سدا نہ مانیئے حُسن جوانی ۔ ۔ ۔ سدا نہ صحبت یاراں
سدا نہ باغیں بُلبُل بولے ۔ ۔ ۔ سدا نہ رہن بہاراں
دُشمن مرے تے خوشی نہ کریئے ۔ سجناں وی ٹُر جانا
پاکستان بننے کے بعد ہم سیالکوٹ پہنچے تو ہمارے عزیزوں نے اپنے ہاں جگہ دی ۔ ہم کوئی ڈیڑھ سال سیالکوٹ میں رہے پھر راولپنڈی آ گئے ۔ اُس وقت سیالکوٹ میں میرا ایک دوست موجود تھا جو مجھ سے 10 ماہ بڑا میرا پھوپھی زاد بھائی سعیدالظفر تھا اور پھوپھو جی کی وفات کے بعد سے پاکستان بننے سے کچھ روز پہلے تک ہمارے گھر میں رہ چکا تھا ۔ سیالکوٹ میں میرے مزید 2 دوست بنے ۔ دونوں کا نام فاروق تھا ۔ 1953ء میں میرے خالہ خالو مع بچوں کے مصر سے پاکستان آ گئے ۔ ان کا ایک بیٹا سعید تھا جو مجھ سے 10 ماہ چھوٹا تھا ۔ اُس سے دوستی ہو گئی ۔ ہم پانچوں میں بے لوث محبت رہی اور جہاں کہیں بھی ہوں ہمیشہ ایک دوسرے سے رابطہ رہا
پہلے 2 سال کے وقفے سے دونوں فاروق چلتے بنے ۔ پچھلے سال 3 اکتوبر کو سعیدالظفر چلا گیا اور رات میرے بچپن کا آخری ساتھی میرا خالہ زاد سعید بھی راہیءِ مُلکِ عدم ہوا ۔ اِنّا للہِ و اِنّا الیہِ راجِعون
اللہ اِن سب کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے
قارئین سے اُن کے حق میں دعائے خیر کی درخواست ہے