آجکل ٹی وی پر ايک گيت چلايا جا رہا ہے جو شہزاد رائے نے جديد موسيقی پر ترتيب ديا ہے ۔ اس ميں اہم کارمنصبی بلوچستان کے ايک گاؤں کے رہنے والے کا ہے ۔ اس گيت نے مجھے لڑکپن اور نوجوانی کی ياد دلا دی جب ايسے کردار کو بہت اہميت دی جاتی تھی اور سنجيدہ محفلوں ميں بھی انہيں سنا جاتا تھا ۔ يہ لوگ ايک لَے ميں اپنے ہی تيار کردہ گيت پيش کرتے تھے جو کہ ذومعنی ہوتے تھے اور معاشرے کی عکاسی کرتے تھے يا اصلاحِ معاشرہ کی ترغيب ديتے تھے
جديد موسقی کا عبادہ اوڑھے قديم روائتی گيت حاضر ہے جس ميں قديم گيت ہی چھايا ہوا ہے
Pingback: قديم اور جديد کا امتزاج | Tea Break
بزرگوار آپ کے بلاگ کے اردو فانٹ میں ”ی” حرف ”ے” دکھائی دیتا ہے مجھے۔
کیا خود آپ کے کمپیوٹر پر ‘ ی ‘ ٹھیک دکھتا ہے؟
گانا اور موسیقی کچھ خاص نہیں لگا مجھے ۔
اور باقی سب خیریت سے ہونگے آپ اور آپکی آنکھیں بھی ۔
شعیب
شعيب صاحب
مختلف براؤزرز کی جو اَپ ڈيٹس حال ہی ميں آئيں ہيں ۔ يہ اُردو فونٹ ميں گڑ بڑ پيدا کر رہی ہيں ۔ ميرے پاس موزيلا فائر فوکس اُردو کے لفظ توڑ رہا ہے ۔ آپ کونسا براؤزر استعمال کر رہے ہيں ۔
گانا اور موسيقی تو مجھے بھی خاص نہيں لگا ۔ اس ميں داڑھی والا شخص جو بولتا ہے اور جس طرح بولتا ہے اس کيلئے اسے نقل کيا تھا ۔ يہ ہند و پاکستان کا روائتی طريقہ ہے
ميری خيريت دريافت کرنے کا شکريہ ۔ اللہ کا کرم ہے کہ ميری آنکھيں اب درست ديکھ رہی ہيں