کيا دنيا مردوں کی ہے ؟

يہ ميں نے نہيں لکھا
بلکہ برطانيہ ميں پيدا ہونے والی ايک برطانوی پڑھی لکھی کئی بچوں کی ماں کی سائٹ سے نقل کيا ہے

لڑکی زور سے ہنسے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خوبصورتی
لڑکا زور سے ہنسے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گنوار
لڑکی ميٹھا بولے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پياری لگے
لڑکا ميٹھا بولے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چاپلوس
لڑکی شاپنگ کرے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رواج
لڑکا شاپنگ کرے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حرام کا مال جو ہے
لڑکی خاموش رہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غمگين
لڑکا خاموش رہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مِيسنا
لڑکياں مل کر چليں تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گروپ
لڑکے مل کر چليں تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بے غيرتوں کا ٹولہ

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “کيا دنيا مردوں کی ہے ؟

  1. Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » کيا دنيا مردوں کی ہے ؟ -- Topsy.com

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    بوچھی صاحبہ و شاہدہ اکرم صاحبہ
    حوصلہ افزائی کا شکريہ ۔ کمال يہ ہے کہ جس خاتون نے کہيں سے اسے اپنی سئٹ پر نقل کيا کہ سب ديکھيں اُس کے دادی دادا برطانوی شہری تھۓ اُس کے والدين برطانوی شہری اور وہ خود بھی برطانيہ ميں پيدا ہوئی اور پروان چڑھی وہيں کريجوئيشن کيا ۔ چار بچوں کی ماں ہے جن ميں سے بڑا اب بالغ ہے ۔ مجھے يہ تحرير وہاں ديکھ کر حيرت ہوئی تھی ۔ اسی لئے ميں نے نقل کيا ۔ ابھی ميں نے اسے شائع نہيں کرنا تھا کہ حادثاتی طور پر شائع ہو گئی اور قبل اس کے کہ ميں کچھ کرتا بجلی چلی گئی تھی

  3. افتخار راجہ

    میں پاکستان تھا تو بے شمار روزانہ موصول ہونے والے ایس ایم ایس میں ایک اس عبارت کا بھی تھا، بہت ہنسی آئی۔ میں تو سمجھا تھا کہ کسی مقامی دماغ کی اختراع ہے مگر آپ بتلا رہے ہیں کہ ولایت سے برآمد کیا گیا ہے۔

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    افتخار راجہ صاحب
    لوگ مانتے نہيں ليکن پاکستانی ايک 50 سال بھی پاکستان سے باہر رہے تو پاکستانی ہی رہتا ہے بشرطيکہ اُس کے والدين اُسے غيرملکی نہ بنا ديں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.