جموں کشمير ميں تحریک آزادی 1989ء اور تحریک آزادی 1947ء میں فرق

تحریک آزادی 1989ءکی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی جبکہ 1947ء والی تحریک کی منصوبہ بندی کی گئی تھی

تحریک آزادی 1989ء ہر علاقے کی اپنی انفرادی کاروائی ہے جبکہ 1947ء والی اجتمائی تحریک تھی
تحریک آزادی 1989ء شروع کرنے والے تربیت یافتہ نہیں جبکہ 1947ء والی تحریک میں کچھ تربیت یافتہ لوگ شامل تھے
تحریک آزادی 1947ء کو پاکستان کے لوگوں کی طرف سے افرادی قوّت اور مالی امداد حاصل تھی

کہا جاتا ہے کہ 1989ء میں شروع ہونے والی تحریک کو انفرادی طور پر مالی امداد 2001ء تک ملتی رہی پھر حکومت نے نہ صرف امداد بند کرا دی بلکہ جن رفاہی اداروں کے متعلق معلوم ہوا کہ وہ مالی امداد کا بندوبست کرتے رہے ہیں ان پر کڑی پابندی لگا دی گئی ۔ اس سلسلہ میں پرويز مشرف کی حکومت نے کئی بے گناہ لوگوں کے خلاف تھانوں میں مختلف نوعیت کی ایف آئی آر درج کی ہوئی ہیں ۔ افرادی امداد پاکستان سے بالکل نہيں گئی

مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگوں کی قربانیاں

میرے پاس تازہ اعداد و شمار نہیں ہیں ۔ صورت حال 1989ء عیسوی سے لے کر 2004ء عیسوی تک مندرجہ ذیل ہے

جتنے مکانات جلا دیئے گئے ۔ 100000 کے قریب
جو مسلمان شہید کئے گئے ۔ 100000 کے قریب
جتنے مسلمانوں کوگرفتار کر کے اذیّتیں دی گئیں ۔ 102403
جتنی خواتین بیوہ ہوئیں ۔ 25275
جتنے بچے یتیم ہوئے ۔ 103620
جتنی خواتین کی آبروریزی کی گئی ۔ 18997

بھارتی مظالم کی کچھ جھلکياں

مزيد ديکھنے کيلئے يہاں کلِک کيجئے

This entry was posted in تاریخ, تحريک آزادی جموں کشمير, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “جموں کشمير ميں تحریک آزادی 1989ء اور تحریک آزادی 1947ء میں فرق

  1. Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » جموں کشمير ميں تحریک آزادی 1989ء اور تحریک آزادی 1947ء میں فرق -- Topsy.com

  2. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    بھارت مقبوضہ کشمیر کی آزادی میں تاخیری حربوں سے دیر تو کر سکتا ہے مگر کشمیر اور کشمیری عوام کی آزادی کو روک نہیں سکتا۔یہ بھارت کے اپنے مفاد میں ہے کہ کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے کشمیر سے اپنا غاصبانہ قبضہ ختم کردے۔ بھارت کشمیر کو آزاد کرنے میں جتنی تاخیر کرے گا، بھارت کے اندر اتنی ہی تیزی سے کئی حریت پسند تحریکیں جنم لیں گی اور بھارت قصہ پارئینہ ہوجائے گا۔ کیونکہ بھارت ایک غیر فطری ملک ہے جسمیں بہت سی اقوام اپنے حقوق سے محروم برہمن ذہنیت کے بوجھ تلے سسک رہی ہیں۔ اسلئیے بھارت کو کشمیر سے اپنا قبضہ ختم کرتے ہوئے بھارت کے اندر سسکتی اقوام کے حققوق پہ توجہ دینی چاہئیے۔

  3. عمران اقبال

    افتخار صاحب۔۔۔ لاعلمی کے لیے پیشگی معذرت۔۔۔ میں نے تو کئی بار سنا ہے کہ کشمیری اب نا تو بھارت کے ساتھ ملنا چاھتے ہیں اور نا ہی پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔۔۔ یہ بات کہاں تک سچ ہے؟؟؟

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    عمران اقبال صاحب
    يہ روشن خيالوں اور پاکستان دشمنوں کا پروپيگندہ ہے ۔ وہاں کے لوگوں کو پاکستانی يا پاکستان کے ايجنٹ کہہ کر آئے دن شہيد کيا جا رہا ہے ۔ اور يہ بھی حقيقت ہے کہ وہاں کے بہت سے لوگوں نے اپنی گھڑيوں پر پاکستان کا وقت رکھا ہوا ہے بھارت کا نہيں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.