بیٹھے بیٹھے یہ الفاظ میرے دماغ میں گھومنے لگے ۔ نامعلوم ان کو اشعار کہا جا سکتا ہے یا نہیں ۔
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
تیرا سجّن یورپ نہ امریکہ
تیرا ساتھی چین نہ جاپان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
نہ کر بھروسہ غیروں کی مدد پر
اپنی زمیں ا ور اپنوں پر نظر کر
اور رکھ اپنی طاقت پر ایمان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دساور کا مال جو کھائے
ہڈ حرام وہ ہوتا جائے
بھر اپنے کھیتوں سے کھلیان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دہشتگرد کہہ کر نہ گِرا
اپنوں کی لاشیں جا بجا
اپنے خون کی کر پہچان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
کرے جو تو محنت مزدوری
دال روٹی بن جائے حلوہ پوری
حق حلال کی اب تُو ٹھان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان