بہت سوں نے سُن یا پڑھ رکھا ہو گا کہ ” ماؤں ۔ بيويوں اور لڑکيوں کے آلام و مصائب کا سبب ظالم مرد ہوتے ہيں”
يہ وقت ہے کہ مرد کے متعلق جانا جائے کہ وہ ہے کيا چيز ؟
مرد اللہ کی ايک عمدہ تخليق ہے
کيسے ؟
چھوٹی سی ہی عمر ميں وہ حالات سے مصالحت کرنا شروع کر ديتا ہے
بہنوں کيلئے اپنی چاکليٹ ۔ دوسری اشياء اور وقت کی قربانی ديتا ہے
جوان ہونے پر والدين کے چہرے پر مُسکراہٹ ديکھنے کی غرض سے اپنی محبت اور آسائش کی قربانی ديتا ہے
اپنے بيوی بچوں کی خاطر زيادہ محنت اور زيادہ وقت کام کر کے اپنا آرام قربان کرتا ہے
بيوی بچوں کے بہتر مستقبل کی خاطر قرض تک اُٹھاتا ہے اور پھر اس کی ادائيگی کيلئے اپنا چين قربان کرتا ہے
اسی طرح وہ اپنی جوانی بغير شکائت کئے قربان کر ديتا ہے
بے تحاشہ محنت اور کوشش کے باوجود اُسے ماں ۔ بيوی اور باس [boss] کی طرف سے سرزنش ۔ طعن و تشنيع برداشت کرنا پڑتی ہے اور پھر بھی اُنہيں شکائت ہی رہتی ہے
يہيں بس نہيں ہوتا اُس کی بيوی دوسروں کی خوشی کيلئے مصالحت کرنے لگتی ہے جس کا بوجھ خاوند يعنی مرد کو ہی اُٹھانا پڑتا ہے
مرد بھی جذبات رکھتے ہيں اور ان کے احترام کے مستحق ہيں
ہو سکے تو شدتِ دباؤ اور کھينچا تانی ميں گھِرے اس انسان کی جسے مرد کہا جاتا ہے اُس کی زندگی ميں کچھ قدر کيجئے
جب وہ شدتِ حالات کے نرغے ميں ٹُوٹ رہا ہو تو اس کی مدد کی کوشش کيجئے
(آزاد خیال ملک کے باشندے کے انگريزی ميں لکھے مضمون کا ترجمہ)