کچھ روز قبل ترقی پا کر خاتون بریگیڈیئر نگار جوہر میجر جنرل بن گئی ہیں ۔ پاکستان آرمی کی تیسری میجر جرنل بننے والی نگار جوہر صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ صوابی کی پہلی خاتون جنرل بنی ہیں ۔ صوابی ایک غیر ترقی یافتہ اور بالخصوص قدامت پسند لوگوں کا علاقہ سمجھا جاتا ہے
حال ہی میں ایک خاتون نے Bomb Disposal Squad میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا
اب کیا کہیں گے روشن خیال اور ترقی یافتہ یا ترقی پسند ؟
اپنے وطن میں Women Libration کے نعرے لگانے والے لوگ بالخصوص عورتوں کو کچھ تو شرم آنا چاہیئے اور معلوم ہونا چاہیئے کہ ترقی Five Star ہوٹلوں میں meeting کر کے نہیں ہوتی بلکہ گلیوں اور محلوں میں اور کھیتوں کے درمیان ہوتی ہے جہاں کبھی یہ لوگ بھولے سے بھی نہیں جاتے
ارے ابھی “حقوق نسواں” والے آ کر ‘دھرنا’ دے دیں گے آپ کے بلاگ پر
سیما آفتاب صاحبہ
میں پچھلے دس بارہ سال سے غیر متحرک ہو گیا ہوں ۔ جب میں متحرک تھا تو لوگ مجھے دیکھنے کی تمنا کیا کرتے تھے اور جب آمنا سامنا ہو جاتا تو ۔ ۔ ۔ روشن خیال پچھتاتے ہوں گے
: ) ۔۔ کہتے ہوں گے “دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھُلا “
سیما آفتاب صاحب
اتنا عِلم اُن کے پاس ہوتا تو نام نہاد روشن خیال نہ بنتے ۔ اُنیں صرف وہ فقرے یاد ہوتے ہیں جو اُن مال دینے والے سِکھاتے ہیں