Monthly Archives: November 2013

اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

میں نے اپنا یہ خیال 21 جون 2007ء کو شائع کیا تھا ۔ سوچا کہ اس کی اب بھی ضرورت ہے سو دوبارہ پیشِ خدمت ہے

اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان ۔ ۔ ۔ تیرا سجّن یورپ نہ امریکہ
تیرا ساتھی چین نہ جاپان ۔ ۔ ۔ اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

نہ کر بھروسہ غیروں کی مدد پر ۔ ۔ اپنی زمیں ا ور اپنوں پر نظر کر
اور رکھ اپنی طاقت پر ایمان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

دساور کا مال جو کھائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہڈ حرام وہ ہوتا جائے
بھر اپنے کھیتوں سے کھلیان ۔ اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

دشمن کہہ کر نہ گِراتا جا ۔ ۔ ۔ اپنوں کی لاشیں جا بجا
اپنے خون کی کر پہچان ۔ اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

کرے جو تو محنت مزدوری ۔ ۔ دال روٹی بن جائے حلوہ پوری
حق حلال کی اب تو ٹھان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ماضی حال مستقبل

ماضی حوالے کی جگہ ہے نہ کہ بسنے کی
مستقبل اچھا بنانے کیلئے حال میں محنت کی جاتی ہے

جتنا زیادہ آدمی اپنے آپ اور اپنی ضرورت کو پہچانے گا
اتنا ہی وہ کم پریشانی سے دوچار ہو گا

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ سوا 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئے ”Repudiating Fanaticism

شاعری اور منافقت

شاعر ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے کلام اور اپنے عمل سے قومیں بنا دیں یا سوئی ہوئی قوموں کو جگا کر مضبوط بنیادوں پر استوار کر دیا مگر دیکھا گیا ہے کہ کئی شاعر اپنی عملی زندگی کے بالکل برعکس لکھتے ہیں ۔ نمعلوم کیوں مجھے ایسے لوگ پسند نہیں جو کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں

سورت ۔ 61 ۔ الصّف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ ” اے لوگو ۔ جو ایمان لائے ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ۔ اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں”

اور واضح الفاظ میں سورت 26 الشُّعَرَآء کی آیات
آیت 224 ۔ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ۔ ترجمہ ۔ اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ کرتے ہیں
آیت 225 ۔ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ۔ ترجمہ ۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادئ میں بھٹکتے ہیں
آیت 226 ۔ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ۔ ترجمہ ۔ اور یہ کہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں جنہیں (خود) کرتے نہیں ہیں

جوانی گر چلے راہ پہ

”جوانی نے ڈھلنا ہی ہوتا ہے۔ جذبات کے منہ زور طوفانوں کو ایک دن تھمنا ہی ہوتا ہے لیکن کتنے خوش بخت ہیں وطن عزیز کے وہ جوان جن کی جوانیاں انسانی فلاح و بہبود کے کسی خوبصورت سانچے میں ڈھل جاتی ہیں”

یہ اقتباس ہے ایک مضمون کا
جس میں ذکر ہے ایک خاص قسم کی جراحی کے پاکستان میں واحد ہسپتال کا
ایک اور خصوصیت کے لحاظ سے بھی یہ ہسپتال اپنی مثال صرف آپ ہی ہے کہ یہاں جراحی کروانے والے کا ایک پیسہ خرچ نہیں ہوتا

موضوع اور ہسپتال کا تعلق دیکھنے کیلیئے یہاں کلک کیجئے

محاورے کیسے بنے ؟

سونے کے باعث کمر درد سے بچنے کیلئے بستر کھِچا ہوا رکھا جاتا ہے ۔ شَیسپیئر کے زمانے میں انگلستان میں بستر سے بندھی رسیاں کھینچ کر بستر کو کسا ہوا (tight) رکھا جاتا تھا جیسے ہمارے ہاں چارپائی (مَنجی) کی رسی (دھَون یا ادھوان) کو کھینچ کر چارپائی کسی جاتی تھی ۔ اس سے انگریزی محاورہ بنا
Good night, sleep tight

4000 سال قبل شہر بابل میں بیٹی کی شادی کے بعد لڑکی کا باپ ایک ماہ تک اپنے داماد کو شہد سے بنی شراب مہیاء کرتا تھا ۔ مہینے چونکہ چاند کے حساب سے یعنی قمری ہوا کرتے تھے تو اسے لوگ شہد کا چاند (honeymoon) کہنے لگے

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ پونے 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئےآمنہ مسعود جنجوعی کی تحریر ”انصاف کیلئے جد و جہد

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ہو سکتا ہے ؟

ہو سکتا ہے کہ میں آنسو نہ بہاؤں لیکن تکلیف تو مجھے ہوتی ہے

ہو سکتا ہے کہ میں خاموش رہوں لیکن فکر تو میں کرتا ہوں

ہو سکتا ہے کہ میں اظہار نہ کروں لیکن پرواہ تو میں کرتا ہوں

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ سوا 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئےآمنہ مسعود جنجوعی کی تحریر ”انصاف کیلئے جد و جہد