سُنا تھا کہ رنجيت سنگھ کی حکومت ميں سارا ظُلم رنجيت سنگھ نے نہيں کيا تھا بلکہ زيادہ تر احکامات رنجيت سنگھ کی ترِيمت کے بھائی کے چلتے تھے جسے عام زبان ميں سالا کہتے ہيں ۔ سالا بطور گالی بھی شايد اسی لئے استعمال ہوتا ہے ۔ ہمارے ملک ميں يہ حال ہے کہ
ناحق ہماری پارليمنٹ پہ تُہمت ہے خُود مُختاری کی
جو چاہے وہ زرداری کرے جمہوريت کو فقط بدنام کيا
سالے جو دو تھے پار کئے ۔ سوتيلے اپنے استوار کئے
خُفيہ اور آئی ايس آئی والے دبئی سے بے اختيار کئے
صدر آصف علی زرداری کی سفارش اور زرداری ہاؤس دبئی کے حُکم پر ٤ ماہ کے عرصہ میں دبئی ميں پاکستانی قونصلیٹ سے 150 ہندوستانیوں اور 86 امریکیوں کو پاکستان کے ویزے جاری کرنے کا اسکینڈل
پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی خبروں اور بعض امریکیوں کی غیرقانونی اور مشکوک سرگرمیوں کے بعد قومی سلامتی کے اداروں کے دباؤ پر وزارت خارجہ نے امریکیوں کو ویزے کی اجراء کو آئی ایس آئی اور وزارت داخلہ کی کلیرنس سے مشروط کردیا ہوا ہے لیکن جن مشکوک امریکیوں اور ہندوستانیوں کو یہ ویزے دیئے گئے ہیں ان میں سے کسی بھی امریکی یا ہندوستانی شہری کی دستاویزات کو مذکورہ پراسس سے نہیں گزارا گیا
ایوان صدر کے دباؤ پر بعض امریکیوں کو چھُٹی کے روز قونصل خانہ کھُلوا کر ویزے جاری کروائے گئے
جن امریکیوں کو دبئی قونصل خانے سے غیرقانونی طور پر پاکستان کے ملٹی پل انٹری کے ویزے جاری کئے گئے ان میں ایک امریکی مرد کے علاوہ 6 ایسی امریکی خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے ویزا فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر یا زرداری ہاؤس کا وزٹ ظاہر کیا ہے ۔ امریکی خاتون مس کیتھلین مارگریٹ جن کا پاسپورٹ نمبر 208330960 ہے نے 3 مارچ 2010ء کو ویزے کے لئے درخواست دی اور ان کو اسی روز ویزا جاری کیا گیا۔ اس خاتون نے اپنے ویزا فارم میں دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر اسلام آباد کا وِزٹ قرار دیا تھا اور انہیں 90 دن کا مَلٹی پَل اَينٹری وِِیزہ جاری کیا گیا ۔ دبئی قونصل خانہ کے مطابق ویزے کے اجراء کا حکم زرداری ہاؤس دبئی سے صدر مملکت کے سوتیلے بھائی اویس ٹپی نے جاری کیا تھا
دو مزید امریکیوں یعنی ایک خاتون مس میری جان پاسپورٹ نمبر 219245827 اور ایک مرد نیکولس لوئز پاسپورٹ نمبر 208266130 کو بھی اسی روز (3مارچ 2010) کو دبئی قونصل خانہ سے تین تین ماہ کے ملٹی پل اينٹری ویزے جاری کئے گئے اور ان دونوں کے لئے بھی حُکم زرداری ہاؤس دبئی سے اویس ٹپی نے جاری کیا تھا
اسی طرح 26 مارچ 2010ء کو 3 مزيد امریکی خواتین جن میں 2 بنیادی طور پر یوکرائن نژاد ہیں کو بھی پاکستان کے تين تين ماہ کے ملٹی پل اينٹری ویزے جاری کئے گئے ۔ مسز لیوبا ڈمبووسکی پاسپورٹ نمبر 217861895 ‘ مسز لاریسا ڈمبووسکی پاسپورٹ نمبر 212813645 اور مسز انجیلک اے ویکٹوریا نے بھی اپنے ویزے فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر اسلام آباد کی زیارت تحریر کیا ہے اور ان کو اسی روز بغیر کسی چھان بین کے ویزے جاری کرنے کا حُکم بھی زرداری ہاؤس دبئی سے اویس ٹپی نے جاری کیا تھا
