ميں نے اس سلسلہ ميں پچھلی تحرير 17 اگست کو لکھی تھی ۔ آج کی تحرير شائع کرنے ميں 2 دن کی تاخير بحالتِ مجبوری ہو گئی ہے . پچھلے 2 دن يعنی ہفتہ اور اتوار بھی سختی کے رہے ۔ بيگم کی طبيعت بہت خراب رہی ۔ اتوار کو اسعاف [Ambulence] بُلا کر ہسپتال ليجانا پڑا ۔ اللہ ہماری خطائيں معاف کرے اور ہميں ہر امتحان ميں پورا اُترنے کی توفيق عطا فرمائے
اعتدال
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے[سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آيت 143]
اور جو خرچ کرتے وقت بھی نہ اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے [سورت ۔25 ۔ الفرقان ۔ آيت 67]
غرور
تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آجاؤ اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا [سورت ۔ 57 ۔ حديد ۔ آيت 23]
اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسایوں اور اجنبی ہمسایوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبّر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا [سورت ۔ 4 ۔ النِّساء ۔ آيت 36]
اور مانگنے والے کو جھڑکی نہ دیں [سورت ۔ 93 ۔ ضحٰی ۔ آيت 10]
مذاق اُڑانا
مومنو ۔ کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں اور اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا بُرا نام (رکھو) ایمان لانے کے بعد بُرا نام رکھنا گناہ ہے اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں [سورت ۔ 49 ۔ الحُجرات ۔ آيت 11]
عيب جوئی
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو [سورت 104 ۔ الھُمَزہ ۔ آيت 1]
خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے [سورت ۔ 4 ۔ النِّساء ۔ آيت 148]
اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں اور بھید نہ ٹٹولا کرو اور نہ تم کسی کی غیبت کرو ۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے ؟ تم کو اس سے گھن آئے گی اور اللہ سے ڈرتے رہو ۔ بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے [سورت ۔ 49 ۔ حُجرات ۔ آيت 12]
مزاج
اور کبیرہ گناہوں سے اور بےحیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کر دیتے ہیں [سورت ۔ 42 ۔ الشورٰی ۔ آيت 37]
اللہ ہميں قرآن شريف کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے تاکہ ہم مسلمان بن سکيں آمين يا رب العالمين
Pingback: روزے کا تقاضہ قسط 2 ۔ رويّہ | Tea Break
جزاک اللہ خیر