بابا عالم سیاہ پوش نے کہا تھا
حُسن جوانی دُنیا فانی ۔ ہر شے آنی جانی ۔ رہے مَولا نام
(مکمل اس تحریر کے آخر میں ملاحظہ فرمایئے)
اسی موضوع پر میں میاں محمد بخش کے شعر جو 3 اکتوبر 2015ء کو بھی لکھ چکا ہوں دوبارہ نقل کر رہا ہوں ۔ وجہ یہ ہے کہ یہ شعر میں نے ایک اہم موقع پر پہلی بار سُنے تھے اور مُجھے لکھنے والے کی کھوج ہوئی تھی ۔ 19 اپریل 1974ء کو سابق آرمی چیف اور صدر محمد ایوب خان نے وفات پائی ۔ اُس وقت کی حکومت (ذوالفقار علی بھٹو کی) نے ایوب خان کا جنازہ اسلام آباد میں اُن کی رہائشگاہ سے وقت مقررہ سے ایک گھنٹہ قبل زبردستی اُٹھوا دیا اور ٹرک پر رکھ کر لیجانے لگے جبکہ فیصلہ کندھوں پر لیجانے کا ہوا تھا ۔ جب ٹرک چلا تو سوگوار لوگ سڑک پر ٹرک کے آگے لیٹ گئے ۔ پولیس نے اُنہیں زبردستی اُٹھانا شروع کر دیا ۔ اس بھگدڑ میں ایک سُریلی آواز اُبھری ۔ ایک سپاہی جو لاٹھیاں برسا رہا تھا ایکدم پیچھے ہٹ گیا اور اُس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے
سدا نہ مانیئے حُسن جوانی ۔ سدا نہ صحبت یاراں
سدا نہ باغیں بُلبل بولے ۔ سدا نہ رہن بہاراں
دُشمن مَرے تے خوشی نہ کریئے ۔ سجناں وی ٹُر جانا
کلام بابا عالم سیاہ پوش
بھاگا والیو ۔ نام جپُوں مَولا نام نام ۔ نام جپُوں مَولا نام نام
بندہ مَکری ۔ تولے تَکڑی ۔ ہَتھ وِچ تَسبیح ۔ جَپدا جاوے مَولا نام نام
حُسن جوانی ۔ دُنیا فانی ۔ ہر شے آنی جانی ۔ رہے مَولا نام نام
لَوک بُپاری ۔ پیار دے وَیری ۔ عِشقے دی رَمز نوں جانَن نہ ۔ رہے مَولا نام نام
اَوکھیاں راہواں پہنچ نہ پاواں ۔ لَمبیاں نے مَنز لاں پیار دِیاں ۔ رہے مَولا نام نام
Pingback: حُسن جوانی « Jazba Radio
بہت خوب
مین ان الفاظ کی تلاش میں تھا اللہ آپ کو خوش رکھے آپ نے آسان کردیا میرے لئے اور یہ بھی کہ مچہور شخصیت بابا عالم سیاہ پوش کے ہیں۔ کیا خوب ہیں
بھائی وھاج الدین احمد صاحب
بس کبھی کبھی پرانی یادیں دماغ کے کسی کونے سے اُچھل کر ذہن میں آ جاتی ہیں تو ماضی کے مناظر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتے ہیں ۔ آج کے دور میں بے ادبی کا نام ادب اور جاہلیت کا نام ترقی رکھ دیا گیا ہے اسلئے ان شہہ پاروں کو تلاش کرنا خاصہ مُشکل ہوتا ہے