ایک تیز نظر ۔ تیز دماغ اور فوٹو شاپ قسم کی سافٹ ویئر کے ماہر کی ضرورت ہے جو مندرجہ ذیل تصاویر کا مطالعہ / معائنہ کر کے بتائے کہ کونسی تصویر اصلی ہے اور اس کے ساتھ کوئی چھڑ خانی نہیں کی گئی
مندرجہ ذیل تصاویر کی تصحیح مقصود ہے جو کسی صاحب نے مجھے شاید فیس بُک سے نقل کر کے بھیجی ہیں
پہلی تصویر اسلحہ بردار سکندر کی ہے
دوسری تصویر میں صدر آصف علی زرداری اور سکندر دکھائے گئے ہیں
تیسری تصویر میں بلاول زرداری اور سکندر دکھائے گئے ہیں
چوتھی تصویر میں فردوس عاشق عوان کے ایک طرف سکندر کی بیوی کنول اور دوسری طرف زمرد خان دکھائے گئے ہیں
سر، انترنیٹ کے رسیا لوگ بھی کمال کرتے ہیں۔ جھوٹ کو بغیر تصدیق کے آگے ثواب سمجھ کر پھیلاتے ہیں۔
بلکہ کچھ اس طرح سے ترغیب دیتے ہیں کہ سامنے والا ان کے جھوٹ کو سچ مان لے۔
کہیں گے اس خبر کو جنگل میں لگی آگ کی طرح پھیلا دو اور پھر عجیب بات کہ لوگ واقعی چواب سمجھ کر ایسا کرنے لگ بھی جائیں گے۔
کسی ویڈیو کے بارے میں لکھیں گے کہ اس ویڈیو کو باربار ڈیلیٹ کیا جارہا ہے آپ جلدی سے دیکھ لیں۔
کسی بیمار بچے کی تصویر لگا کر کہیں گے اسے لائک کرو تو فلاں ادارہ آپ کے اس ایک لائک کے بدلے میں اس بچے کو ایک ڈالر دے گا وغیرہ وغیرہ۔
سکندر ایک اوسط درجے کا پاکستانی چہرہ ہے تو اس کی بیوی برقعے میں ویسی ہی، دونوں کسی سے بھی بآسانی مماثلت کھا جائیں گے تاہم دونوں کے چہرے پر سخت زندگی کے آثار اپنی جگہ ہیں جبکہ فردوس عاشق اعوان والی تصویر میں دکھائی دینے والی عورت کے چہرے پر راحت بھری زندگی نمایاں ہے۔
نیچے والی تصویر میں دکھائی گئی خاتون سعودی سفیرکی بیگم ہیں۔ اُوپر والی تصویریں بھی صرف مماثلت ہی رکھتی ہیں۔ سکندر کی نہیں ہیں
یہ دو لنک دیکھ لیں
https://fbcdn-sphotos-e-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/1003376_540676996003451_1928816491_n.jpg
http://photos.jang.com.pk/u_image_detail.asp?catId=2&date=4%2F13%2F2012&albumId=0&page=2&picId=44473
انٹرنیٹ ایک ایسی دنیا ہوگئی جہاں سچ اور جھوٹ کا پتہ چلانا آسان کام نہیں رہا۔
صابر صاحب نے جو لنک فراہم کیے ہیں اُن سے حقیقت سامنے آجاتی ہے۔
ہاں البتہ چوہدری نثار کا جو بیان ہے آض کے اخبار میں وہ اسے بین الاقوامی مافیا، انٹیلیجنس اداروں کا ڈیزائن کیا گیا ڈرامہ قرار دیتے ہیں مزید کہتے ہیں کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا دِکھ رہا ہے۔
اب پتہ نہیں بین الاقوامی مافیا سے مراد ذرداری ہے یا نہیں۔
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101936255&Issue=NP_LHE&Date=20130820
محمد سلیم صاحب
سکول و کالج اور جوانی میں بڑے بیٹے کے کیمرہ سنبھالنے کے قابل ہونے تک میں اماچئر فوٹو گرافر رہا ہوں ۔ انجنیئرنگ کالج میں میں میں ڈویلوپنگ انلارجنگ پرنٹنگ خود ہی کیا کرتا تھا ۔ ایک جرمن میرا قلمی دوست بن گیا تھا ۔ ایک بار لکھا ”تمہاری فوٹو گرافی کا معیار کیا ہے ؟“ میں نے لکھا اپنا ایک نگیٹو بھیج دو پھر دیکھو ۔ میں نے ایک تصویر بنائی جس میں وہ میرے ساتھ ہمارے ہوسٹل میں کھڑا تھا اور اسے بھیج دی ۔ وہ ششدر رہ گیا تھا ۔ چار پانچ سال قبل تک میں فوٹو شاپ کے ذریعے لوگوں کے حُلیئے بدلاتا رہا ۔ اسی لئے دوسروں سے پوچھا تھا کہ کوئی ایسی تصویر ہے جو شک سے بالاتر ہو ؟
محمد صابر صاحب
میں آپ کے مہیاء کردہ روابط دیکھ چکا تھا ۔ اسی لئے قارئین سے پوچھا تھا کہ تصاویر میں کوئی ہے جس سے چھڑخانی نہ کی گئی ہو ؟
مجھے لوگ خطرنا وائرس کی ای میل بھیجتے ہیں تو میں فوری طور پر اس کی اصلیت تلاش کر کے جس نے بھیجی ہوتی ہے اسے بھیج دیتا ہوں ۔ سوشل میڈیا بنانے والے نے تو انسان کی بہتری کا سوچا ہو گا مگر ابلیس ہر جگہ حاوی ہے
عامر ملک صاحب
چوہدری نثار علی کے بیان کا مشاہدہ میں نے براہِ راست ٹی وی پر کیا تھا ۔ اُس نے سب کچھ بتانے سے گریز کیا اور وعدہ کیا کہ حقائق سامنے آنے پر اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے ۔ اب تک کی بات صرف پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہاں کو مطالبہ پر بتانے کی بھی بات کی تھی