إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
مزید متعلق قتلِ عام ۔ اور خواتین کا اغواء
تین دن بعد يعنی 9 نومبر کو ایک ادھیڑ عمر اور ایک جوان خاتون اور ایک سترہ اٹھارہ سال کی لڑکی آئے ۔ جوان خاتون کی گرد
2 thoughts on “مزید متعلق قتلِ عام ۔ اور خواتین کا اغواء”
یہ تاریخ کے خونچکاں باب پاکستان کے قیام کی قیمت ہیں۔ اسمیں کوئی شک نہیں۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے اسطرح محفوظ کر لیا جائے اور اپنی آئیندہ نسلوں کو اس بارے آگاہ رکھنے کا بندوبست کیا جائے ۔ اسلئیے نہیں کہ وہ ہمیشہ کے لئیے بھارت اور برہمنوں سے انتقام کی خاطر جنگیں لڑتے رہیں۔ بلکہ یہ اس لئیے ضروری کہ ہمارے آئیندہ نسلیں اپنے ملک کی جد جہد اور آزادی کی قیمت کے بارے آگہ رہتے ہوئے بھارت یا برہمنوں کے دہوکے میں آئے بغیر اپنی پاکستانی ہونے پہ فخر کر سکیں اور اس ملک و قوم کو وہ ترقی مقام اور ترقی دے سکیں جو ہم پچھلے ترینسٹھ سالوں سے دینے میں ناکام رہے۔ ورنہ آئیندہ نسلوں کا تاریخ سے لاعلم رہنے کی وجہ سے ورنہ خدشہ ہے کہ کوئی کاروباری ٹولہ یا بے اصول سوداگر انھیں”امن کی آشا” جیسی تکنیکوں سے نئی نسل کی عقابی اڑان سے پہلے ہی انھیں قصر سلطانی کے گبندوں کا خوگر کر دیں گے۔
بھارتی ظلم و جبر اب بے گناہ کشمیری کافی عرصہ سے سہتے چلے آرہے ہیں۔ اللہ ان لوگوں کی مشکلات کو دور کرے آمین۔
یہ تاریخ کے خونچکاں باب پاکستان کے قیام کی قیمت ہیں۔ اسمیں کوئی شک نہیں۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے اسطرح محفوظ کر لیا جائے اور اپنی آئیندہ نسلوں کو اس بارے آگاہ رکھنے کا بندوبست کیا جائے ۔ اسلئیے نہیں کہ وہ ہمیشہ کے لئیے بھارت اور برہمنوں سے انتقام کی خاطر جنگیں لڑتے رہیں۔ بلکہ یہ اس لئیے ضروری کہ ہمارے آئیندہ نسلیں اپنے ملک کی جد جہد اور آزادی کی قیمت کے بارے آگہ رہتے ہوئے بھارت یا برہمنوں کے دہوکے میں آئے بغیر اپنی پاکستانی ہونے پہ فخر کر سکیں اور اس ملک و قوم کو وہ ترقی مقام اور ترقی دے سکیں جو ہم پچھلے ترینسٹھ سالوں سے دینے میں ناکام رہے۔ ورنہ آئیندہ نسلوں کا تاریخ سے لاعلم رہنے کی وجہ سے ورنہ خدشہ ہے کہ کوئی کاروباری ٹولہ یا بے اصول سوداگر انھیں”امن کی آشا” جیسی تکنیکوں سے نئی نسل کی عقابی اڑان سے پہلے ہی انھیں قصر سلطانی کے گبندوں کا خوگر کر دیں گے۔