صرف 5 روز بعد ایک اور امریکی خاتون مس نیکولی ورنیکا پاسپورٹ نمبر 203171445 کو بھی اسلام آباد اور کراچی کے دورے کے لئے 3 ماہ کا ملٹی پل اينٹری ویزہ جاری کیا گیا ۔ انہوں نے ویزہ فارم میں اپنے دورہ پاکستان کا مقصد ایوان صدر کی بجائے زرداری ہاؤس اسلام آباد تحریر کیا ہے
پراسرار سرگرمیوں میں ملوث امریکیوں نے پاکستان آنے کے لئے دبئی اور ایوان صدر اسلام آباد کا روٹ استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں امریکی اور ہندوستانی اپنے ممالک میں ویزہ لینے کی بجائے دبئی کے راستے سے پاکستان پہنچ رہے ہیں
جناب مجھے ان خواتین کی پراسرار سرگرمیوں کا تو نہیں معلوم ۔ لیکن لگتا ھے ایوان صدر عید الفطر دھوم دھام سے منانے کی تیاری کر رھا ھے۔ جس اعلی طبقے سے جناب زرداری صاحب کا تعلق ھے۔ وہاں عید ایسے ہی منائی جاتی ھے ذرا رنگین سی۔
جناب زرداری سب پے بھاری ہیں اس بوجھ کو تو امریکی ہی اٹھا سکتے ہیں
یہ خواتین شاید اس طبی عملے کا حصہ ہیں جو جناب صدر کے سابقہ قیام امریکا میں ان کی دلداری اور تیمارداری کے ہم جہت فرائض انجام دیتا تھا۔
اس دفع پاکستان قومی ترانہ امریکی سانچےمیں ڈھل کے ایوان صدر سے نکلے گا ۔
توارش صاحب
يہ قومی ترانے والی کيا بات ہے ؟
جنوں کا نام خرد خرد کا جنوں رکھ دیا
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
خدا ہی جانے کہ ابھی پاکستانی قوم کو کیا کیا دن دیکھنے باقی ہیں۔ ویسے یہ انکشافات (جو کہ موجودہ حکمرانوں کی روش دیکھ کر اب اتنے بھی انکشافات نہیں رہے) ہوشرباء ہیں۔
چلیں زرداری صاحب لندن سے کچھ تو لے کر رہے ہیں، اور سارہ پالن کے تجربے سبق حاصل کیااا اس بار انہوں نے…
سمجھ دارنکلا ان کاموں میں ….
اجمل صاحب گزرے زمانوں میں ایک خاتون رات کی تاریکی میں ایوان صدر میں داخل ہوئی تو ترانہ نام تھا انکا اور جب برآمد ہوئی تو اس وقت تک قومی ترانہ بن چکی تھیں تو اسی طرز پر اب پاکستان قومی ترانہ امریکی دھنوں کے ساتھ بجے گا ۔
توارش! نے ترانہ اور قومی ترانہ کا ذکر کیا ہے تو قارئین کے لئیے پورا واقعہ حاضر ہے۔ تانکہ پتہ چل سکے کہ پاکستان کی قسمت میں امریکہ برآمد و میڈ ان پاکستان کس کس قسم کی مخلوق لکھی ہوئی ہے۔
ترانہ اور قومی ترانہ واقعہ پاکستان کے سابق صدر اور مارشل ایڈمنسٹریٹر یحیٰی خاں کے دور میں پیش آیا جب پشتو فلموں کی اداکارہ ترانہ کو یحیٰی خان کی حفاظت پہ مامور اہلکاروں نے فوری طور پہ یحیٰی خان کی خوابگاہ میں بیجھنے کے بجائے معمول کی جانچ پڑتال پوری کرنے کے بعد اسے جنرل موصوف کے پاس جانے کی اجازت دی مگر واپسی پہ اسے گارڈ نے سیلوٹ کیا تو وہاں پہ موجود کسی نے تعجب سے پوچھا کہ اداکارہ ترانہ کو جاتے وقت تو آپ لوگوں نے اسکی مکمل جانچ پڑتال کی اور واپس آنے پہ سیلوٹ کرنے کا اعزاز کس خوشی میں۔ تو گارڈ نے جواب دیا ۔ جاتے وقت یہ محض ترانہ تھی ۔ مگر واپی پہ اب یہ “قومی ترانہ” ہیں۔
یہ واقعہ کسی کتاب میں پڑھا تھا۔ اللہ جانے اس میں کتنی حقیقت کتنا افسانہ ہے ۔ واللہ علم الصواب۔
جاويد گوندل صاحب
حقيقت تو اللہ ہی جانتا ہے ۔ ميرا زندگی بھر کا مشاہدہ ہے کہ ہماری قوم ميں بے پر کی اُڑانے کے ماہر بھی پائے جاتے ہیں