یہ سوال اب زبان زد عام ہے کہ اگر پاکستان نیوی کی طرف سے بین الاقوامی سمندری حدود میں کسی تجارتی یا امدادی بحری جہاز پر غلطی سے حملہ کردیا جاتا اور حملے میں دو تین مغربی باشندے مارے جاتے تو امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پاکستان کا کیا حشر کرتے؟
بدھ کی شب سینیٹر چوہدری شجاعت حسین کی طرف سے پاکستان میں چین کے سفیر مسٹر لو لاؤ ہوئی کے اعزاز میں الوداعی عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سفارت کاروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔ پاکستانی سیاستدان اور صحافی مغربی سفارتکاروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اُن سے پوچھ رہے تھے کہ ” 31مئی کو فریڈم فلوٹیلا نامی بحری جہاز پر حملہ کرنے والے فوجیوں کا تعلق اسرائیل کی بجائے پاکستان ، ایران یا ترکی کے ساتھ ہوتا تو کیا مغربی ممالک کی حکومتیں صرف ہلکے پھلکے مذمتی بیانات تک محدود رہتیں یا اقوام متحدہ کے ذریعہ ذمہ دار ملک پر حملے کی تیاری مکمل کرچکی ہوتیں؟”
اس عشائیے میں موجود فلسطین کے سفیر جناب ابو شناب بار بار مجھے کہہ رہے تھے کہ میں مغربی سفارت کاروں کو وہ آنکھوں دیکھے واقعات بتاؤں جب اسرائیلی نیوی نے غزہ کے ساحل پر فلسطینی مچھیروں کی کشتیوں پر بمباری کی۔ فلسطینی سفیر کے ا صرار پر میں نے کئی سفارت کاروں کو بتایا کہ پچھلے سال جنوری میں جب اسرائیل نے غزہ پر حملے کئے تو میں مصر کے راستے سے غزہ میں داخل %D