میں کئی بار لکھ چکا ہوں کہ اللہ مجھ پر اس سے زیادہ مہربان ہے جتنے کا میں مُستحق ہوں ۔ شاید اللہ ہی میرے ذہن میں وہ خیال پیدا کر دیتا ہے کہ جس میں مجھے جلد ہی سُرخرُو کرنا ہوتا ہے ۔ اللہ کی اللہ ہی جانے ۔ آتے ہیں موضوع کی طرف
میں نے صرف 15 دن قبل ” کوئی جمہوریت کا بِلکنا دیکھے“ کے عنوان کے تحت لکھا تھا
”جمہوریت“جسے آج دنیا کا بہترین نظام کہا جاتا ہے موجودہ حالت میں ایک کامل نظام نہیں ہے اور اسی بناء پر انسانی بہتری کیلئے نہ صرف یہ کہ یہ ممد نہیں بلکہ قانون کے تابع اور محنتی دیانتدار آدمی کیلئے نقصان دہ ہے
جمہوریت کی جو بھیانک خصوصیات میرے استدلال کی بنیاد تھیں ان میں سے ایک کا ثبوت اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے مہیاء کر دیا ہے ۔ پیر مورخہ 8 اکتوبر کو حکومت نے ”قومی احتساب کمیشن کے قیام کے قانون“ کا مسؤدہ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جو لُٹیروں کے احتساب سے زیادہ اُن کے تحفط پر دلالت کرتا ہے ۔ متذکرہ مسودے کے اقتباسات میں دیکھیئے کہ کس طرح حکمران سادہ اکثریت کے بل بولتے مجرموں اور اپنے جرائم کے تحفظ کیلئے قانون بنانے کی کوشش میں ہیں ۔ اے این پی جو کی حکومت کا حصہ ہے نے اس قانون کی مخالفت کر دی ہے لیکن پی پی پی اپنے دوسرے حواریوں ایم کیو ایم ۔ ق لیگ ۔ فاٹا وغیرہ کے تعاون سے یہ قانون بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہے
کمیشن کے سربراہ کو وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے مشورے سے صدر نامزد کرے گا
اگر اتفاق رائے نہ ہو تو وزیر اعظم 2 نام قانون و انصاف کی کمیٹی کو بھیجے گا جو ایک نام تجویز کرے گی
اگر یہ کمیٹی بھی فیصلہ نہیں کر پاتی تو وزیر اعظم 2 میں سے جو نام سرِ فہرست ہو گا اسے منظوری کیلئے صدر کو بھیج دے گا
احتساب عدالتوں کے ججوں کا تقرر متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشورے سے صدر کرے گا
اگر صدر ۔ وزیر اعظم ۔ گورنر ۔ وزیر اعلٰی ۔ وفاقی یا صوبائی وزیر ۔ سنیٹر یا رکن قومی یا صوبائی اسمبلی نیک نیّتی سے جُرم کرے تو اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی
اگر کرپشن کا ارتکاب کئے 10 سال ہو چکے ہوں تو متعلقہ شخص کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی
ثبوت ہونے کے باوجود کرپشن میں ملوث فرد اگر انکوائری کیلئے تیار ہو تو اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا ۔ عدالت میں جُرم ثابت ہونے کے باوجود مُجرم لُوٹی ہوئی دولت واپس نہ کرے تو 7 سال کی قید کی سزا ہو گی ۔ اگر وہ سیاستدان ہے تو 5 سال تک انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا ۔ اگر سرکاری ملازم ہے تو نوکری سے نکال دیا جائے گا
عدالت میں جُرم ثابت ہونے پر اگر مُجرم لوٹی ہوئی دولت سودے بازی () کے مطابق واپس کر دے تو 3 سال قید ہو گی ۔ اگر وہ صدر ۔ وزیر اعظم ۔ گورنر ۔ وزیر اعلٰی ۔ وفاقی یا صوبائی وزیر ۔ سنیٹر یا رکن قومی یا صوبائی اسمبلی ہو تو اس کی سزا صرف یہ ہو گی کہ وہ 2 سال تک انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا
Under international cooperation and requests for mutual legal assistance, the federal government or the commission can only do the following as per new law;
a) have evidence taken, documents, articles, assets or proceeds produced and
b) Transferred to Pakistan any such evidence, documents, articles, assets or proceeds realised from the disposal of such articles or assets.
Whereas, according to the existing clause for international cooperation and requests for mutual legal assistance, much more can be done. The Section 21 of the NAB Ordinance reads as 21.
The NAB chairman or any officer authorised by the federal government may request a foreign state to do [any or all of] the following acts in accordance with the law of such state:—
(a) have evidence taken, or documents or other articles produced;
(b) obtain and execute search warrants or other lawful instruments authorising search for things relevant to investigation or proceedings in Pakistan believed to be located in that state, and if found, seize them;
(c) Freeze of assets by whatever processes are lawfully available in that state, to the extent to which the assets are believed on reasonable grounds to be situated in that state;
(d) Confiscate articles and forfeit assets to the extent to which the articles or assets, as the case may be, are believed to be located in that state;
(e) Transfer to Pakistan any such evidence, documents, things articles, assets or proceeds realised from the disposal of such articles or assets.
(f) Transfer in custody to Pakistan a person detained in that state who consents to assist Pakistan in the relevant investigation or proceedings.
(g) Notwithstanding anything contained in the Qanun-e-Shahadat Order 1984 (PO 10 of 1984) or any other law for the time being in force all evidence, documents or any other material transferred to Pakistan by a foreign government shall be receivable as evidence in legal proceedings under this Ordinance 2[and] 3
(h) notwithstanding anything to the contrary contained hereinabove, the NAB chairman may, on such terms and conditions as he deems fit, employ any person or organisation, whether in Pakistan or abroad, for detecting, tracing or identifying assets acquired by an accused in connection with an offence under this ordinance, and secreted or hoarded abroad, or for repatriation to Pakistan of such assets.