے
نکل جاتی ہے خُشبُو تو گُل بیکار ہوتا ہے
آج میں اپنے متعلق فیس بُکی عالِموں ک طرف سے 12 فروری 2017ء کو کی گئی راز افشانی نقل کر رہا ہوں
>
1 ۔ ماضی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا
2۔ دوسروں کی رائے آپ کی حقیقت ظاہر نہیں کرتی
3 ۔ ہر کسی کی زندگی کا سفر مختلف ہوتا ہے
4 ۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ چیزیں بہتر ہوتی جاتی ہیں
5۔ دوسروں کے متعلق فیصلے دینا اپنے کردار کا اعتراف ہوتا ہے
6 ۔ زیادہ سوچنا اُداسی ۔ رنج یا ملامت کی طرف لے جاتا ہے
7 ۔ خوشی اپنے اندر سے پیدا ہوتی ہے
8 ۔ مثبت خیالات کا نتیجہ مثبت ہوتا ہے
9 ۔ مُسکراہٹ متعدی ہوتی ہے یعنی ایک مُسکراہٹ مزید مُسکراہٹیں لاتی ہے
10 ۔ کسی سے رحمدلی برتنے یا کسی پر نوازش کرنے پر کچھ نقصان نہیں ہوتا لیکن فائدہ ہو سکتا ہے
11 ۔ کسی کام کو چھوڑ دینے کا نتیجہ ناکامی ہوتا ہے
12 ۔ آدمی جیسا دوسروں کے ساتھ کرتا ہے بالآخر ویسا ہی اُس کے ساتھ ہوتا ہے